1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نيو يارک: زرداری اور کلنٹن کے درميان ملاقات

25 ستمبر 2012

نيو يارک ميں گزشتہ روز پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور امريکی وزير خارجہ ہليری کلنٹن کے درميان ملاقات ہوئی، جس ميں کلنٹن نے پاکستان ميں گزشتہ ہفتے ہونے والے پر تشدد واقعات سے نمٹنے کے ليے صدر زرداری کے کردار کو سراہا۔

https://p.dw.com/p/16DvD
تصویر: Reuters

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ايک روز قبل ہونے والی پاکستانی صدر کے ساتھ اس ملاقات ميں امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان میں امریکا مخالف پرتشدد مظاہروں کے حوالے سے کوششوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ صدر رزداری نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ملکوں کے ليے يہ وقت مشکل تھا۔ نيو يارک ميں پاکستانی قونصل خانے کے جاری کردہ بيان کے مطابق زرداری نے مزيد کہا، ’آزادی رائے کے نام پر ہم ايک يا دو لوگوں کو دنيا کا امن خراب کرنے کی اجازت نہيں دے سکتے‘۔

اس سے قبل پاکستانی وزير خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد يہ بيان ديا تھا کہ دونوں ممالک کے درميان تعلقات مثبت جانب رواں دواں ہيں۔

پاکستان کے سينئر صحافی عامر ضياء نے گزشتہ روز ہونے والی اس ملاقات کو دونوں ملکوں کے روابط ميں بہتری کے ليے مثبت پيش رفت تو ضرور قرار ديا البتہ ان کا يہ بھی کہنا ہے کہ اصل مسائل ابھی حل ہونا باقی ہيں۔ ڈوئچے ويلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عامر ضياء کا کہنا تھا، ’اصل چيلينجز يہ ہيں کہ اب بھی امريکا کے کئی حلقوں ميں پاکستان کے حوالے سے اعتماد کی کمی پائی جاتی ہے اور دوسرا يہ کہ امريکا کی جانب سے پاکستان کے شمال مشرقی علاقوں ميں کيے جانے والے ڈرون حملے، پاکستان کی سالميت متاثر کرتے ہيں‘۔

گزشتہ دنوں ہونے والے پرتشدد واقعات، امريکا مخالف مظاہرے اور پاکستانی وزير کی جانب سے ديے جانے والے متنازعہ بيان کے بارے ميں عامر ضياء کا کہنا تھا کہ يہ دونوں ممالک کے حقيقی مسائل نہيں ہيں۔

امريکی وزير خارجہ ہليری کلنٹن
امريکی وزير خارجہ ہليری کلنٹنتصویر: dapd

عامر ضياء کے بقول پاک امريکا تعلقات ميں بہتری کے ليے يہ اہم ہے کہ پاکستان اپنے داخلی مسائل کيسے حل کرتا ہے۔ انہوں نے حکومت کو تنقيد کا نشانہ بھی بنايا اور کہا کہ داخلی مسائل کے حل کے ليے اپنے دور حکومت ميں پاکستان پيپلز پارٹی کی حکومت کا کردار کوئی خاص نہيں رہا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے انتخابات سے قبل سويلين حکومت کو دائيں بازو کی جماعتوں سے بھی چيلنجز کا سامنا ہے، ’پاکستان ميں جو دائيں بازو کی جماعتيں ہيں وہ بہت ہی منظم ہيں اور ان کے اندر پريشان کرنے کا يا ان کی شدت پسند قوتوں سے دہشت گردی کےخطرات ہيں۔ ايسی صورتحال ميں سویلين حکومت ان کے سامنے بے بس ہو جاتی ہے‘۔

نيو يارک ميں ہونے والی اس ملاقات ميں ہليری کلنٹن نے پاکستان کے لیے امریکا کے نئے سفیر رچرڈ اولسن کو بھی متعارف کروایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات چیت میں شرکت سے قبل ہی اولسن پاکستان میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے حوالے سے حلف اٹھا چکے ہیں۔

رپورٹ: عاصم سليم

ادارت: امتياز احمد