1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نيشنل سکيورٹی ايجنسی کی ’انکرپشن‘ کا توڑ نکالنے کی کوشش، رپورٹ

عاصم سليم6 ستمبر 2013

امريکی اخبار نيو يارک ٹائمز اور برطانوی اخبار گارڈين ميں گزشتہ روز شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق امريکا کی نيشنل سکيورٹی ايجنسی ’انٹرنيٹ انکرپشن‘ کا توڑ نکالنے پر کام کرتی رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/19cpe
تصویر: picture-alliance/dpa

’انکرپشن‘ اس عمل کو کہا جاتا ہے کہ جس کے ذريعے انٹرنيٹ پر موجود ڈيٹا کو مخصوص کوڈز کے ذريعے ايسے چھپا ديا جاتا ہے کہ ان تک رسائی ممکن نہ ہو سکے۔ اسی عمل کو استعمال ميں لاتے ہوئے انٹرنيٹ پر موجود ڈيٹا کو دوسروں کی پہنچ سے محفوظ بنايا جاتا ہے۔ تاہم پانچ ستمبر کے روز برطانوی اخبار گارڈين ، امريکی اخبار نيو يارک ٹائمز اور ’پرو پبلکا‘ نامی ايک ويب سائٹ پر شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق امريکا کی نيشنل سکيورٹی ايجنسی نے عام صارفين اور کاروباری مراکز کی جانب سے استعمال ميں لائی جانے والی انکرپشن ٹيکنالوجی کو جزوی يا مکمل طور پر کريک کر ليا ہے، يعنی اس کا توڑ دريافت کر ليا ہے۔

نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق کئی بلين ڈالر کی لاگت سے چلائے جانے والے اس خفيہ منصوبے کا نام ’بل رن‘ ہے۔ نيو يارک ٹائمز کے مطابق اس منصوبے ميں کاميابی کو انتہائی اہم راز کے طور پر رکھا گيا تھا اور صرف مخصوص اشخاص کو ہی اس کے بارے ميں پتا تھا۔ اس کے بارے ميں محض برطانيہ، کينيڈا، آسٹريليا اور نيوزی لينڈ کی پارٹنر ايجنسيوں کو مطلع کيا گيا تھا۔

جمعرات کے روز شائع ہونے والی ان رپورٹوں ميں يہ بھی بتايا گيا ہے کہ نيشنل سکيورٹی ايجنسی نے ’سکيور ساکٹس ليئر‘ نامی انکرپشن کے طريقہ کار کا توڑ نکالنے پر کافی کام کيا۔ اس حوالے سے ايک دستاويز کا حوالہ ديتے ہوئے يہ بھی بتايا گيا کہ برطانيہ کا قومی سلامتی سے متعلق ادارہ ’گورنمنٹ کميونيکيشنز ہيڈکوارٹرز‘ گوگل، ياہو، مائیکرو سافٹ اور فيس بک جيسی کمپنيوں کے ’ڈيٹا ٹريفک‘ يا معلومات کی آمد و رفت تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔

اين ايس اے کے سابق کنٹريکٹر ايڈورڈ سنوڈن
اين ايس اے کے سابق کنٹريکٹر ايڈورڈ سنوڈنتصویر: picture-alliance/AP

اخبارات ميں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق نيشنل سکيورٹی ايجنسی ( اين ايس اے) نے انکرپشن پر عبور حاصل کرنے کے ليے انتہائی اعلی درجے کے کمپيوٹروں کا استعمال کيا اور ٹيکنالوجی سے متعلق چند کمپنيوں کے ساتھ شراکت بھی کی۔ رپورٹ ميں يہ بھی بتايا گيا ہے کہ ’نيشنل سکيورٹی ايجنسی نے سن 2000 کے بعد سے کئی بلين ڈالر کی سرمايہ کاری کی تاکہ تمام افراد کے رازوں کو حکومت کے ليے دستياب بنايا جا سکے۔‘

پانچ ستمبر کو سامنے آنے والے ان تازہ انکشافات کے حوالے سے جب نيوز ايجنسی ڈی پی اے نے نيشنل سکيورٹی ايجنسی سے رابطہ کيا تو انہيں فوری طور پر کوئی جواب نہ مل سکا۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جمعرات کے روز امريکی اخبار نيو يارک ٹائمز اور برطانوی اخبار گارڈين ميں جو رپورٹيں شائع ہوئی ہيں، ان کے ليے معلومات اين ايس اے کے سابق کنٹريکٹر ايڈورڈ سنوڈن کی جانب سے جاری کردہ خفيہ دستاويزات کے ذريعے حاصل ہوئی ہيں۔

واضح رہے کہ سنوڈن کی جانب سے خفیہ معلومات عام کیے جانے کے بعد سے ايک بين الاقومی تنازعہ کھڑا ہو چکا ہے اور اس تنازعے نے کئی ممالک کو اپنی لپيٹ ميں لے ليا ہے۔ اس سلسلے ميں تازہ انکشافات سامنے آتے رہتے ہيں، جس سے معاملہ مزيد پيچيدہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ايڈورڈ سنوڈن کو روس ميں عارضی سياسی پناہ دی جا چکی ہے۔