1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
کھیلجرمنی

نوے ہزار جرمن سپورٹس کلب: بیس فیصد توانائی کی بچت کی ہدایت

6 ستمبر 2022

روسی یوکرینی جنگ، آئندہ موسم سرما اور عالمی سطح پر توانائی کے بحران کے پیش نظر جرمن اولمپک سپورٹس کنفیڈریشن نے ملک کے کُل تقریباﹰ نوے ہزار سپورٹس کلبوں کو کم از کم بیس فیصد تک توانائی کی بچت کی ہدایت کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4GU3R
Frankfurt I Hauptsitz des Deutschen Olympischen Sportverbandes
تصویر: Patrik Stollarz/AFP/Getty Images

جرمنی میں کھیلوں کے مختلف شعبوں کی نمائندہ ملکی، صوبائی اور علاقائی تنظیموں کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 90 ہزار بنتی ہے۔ ان سپورٹس کلبوں کی قومی سطح پر نگرانی جرمن اولمپک سپورٹس کنفیڈریشن (ڈی او ایس بی) نامی تنظیم کرتی ہے۔

اس تنظیم کی طرف سے اپنے تمام 90 ہزار ممبر سپورٹس کلبوں کو منگل چھ ستمبر کے روز یہ ہدایت کر دی گئی کہ وہ اپنی جملہ سرگرمیوں کے لیے توانائی کے استعمال میں لازمی طور پر کم از کم  20 فیصد تک توانائی کی بچت کریں۔

کھیلوں کی تنظیموں کا سماجی کردار

DOSB نامی تنظیم کے مطابق اسے امید ہے کہ ملک بھر کے سپورٹس کلب توانائی کے عالمی بحران کے تناظر میں اگر اپنی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے والی توانائی کا کم از کم پانچواں حصہ بھی بچا لیں، تو پورے ملک میں سوئمنگ پولز اور دیگر سپورٹس تنصیبات کی مجبوراﹰ بندش سے بچا جا سکتا ہے۔

اس قومی اولمپک کنفیڈریشن نے ایک ایسا منصوبہ بھی تیار کیا ہے، جس پر عمل کرتے ہوئے ملک کے بیسیوں ہزار سپورٹس کلب توانائی کی مرحلہ وار لیکن بہت زیادہ بچت کر سکتے ہیں۔ جرمن اولمپک سپورٹس کنفیڈریشن کے صدر ٹوماس وائیکرٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''توانائی کے موجودہ بحران میں کھیلوں کی منظم تنظیموں کو بھی مشکل حالات کے پیش نظر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور یوں خود پر عائد ہونے والی سماجی ذمےد اری بھی پورا کرنا چاہیے۔‘‘

ساتھ ہی ٹوماس وائیکرٹ نے یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں توانائی کے اسی بحران کے مد نظر بیسیوں ارب یورو کے جس تیسرے عوامی ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے، اس میں کھیلوں کے شعبے کو بھی شامل کیا جانا چاہیے تھا۔

’غلطیاں دہرائی نہ جائیں‘

جرمنی میں کھیلوں کے شعبے اور توانائی کے بحران کے پیش نظر جرمن اولمپک سپورٹس کنفیڈریشن کے چیف ایگزیکٹیو ٹورسٹن بُورمیسٹر نے اس حوالے سے کہا، ''سیاستدانوں کو وہی غلطیاں دہرانا نہیں چاہییں، جو انہوں نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی شدت کے دنوں میں کی تھیں۔ انہیں جرمن معاشرے میں کھیلوں کی اہمیت کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

بُورمیسٹر کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران جرمنی میں ہزاروں سپورٹس کلبوں کے وہ تمام مالیاتی وسائل زیادہ تر ختم ہو گئے تھے، جو انہوں نے اپنے لیے بچا کر رکھے ہوئے تھے۔ ایسی تمام سپورٹس تنظیموں کو اب توانائی کے ذرائع کی بہت زیادہ ہو چکی قیمتوں کی وجہ سے کسی نئے امتحان کا سامنا کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔‘‘

فٹ بال کے کھیل کی کلیدی حیثیت

کئی دیگر یورپی ممالک کی طرح جرمنی میں بھی فٹ بال ایک بہت مقبول عوامی کھیل ہے، جو ملکی معیشت میں سالانہ بیسیوں ارب یورو مالیت کی سرگرمیوں کی وجہ بنتا ہے۔

جرمنی کی فیڈرل لیگ یا بنڈس لیگا کہلانے والی قومی کلب چیمپئن شپ اور اس سے ایک درجہ نیچے سیکنڈ فیڈرل لیگ کا اہتمام کرنے والی تنظیم جرمن فٹ بال لیگ (ڈی ایف ایل) پہلے ہی فرسٹ اور سیکنڈ بنڈس لیگا کی تمام ٹیموں اور کلبوں کو یہ انفرادی اور اجتماعی سفارش کر چکی ہے کہ انہیں رواں سیزن کے دوران توانائی کے استعمال میں 15 سے 20 فیصد تک بچت کرنا چاہیے۔

م م / ش ر (ڈی پی اے، ایس آئی ڈی)