1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

نوواک جوکووچ کی آسٹریلیا سے ملک بدری کے خلاف اپیل مسترد

16 جنوری 2022

آسٹریلیا کی ایک وفاقی عدالت کے تین ججوں نے آج اتوار کے روز ٹینس کے عالمی نمبر ایک کھلاڑی نوواک جوکووچ کی ان کی ممکنہ ملک بدری کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔

https://p.dw.com/p/45b9b
تصویر: James Ross/AAP/picture alliance

جوکووچ کے لیے امسالہ آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ میں کھیلنا اور اپنے اعزاز کا دفاع کرنا اب ممکن نہیں رہا۔ تینوں ججوں نے متفقہ طور پر آج اپنا وہی فیصلہ برقرار رکھا، جو انہوں نے گزشتہ جمعے کے روز سنایا تھا۔

جوکووچ نے امیگریشن کے وزیر الیکس ہاک کے ان صوابدیدی اختیارات کے استعمال کے خلاف اپیل کی تھی جن کے ذریعے جوکووچ کو کورونا وائرس کی مہم کو پہنچنے والے نقصان کے باعث عوامی خطرہ قرار دیا گیا تھا اور اس بنیاد پر ان کا ویزا منسوخ کر دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس جیمز آلسوپ نے کہا کہ جوکووچ کی قانونی ٹیم کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کا فیصلہ امیگریشن وزیر کے فیصلے کی قانونی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سنایا گیا ہے۔ آلسوپ کا کہنا تھا کہ یہ عدالت کا کام نہیں کہ وہ حکومت کے فیصلے کے بارے میں اپنا کوئی حکم دے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ تینوں ججوں کا متفقہ فیصلہ ہے۔

سربیا سے تعلق رکھنے والے چونتیس سالہ جوکووچ نے آج تک کووڈ انیس کے خلاف اپنی ویکسینیشن نہیں کرائی۔ ان کے آسٹریلین امیگریشن کی طرف سے ایئر پورٹ پر ہی روک لیے جانے کی وجہ بھی یہی تھی اور اسی لیے ان کا ویزا بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔

یہ فوری طور پر واضح نہیں کہ حکومت جوکووچ کو کب ملک بدر کرے گی۔ آج کا عدالتی فیصلہ گزشتہ 10 دنوں سے اس حوالے سے سامنے آنے والی خبروں کے سلسلے کی تکمیل کی وجہ بنا۔ ان دس دنوں کے دوران امیگریشن حکام کی جانب سے جوکووچ کو حراست میں لیا گیا، پھر رہا کر دیا گیا اور پھر آسٹریلین اوپن ٹورنامنٹ سے قبل دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔ اتوار کی صبح جوکووچ کو ان کے وکلاء کے دفتر لے جایا گیا، جہاں انہوں نے عدالت کی آن لائن سماعت میں حصہ لیا۔ ہفتے کی شب انہوں نے امیگریشن حکام کے حراستی ہوٹل میں ہی گزاری۔

جوکووچ کو آسٹریلیا میں داخل ہونے کے لیے ویزا اس بنیاد پر دیا گیا تھا کہ وہ کووِڈ 19 کی انفیکشن سے متاثر ہو چکے ہیں، اس لیے انہیں آسٹریلیا میں کورونا ویکیسن سے متعلق قانون سے استثنیٰ حاصل ہے۔ اس استثنیٰ کا اہتمام ٹینس آسٹریلیا کے ذریعے کیا گیا تھا۔

اس استثنیٰ نے آسٹریلیا میں، جہاں دنیا کے سخت ترین لاک ڈاؤن لگائے گئے تھے، بڑے پیمانے پر عوامی غصے کو جنم دیا۔ اس ملک میں  90 فیصد سے زیادہ بالغ افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ حکومت کی  رائے تھی کہ جوکووچ کی انفیکشن انہیں استثنیٰ دینے کے معیار پر پورا نہیں اترتی۔

ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے عالمی سطح پر سرخیوں میں رہنے والے نوواک جوکووچ کے ویزے کی کہانی نے ویکیسن مخالف افراد کی رائے کے حوالے سے بحث کو ایک نیا رنگ دے دیا ہے۔ ایسے افراد وبا کے حوالے سے بڑھتی ہوئی حکومتی سختیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں اور کسی بھی صورت ویکیسن نہیں لگوانا چاہتے۔

ب ج / م م (روئٹرز)