نوبل انعام برائے ادب جرمن ادیبہ کو ملا
8 اکتوبر 2009آج سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم میں اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے نوبل جیوری نے اپنے تبصرے میں کہا کہ شاعری پر خصوصی توجہ اور بے ساختہ نثر ہیرتا مولر کے فن کی انفرادیت ہیں اور اِس سے اُن کے ادب کو جلا ملی ہے۔
ملرکا تعلق بنیادی طور پر رومانیہ کی جرمن اقلیتی آبادی والے قصبے نٹسکی ڈورف سے ہے۔ انعام یافتہ مصنفہ سترہ اگست 1953ء کو رومانیہ کے اُس قصبے میں پیدا ہوئیں، جہاں جرمن زبان بولی جاتی ہے۔
بیرتھا ملر نے ادب کی دنیا میں 1982ء میں اس وقت قدم رکھا، جب اس نے مختصر کہانیاں لکھنا شروع کیں۔ ابتدا میں ملر کی تحریروں کو اسمگل کر کے جرمنی میں بیچا جاتا تھا۔ باقاعدہ طور پر اس مصنفہ کے فن کی پذیرائی 1997ء میں منظر عام پر آنے والے اُس کے ناول دی اپاؤنٹمنٹ سے شروع ہوئی۔ حال ہی میں منظر عام پر آنے والی نئی کتاب آٹیم شاؤکل یعنی ’’سانس کا جھولا‘‘میں بیرتھا نے رومانیہ کے جلاوطن جرمن نژاد شہریوں کی کہانیاں پیش کی ہیں۔
ملر بذات خود دیوار برلن کے انہدام سے دو سال قبل اپنے شوہر کے ہمراہ برلن آئیں اور تب سے وہیں مقیم ہیں۔ اس انعام کے اعلان سے قبل ایک انٹرویو میں بیرتھا ملر نے کہا تھا کہ انہوں نے رومانیہ میں رہتے ہوئےکن مشکلات کے ساتھ جرمن زبان سیکھی اور پھر اس میں شعر اور نثر لکھنا شروع کی۔ ناقدین کے بقول انعام جینتے والی بیرتھا ملر کی تحریروں میں مختصر جملے اور انتہائی سادہ زبان اسے اپنے ہم عصروں سے ممتاز کرتا ہے۔
بیرتھا کو نوبل اعزاز کے ساتھ ساتھ چودہ لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی ایک کروڑ سویڈش کرونر کی رقم بھی ملے گی۔
نوبل انعامات کا سلسلہ سو سال سے بھی زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ یہ اعزاز سویڈن سے تعلق رکھنے والے انیسیوی صدی کے متنازعہ سائنس دان اور بارود کے موجد الفریڈ نوبل کی آخری خواہش کے طور پر ادب، امن اور سائنس کے مختلف شعبوں میں غیر معمولی کارنامے انجام دینے والے افراد کو دیا جاتا ہے۔اس سال طب، کیمیا، طبیعات اور ادب کے شعبوں کے فاتحین کا اعلان ہو چکا ہے۔ کل امن جبکہ پیر کے روز معاشیات کے شعبوں میں کامیاب ہونے والوں کے ناموں کا علان کیا جائے گا۔ ان سبھی انعامات کی تقریبِ تقسیم دَس دسمبر کو ہو گی۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: انعام حسن