1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نو سال کی عمر میں طلاق تو شادی کب؟

ندیم گِل18 مارچ 2014

عراق میں قانون کا ایک مسودہ مسلسل متنازعہ بنا ہوا ہے۔ اس کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد کم عمری کی شادیوں اور شادی کے بندھن کی آڑ میں جنسی زیادتی کو قانونی حیثیت دینا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BRRt
تصویر: picture alliance/AP Photo

اس قانون کو ’جعفری پرسنل اسٹیٹس لاء‘ کا نام دیا گیا ہے، جس میں وراثت، شادی اور طلاق کے ضوابط طے کیے گئے ہیں۔ متنازعہ حیثیت کی وجہ سے قانون کے اس مسودے نے مخالف اور حامی دو دھڑوں کو مدِ مقابل لا کھڑا کیا ہے۔

اس کے حامیوں کے کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد محض ایک ایسی سرگرمی کو قانون کے دائرے میں لانا ہے جو پہلے ہی روز مرّہ زندگی کا حصہ ہے۔

مخالفین کے مطابق قانون کا یہ مسودہ عراق میں خواتین کے حقوق کو ایک قدم پیچھے لے جاتا دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ یہ بِل ملک کی مختلف برادریوں کے درمیان نسلی منافرت کو مزید ہوا دے سکتا ہے۔

ناقدین اس قانون کی شق نمبر 147 کا بالخصوص حوالہ دے رہے ہیں جس کے تحت لڑکیوں کو نو برس کی عمر میں طلاق کا حق حاصل ہو گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انہیں اس عمر سے بھی پہلے شادی کی اجازت ہو گی۔ ایک اور شق کے مطابق بیویوں کو اپنے شوہروں کی مرضی کے مطابق کسی بھی وقت ہم بستری کے لیے تیار رہنا ہو گا۔

Irak Kurdistan Regionalwahlen 2013
عراق میں آئندہ ماہ پارلیمانی انت‍خابات ہوں گےتصویر: Ahmad Al-Rubaye/AFP/Getty Images

واشنگٹن میں قائم پاپولیشن ریفرنس بیورو کے 2013ء کے ایک مطالعے کے مطابق عراق میں ایک چوتھائی خواتین کی شادیاں ان کے 18 برس کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہو جاتی ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہی وجہ ہے کہ شادی اور طلاق سے متعلق شقوں پر زیادہ تنقید ہو رہی ہے۔

فلاحی ادارے الامل کی سربراہ اور انسانی حقوق کی معروف کارکن حَنا ایڈورڈ کہتی ہیں: ’’قانون کا یہ مسودہ انسانیت کے خلاف جرم ہے اور اس سے بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا ہے: ’’اس سے خواتین کو جنسی تسکین دینے والا آلہ بنایا جائے گا ... اس سے ان کے سب حقوق مِٹ جائیں گے۔‘‘

قانون کے اس مسودے کی مخالفت محض عراق میں ہی نہیں ہو رہی بلکہ نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ اور عراق کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب نکولائے ملادینوف نے بھی اس پر تنقید کی ہے۔

خیال رہے کہ عراق میں آئندہ ماہ پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس سے پہلے سکیورٹی کی صورتِ حال ابتر ہونے کے خدشات بھی پائے جا رہے ہیں۔