1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نظام تبدیل کیے بغیر مزید آزادیاں دی جائیں

11 فروری 2011

اردن میں شاہ عبداللہ کی جانب سے نئی حکومت کی تشکیل کے باوجود جمعے کو انتخابی قوانین میں ترامیم اور سماجی اصلاحات کے لیے مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مظاہروں کا مقصد حکومت پر دباؤ کو مزید بڑھانا ہے۔

https://p.dw.com/p/10Fam
تصویر: picture alliance / dpa

آج جمعے کے روز ہزاروں مظاہرین اردن کے دارالحکومت میں جمع ہو رہے ہیں اور ملکی وزیراعظم سے آزادی اور سماجی انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ عمان کے علاوہ ملک کے دوسرے بڑے شہروں میں بھی مظاہروں کا پروگرام ہے۔ اردن میں مظاہرین کی تعداد تیونس اور مصر کی نسبت تو کم ہے لیکن یہاں کے عوام بھی ملک میں اصلاحات چاہتے ہیں۔ اپوزیشن اور اسلامی رہنما نئی حکومت کو عبوری کابینہ کے طور پر قبول کرتے ہیں۔

König Abdullah begrüßt neuen Regierungschef
شاہ عبداللہ نئے ملکی وزیراعظم کے ساتھتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

ایک صحافی ولید قلاجی کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کا قیام شفاف انتخابات کے ذریعے عمل میں آنا چاہیے، ’’اس آئینی بادشاہت کی بجائے اس ملک کے لیے اچھا ہو گا کہ یہاں پر ایک مقبول منتخب حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔ حکومت اس بات سے آگاہ ہے کہ تبدیلی اور منتخب جمہوری حکومت انتہائی ضروری ہیں۔ امید کی جا سکتی ہے کہ انتخابی قوانین پر نظر ثانی کی جائے گی۔‘‘

اردن میں نئی حکومت تو تشکیل دے دی گئی ہے لیکن چہرے وہی پرانے ہیں۔ وہاں کی اسلام پسند قوتیں حکومت میں شمولیت کی دعوت کے باوجود اس پرانے غیر جمہوری کھیل کا حصہ نہیں بننا چاہتیں۔ یہی وجہ ہے کہ مظاہروں میں سب سے اہم کردار اسلام پسند جماعتوں کا ہے۔

عمان یونیورسٹی کے پروفیسر محمد المصری کا کہنا ہے کہ اردن میں اخوان المسلمین اعتدال پسند ہیں اور کسی مذہبی ریاست کا قیام نہیں چاہتے، ’’اردن کی جماعت اخوان المسلمین دیگر عرب ممالک کے مقابلے میں بہت مختلف ہے۔ یہ اس ملک میں، دوسری عام سیاسی جماعتوں کی طرح صرف ایک سیاسی جماعت ہے۔‘‘

اردن کی اخوان المسلمین، بائیں بازو اور نوجوانوں کی تنظیموں ساتھ مل کر اصالاحات کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھانا چاہتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو اصلاحاتی عمل تیز کرنے اور انتخابی قوانین میں ترامیم کا موقع بھی دیا جا رہا ہے۔ مظاہرین کے مطالبات میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں اور بے روزگاری میں کمی سر فہرست ہیں۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ مظاہرے تب تک جاری رہیں گے، جب تک مظاہرین کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں