1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نازی دور کے تلخ حقائق امريکی ناول کا موضوع

16 اپریل 2013

امريکی مصنف وليم ٹی وولمین اپنے ناول ’يورپ سينٹرل‘ ميں ان جرمن اور روسی باشندوں کی زندگيوں کا جائزہ ليتے ہيں، جنہوں نے اسٹالن اور نازی ادوار ميں يا تو حالات سے سمجھوتہ کيا يا پھر ان کا مقابلہ کرنے کی کوششیں کیں۔

https://p.dw.com/p/18Gqx
تصویر: picture-alliance/dpa

وليم ٹی وولمین (William T. Vollmann) نے قريب ايک ہزار صفحات پر مبنی اپنے اس ناول ميں تاريخی حقائق کو نثری داستان گوئی کے لیے استعمال کيا ہے۔ وہ اس ناول ميں روسی موسیقار ديميتری شوستاکوووچ (Dmitri Shostakovich)، جرمن مصور Kaethe Kollwitz اور جرمن فيلڈ مارشل فريڈرش پاؤلُس کی زندگيوں کا جائزہ ليتے ہيں، جنہوں نے اسٹالن گراڈ میں ريڈ آرمی کے سامنے ہتھيار ڈال ديے تھے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات چيت کرتے ہوئے وولمین نے بتايا کہ بچپن ميں انہيں ان کے اسکول ميں ايک دستاويزی فلم دکھائی گئی تھی، جو ايک حراستی کيمپ سے آزادی کے موضوع پر تھی۔ اگرچہ يہ دستاویزی فلم محض چار پانچ منٹ طويل تھی تاہم اس ميں دکھائے جانے والے مناظر نے ان کی شخصيت پر گہرے اثرات مرتب کيے۔ وليم وولمین کا خاندانی نام جرمن ہے اور وہ اس سوچ ميں پڑ گئے کہ آيا ان کے رشتہ داروں نے بھی 1933ء سے 1945ء کے نازی دور ميں وقت گزارا ہوگا۔ وولمین کے بقول پھر وہ اس سوچ ميں پڑ گئے تھے کہ اگر وہ خود اس دور ميں ہوتے، تو کيا کرتے اور حالات سے کس طرح نمٹتے۔

Europe Central (Buchcover)

جب ان سے يہ پوچھا گيا کہ لوگ ان کے اس ناول کو ايک افسانے کی طرح پڑھيں يا پھر تاريخ سمجھتے ہوئے، تو وولمین کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں کو بتانا نہيں چاہتے کہ انہيں يہ کتاب کس طرح پڑھنی چاہيے۔ ان کے بقول انہيں اس بات پر کوئی اعتراض نہيں کہ لوگ ’يورپ سينٹرل‘ کو محض ايک ناول کے طور پر پڑھيں تاہم وہ بذات خود اس کتاب کو لکھنا اپنی اخلاقی ذمہ داری سمجھتے تھے۔ وولمین کے مطابق انہوں نے یہ ناول يہ سوچ کر لکھا کہ ان لوگوں پر، جنہوں نے اس طرح کے ظلم و ستم کے دور ميں وقت گزارا، کيا گزری ہو گی؟

اپنی تحریروں ميں کئی مختلف موضوعات پر توجہ مرکوز کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ايک سوال کے جواب ميں اس 54 سالہ امريکی مصنف کا کہنا تھا، ’’ميں صرف اپنے بارے ميں جانتے جانتے تھک جاؤں گا۔ ميں اسے اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں کہ ميں ايسے لوگوں کے بارے ميں جانوں اور معلومات حاصل کروں، جنہوں نے مجھ سے زيادہ تکاليف اٹھائی ہيں۔‘‘

(as/mm (dpa