نائن زیرو پر چھاپہ اور گرفتاریاں، کراچی میں کشیدگی
11 مارچ 2015نائن زیرو پر پیراملٹری فورس کے اس چھاپے پر متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں اور کارکنوں کی طرف سے شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے ورکرز نے شہر کی مارکیٹوں اور تجارتی مراکز کو زبردستی بند کرانا شروع کر دیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رینجرز کی طرف سے ایم کیو ایم کے احتجاج کرنے والے حامیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔
حکام کے مطابق سندھ رینجرز کی جانب سے آج بدھ 11 مارچ کو علی الصبح متحدہ قومی موومنٹ کے ہیڈکوارٹرز پر چھاپے کے دوران غیر قانونی اسلحہ برآمد کیا گیا اور متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ حکام کے مطابق ایک صحافی کے قتل سمیت مختلف مقدمات میں مطلوب افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
نائن زیرو پر چھاپہ مار ٹیم کی سربراہی کرنے والے رینجرز کے کرنل طاہر محمود کے مطابق یہ کارروائی انٹیلیجنس معلومات کے بعد کی گئی جس کے مطابق متعدد سزا یافتہ مجرم ایم کیو ایم کے ہیڈکوارٹرز میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ نائن زیرو کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کرنل طاہر محمود کا مزید کہنا تھا، ’’پانچ سے چھ افراد ایسے ہیں جن کا ہمارے پاس مجرمانہ ریکارڈ موجود ہے۔۔۔ ان میں بعض ایسے بھی ہیں جنہیں عدالت کی طرف سے سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔‘‘
پاکستانی میڈیا کے مطابق رینجرز نے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی ہمشیرہ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا ہے۔
رینجرز کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق نائن زیرو سے جن سزا یافتہ مجرمان کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں وہ شخص بھی شامل ہے جسے 2011ء میں ایک ٹیلی وژن نیوز صحافی کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔ اس بیان کے مطابق چھاپے کے دوران ’اسلحے اور ہتھیاروں‘ کی بڑی تعداد بھی قبضے میں لی گئی ہے۔ طاہر محمود کے مطابق، ’’ہتھیاروں کی موجودگی ایک سوالیہ نشان ہے، جس کی ہم چھان بین کر رہے ہیں۔‘‘
تاہم ایم کیو ایم کے ایک سینیئر رہنما حیدر عباس رضوی نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’یہ تمام لائسنس یافتہ اسلحہ تھا جو ایم کیو ایم کے ارکان صوبائی اسمبلی کے نام جاری کیا گیا تھا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی توہین آمیز بات ہے کہ ایک اہم جماعت کو ’اس بے رحمانہ انداز میں مذاق کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘۔
ایم کیو ایم، جس کے بانی سربراہ لندن میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے ہیں، پاکستان کی قومی اسمبلی میں 23 نشستیں رکھتی ہے، جو تقریباﹰ تمام کی تمام کراچی سے ہی ہیں۔
ایک سینیئر پولیس اہلکار طاہر نورانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایم کیو ایم کا ایک کارکن وقاص علی شاہ فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔ رینجرز کے مطابق ایم کیو ایم کے ایک سینیئر رہنما عامر خان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جو چھاپے کے وقت نائن زیرو میں موجود تھے۔