1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

نائجیرین دیہات پر مسلح افراد کے حملے، نوے سے زائد ہلاکتیں

12 جون 2021

نائجیریا کے چند دیہی علاقوں میں مسلح افراد نے رات کے وقت حملے کر کے نوے سے زائد باشندوں کو ہلاک کر دیا۔ حکام نے ان حملوں کے تناظر میں مقامی لوگوں سے ایسے حملہ آوروں کے خلاف اٹھ کھڑ ے ہونے کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3unQA
Nigeria Abuja | Greenfield Universität | Entführte Studenten
تصویر: Nasu Bori/AFP/Getty Images

نائجیریا کے میڈيا نے پولیس کے حوالے سے اطلاع دی کہ ملک کے شمال مغربی علاقے میں مسلح حملہ آوروں نے 90 سے زیادہ افراد کو رات کے وقت کیے گئے حملوں میں گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ پولیس کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے این اے این سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جن دیہات میں یہ حملے کیے گئے، ''ان میں زرمی کا ایک گاؤں کداوا بھی شامل تھا، اور حملہ آوروں نے مقامی باشندوں پر دوران نیند حملے کر کے انہیں بڑی بے رحمی سے قتل کر دیا۔‘‘

پولیس ترجمان کا کہنا تھا، ''ان حملوں کی اطلاع ملتے ہی پولیس کمشنر  نے سکیورٹی اہلکاروں کے کئی یونٹوں کو حکم دیا کہ وہ علاقے میں متحرک ہو جائیں اور مختلف مقامی برادریوں کے مابین امن اور اعتماد کی بحالی کی کوششیں کرنے کے ساتھ ساتھ ان حملوں کے مرتکب مجرموں کا سراغ بھی لگائیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔‘‘

یہ حملے جمعرات کو رات گئے کیے گئے۔ اس خطے میں حالیہ مہینوں میں ایسے کئی ہلاکت خیز حملے اور بڑے پیمانے پر اغوا کی وارداتیں بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔

'اپنا دفاع خود کریں‘

ان حملوں کے تناظر میں ریاستی گورنر نے مقامی باشندوں سے کہا ہے کہ وہ حملہ آوروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور انہیں منہ توڑ جواب دیں۔ مقامی اخبار نائجیرین ٹریبیون نے ریاستی گورنر بیلو متاوالے کے بیان کے حوالے سے لکھا ہے، ''میں ریاستی عوام سے کہتا ہوں کہ اگر ڈاکو ان پر حملے کریں، تو وہ خود بھی اپنا دفاع کریں۔ حکومت نے اس بات کی منظوری دے دی ہے کہ جب بھی مسلح افراد آپ پر حملہ کریں، آپ اپنے تحفظ کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کا انتظار نہ کریں بلکہ خود بھی اپنی حفاظت کی کوشش کریں۔‘‘

Nigeria Abuja | Sicherheitspersonal | Entführte Studenten
تصویر: Nasu Bori/AFP/Getty Images

حالیہ مہینوں میں مسلح حملہ آور شمال مغربی نائجیریا کے متعدد علاقوں میں اپنے خونریز حملے تیز کر چکے ہیں۔ اس وجہ سے ہزاروں مقامی باشندے اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے اور ان میں سے بہت سے ہمسایہ ریاست نائجر منتقل ہو چکے ہیں۔

شمال مغربی اور وسطی نائجیریا میں سکیورٹی کی صورت حال اس وقت کافی نازک ہے۔ تشدد میں یہ اضافہ صدر محمدو بوہاری کی سکیورٹی فورسز کے لیے ایک نیاچیلنج  ہے۔ سکیورٹی فورسز پہلے ہی گزشتہ ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصے سے ملک کے شمال مشرق میں جہادیوں کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔

بچوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے

اس خطے میں جرائم پیشہ گروہ اکثر تاوان کے لیے بچوں کو اغوا بھی کر لیتے ہیں۔ پچھلے سال دسمبر سے اب تک اس علاقے میں 700 سے زائد بچوں اور کم عمر طلبہ کو اغوا کیا جا چکا ہے۔

اسی ہفتے طبی شعبے کی بین الاقوامی امدادی تنظیم 'ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز‘ (ایم ایس ایف) نے بھی متنبہ کیا تھا کہ نائجیریا کی اس ریاست کو شدید نوعیت کے انسانی بحران کا سامنا ہے۔ اس تنظیم کے مطابق اس کے ڈاکٹروں نے ریاست زمفارہ میں جنوری اور اپریل کے درمیان کم خوراکی، خسرے، ملیریا اور دیگر بیماریوں میں مبتلا تقریباً 10300 بچوں کا علاج کیا۔

اس تنظیم کے مطابق اغوا کار اکثر یرغمالیوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں بھی کر تے ہیں۔

ص ز / م م (ادتیا شرما)

بوکوحرام کے قبضے سے 82 لڑکیاں چھڑانا ایک بڑی کامیابی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں