1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے ڈیجیٹل بل پر بنگلہ دیشی صحافیوں کا احتجاج

عنبرین فاطمہ/ نیوز ایجنسیاں
1 فروری 2018

بنگلہ دیش میں نئے ڈیجیٹل سکیورٹی بل کے خلاف سینکڑوں صحافی احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بل ملک میں  میڈیا کی آزادی کے لیے نقصان دہ ہے۔

https://p.dw.com/p/2rvD9
bangladeschischer Journalist Badruddoza Babu
تصویر: Badruddoza Babu

بنگلہ دیشی کابینہ کی جانب سے رواں ہفتے منظور کیے گئے ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ 2018ء کے مطابق حکومتی دفاتر میں جا کر  بغیر اجازت کسی بھی الیکٹرانک آلے کے ذریعے معلومات اکھٹا کرنے پر جاسوسی کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔ اس جرم کی سزا 14 برس مقرر کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ  ملک کی آزادی کے لیے لڑی جانے والی جنگ اور ملک کے بانی رہنما  شیخ مجیب الرحمان کے خلاف ڈیجیٹل ذرائع سے اگر منفی پروپگینڈا پھیلایا گیا تو اس پر بھی عمر قید کی سزا سنائی جا سکے گی۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ (IFJ) سمیت میڈیا کے حقوق کے لیے کام کرنے والے بنگلہ دیشی کابینہ کی طرف سے منظور کردہ اس بل کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔ IFJ کے مطابق اگر پارلیمنٹ میں اس بل کو منظور کر لیا گیا، تو اس کے ذریعے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے علاوہ اسے آزادی اظہار رائے کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔

Mann mit Smartphone
بغیر اجازت کسی بھی الیکٹرانک آلے کے ذریعے معلومات اکھٹا کرنے پر جاسوسی کا مقدمہ درج کیا جائے گاتصویر: Colourbox

اس بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے آج تقریباﹰ 200 صحافی دارالحکومت ڈھاکا میں واقع نیشنل پریس کلب میں جمع ہوئے اور مطالبہ کیا کہ اس بل کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔

بنگلہ دیش کی فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے جنرل سیکرٹری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر پارلیمنٹ سے یہ سخت گیر بل منظور ہو گیا تو نہ صرف ملک میں تحقیقی صحافت بلکہ ہر قسم کی رپورٹنگ کا عمل بندش کا شکار ہو جائے گا۔