1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے ڈی جی آئی ایس آئی کون ہيں؟

17 جون 2019

لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا شمار فوج کے ان افسران میں ہوتا ہے جن پر سیاست میں براہ راست مداخلت کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3KYZW
Screenshot Youtube - GNN
تصویر: Youtube

پاکستانی فوج میں اعلیٰ سطحی تقرریوں اور تبادلوں کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو آئی ایس آئی کا نیا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ وہ اس سے پہلے آئی ایس آئی میں ہی کاؤنٹر انٹیلیجنس سیکشن کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ انہیں اس سال اپریل میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی، جس کے بعد وہ جی ایچ کیو میں ایڈجوٹنٹ جنرل کے عہدے پر تعینات تھے۔

آئی ایس آئی میں بطور سربراہ واپسی پر وہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی جگہ لیں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر آٹھ ماہ اس عہدے پر فائض تھے اور اب ان کا تبادلہ بطور کور کمانڈر گجرانوالہ کر دیا گیا ہے۔ دیگر تعیناتيوں میں لیفٹیننٹ جزل ساحر شمشاد مرزا کو جی ایچ کیو میں ایڈجوٹنٹ جزل لگایا گیا ہے، جبکہ لیفٹیننٹ جنرل عامر عباسی کو کوارٹر ماسٹر جنرل اور لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز کو انجینئر ان چیف بنا دیا گيا ہے۔

نئے ڈی جی آئی ایس آئی کون ہیں؟

 لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا شمار فوج کے ان افسران میں ہوتا ہے جن پر سیاست میں براہ راست مداخلت کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ وہ پاکستان آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے قابل اعتماد ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔ پاکستان میں دو ہزار سترہ میں وزیراعظم نواز شریف کو اقتدار سے علیحدہ کرانے اور پھر پی ٹی آئی کے حق میں الیکشن انجینئر کرانے میں جنرل فیض حمید کا نام بار بار سامنے آتا رہا۔

نومبر دو ہزار سترہ میں تحریکِ لبیک کے فیض آباد دھرنے نے کئی روز تک دارالحکومت اسلام آباد کو مفلوج کر دیا۔ اس موقع پر اشتعال انگیز اور پرتشدد تقاریر کی گئیں جن کا بظاہر مقصد اس وقت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی حکومت کو دباؤ میں لانا تھا۔ اس دھرنے کا اختتام چھہ نکاتی معاہدے پر ہوا، جس میں آئی ایس آئی کے میجر جنرل فیض حمید نے مظاہرین اور حکومت کے درمیان بطور ضامن دستخط کیے۔ 

بعد میں اسی دھرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے میں فوجی قیادت کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی اور سیاسی معاملات میں مداخلت کرنے والے افسران کی سرزنش کریں۔

یہ فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا تھا۔ پاکستان میں وکلا رہنماؤں کے مطابق جسٹس عیسیٰ کو اسی طرح کے فیصلوں کی پاداش میں سپریم جوڈیشل کونسل میں صدارتی ریفرنس کے ذریعے  متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی کی حکومت اس قسم کے الزامات مسترد کرتی ہے اور اس کا موقف ہے کہ کوئی بھی احتساب سے بالاتر نہیں اور ملک میں تمام ادارے آزاد اور خود مختار ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر اس سال مارچ میں اس وقت کافی تنقید ہوئی جب انہیں یومِ پاکستان کے موقع پر ہلالِ امتیاز ملٹری کے اعزاز سے نوازا گیا۔ سوشل میڈیا پر کئی مبصرین نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے کن مخصوص خدمات کے عوض ایک متنازعہ فوجی افسر کو یہ اعزاز دیا۔ بعض دفاعی تجزیہ نگاروں نے واضع کیا کہ فوج میں یہ میڈل معمول کے مطابق سینیارٹی کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں۔