1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے جوہری مذاکرات میں معاہدہ ممکن، ایرانی وزیر خارجہ

مقبول ملک6 نومبر 2013

ایران نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ اس کے متنازعہ جوہری پروگرام سے متعلق جو نئے مذاکرات کل جمعرات کو شروع ہونے والے ہیں، ان میں کسی معاہدے تک پہنچ جانا بھی ممکن ہے۔

https://p.dw.com/p/1ACoQ
تصویر: Fabrice Coffrini/AFP/Getty Images

یہ بات ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے منگل کی شام ایک فرانسیسی ٹیلی وژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ اس مکالمت میں شرکاء کو بحث میں ’کھلی آنکھ اور اعتماد‘ کے ساتھ حصہ لینا چاہیے اور تہران حکومت اس بارے میں معاہدہ کرنے پر تیار ہے۔

جواد ظریف نے فرانس 24 نامی نشریاتی ادارے کو بتایا، ’’مجھے یقین ہے کہ اس بارے میں اسی ہفتے کسی معاہدے تک پہنچنا بھی عین ممکن ہے۔ لیکن میں یہ بات صرف ایران کے بارے میں کہہ سکتا ہوں۔ میں دوسری طرف کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔‘‘

Yukio Amano Generaldirektor Internationale Atomenergiebehörde IAEA
ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ یُوکیا امانو اگلے ہفتے ایران کا دورہ کریں گےتصویر: AFP/Getty Images

ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ملکوں اور جرمنی پر مشتمل P5+1 نامی گروپ کے نمائندوں کی ایران کی جوہری مذاکراتی ٹیم کے ارکان کے ساتھ نئی بات چیت کل جمعرات اور پرسوں جمعے کو جنیوا میں ہو گی۔ یہ نئی بات چیت ان مذاکرات کا اگلا دور ہو گا، جن کی بحالی ایران میں اعتدال پسند سیاستدان کے طور پر معروف حسن روحانی کے بطور صدر انتخاب کے بعد ممکن ہو سکی تھی۔

اس مکالمت کے سلسلے میں دونوں دھڑوں کو امید ہے کہ اسی بارے میں گزشتہ ماہ اس میٹنگ میں نظر آنے والی پیش رفت کو آگے بڑھایا جا سکے گا، جسے تمام شرکاء نے ’ٹھوس ملاقات‘ قرار دیا تھا۔

اکتوبر میں ہونے والی اسی ملاقات میں ایرانی وفد نے اپنی طرف سے نئی تجاویز کے خدوخال بھی واضح کیے تھے اور ساتھ ہی ایرانی نمائندوں نے 2009ء کے بعد سے پہلی مرتبہ امریکی نمائندوں کے ساتھ دوطرفہ بنیادوں پر ملاقات بھی کی تھی۔ امریکا ایران کے ساتھ مذاکرات میں شریک ’پانچ جمع ایک‘ نامی گروپ میں شامل ہے، جس کے باقی رکن ملک برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی ہیں۔

دو روزہ جنیوا مذاکرات میں ایرانی وفد کی سربراہی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کریں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی طرف سے منگل کے روز دیے گئے بیان سے قبل عباس عراقچی نے پیر کو تصدیق کر دی تھی کہ فریقین کے مابین ان مذاکرات کے فریم ورک پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ عراقچی کے بقول ایران کو اب توقع ہے کہ ان مذاکرات کے دوران اصل موضوع پر ٹھوس بحث کی جائے اور پھر اس بحث کی روشنی میں اتفاق رائے کی طرف بڑھا جائے۔

Mohammed Dschawad Sarif
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریفتصویر: picture-alliance/dpa

اسی دوران کل سے جنیوا میں شروع ہونے والی بات چیت سے قبل فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف پر پیرس میں ہونے والی ایک ملاقات میں واضح کر دیا کہ تہران کے ساتھ اس کے ایٹمی پروگرام سے متعلق بات چیت ہمیشہ کے لیے جاری نہیں رکھی جا سکتی۔

ایرانی وزیر خارجہ نے عالمی طاقتوں کے چھ ملکی گروپ کے ساتھ آئندہ بات چیت میں کسی ممکنہ معاہدے سے متعلق منگل کو جو بیان دیا، وہ ایسے وقت پر دیا گیا جب تہران حکومت نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ یُوکیا امانو اگلے ہفتے ایران کا دورہ کریں گے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ایران اب یہ امید بھی لگائے بیٹھا ہے کہ اس کی ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے ساتھ بات چیت بھی آگے بڑھنا چاہیے۔ اسی تناظر میں ایٹمی توانائی کے ایرانی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کل منگل کے روز کہا تھا کہ انہوں نے IAEA کے سربراہ یُوکیا امانو کو 11 نومبر کو تہران کے دورے کی دعوت دی ہے، جس پر امانو نے اپنی آمادگی بھی ظاہر کر دی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید