نئی کتاب: اسپاٹ فکسنگ کرکٹ کے مستقبل کے لیے خطرہ
13 دسمبر 2012بھارتی سٹے بازوں کے کردار پر آنے والی نئی کتاب کا نام 'A Journey to the Heart of Cricket's Underworld’ ہے۔ اس کتاب کے انگریز مصنف ایڈ ہاکنز (Ed Hawkins) کہتے ہیں کہ ’کرکٹ میں کرپشن کی تہہ تک پہنچنے کے طویل سفر میں‘ کھیل پر ان کا اعتماد ختم ہو گیا ہے۔
اپنی کتاب کے ابتدائی حصے ہی میں ہاکنز اس پیغام کا ذکر کرتے ہیں، جو ایک سٹے باز کی طرف سے ان کو بھیجا گیا تھا۔ ہاکنز کے مطابق اس پیغام میں واضح اور درست پیش گوئی کی گئی تھی کہ پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں کیا ہو گا۔
ہاکنز کے مطابق انہوں نے یہ میچ اپنے ایک دوست کے ساتھ دیکھا اور وہ یہ جان کر حیران ہوئے بغیر نہیں رہ سکے کہ میچ میں وہی کچھ ہوا، جیسا کہ بھیجے گئے پیغام میں لکھا گیا تھا۔
ہاکنز کہتے ہیں کہ انہیں اپنے تحقیقاتی سفر کے دوران کرکٹ کے موجودہ اور سابق 45 ایسے کھلاڑیوں کے نام ملے ہیں، جو مبینہ طور پر میچ فکسنگ میں ملوث ہیں۔ تاہم قانونی وجوہات کی بناء پر ان میں سے کسی کا نام بھی منظر عام پر نہیں لایا گیا۔
ایڈ ہاکنز یہ بھی لکھتے ہیں کہ انگلش کاؤنٹی ون ڈے میچ بھارتی ٹیلی وژن پر براہ راست دکھائے جاتے ہیں اور اب سٹے بازوں کی طرف سے ان پر شرطیں لگائی جاتی ہیں۔
ہاکنز کی تحقیقات کا آغاز تین سال پہلے لندن میں اُس دکان سے شروع ہوا تھا، جو اُس سٹے باز کی ملکیت تھی، جس نے سن 1999ء میں جنوبی افریقہ کے کپتان کرونیے کے ساتھ میچ فکس کیا تھا اور دہلی پولیس نے یہ ساری گفتگو ریکارڈ کر لی تھی۔
تحقیقات کا یہ سلسلہ بھارت میں بھی جاری رہا، جہاں اُنہوں نے مختلف سٹے بازوں اور بُکیز کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل آئی سی سی کی بدعنوانی کے انسداد کے یونٹ ACSU کے پہلے ڈائریکٹر پال کونڈن کے ساتھ بھی طویل انٹرویوز کیے۔
میچ فکسنگ میں ملوث کرونیے دس برس پہلے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں انتقال کر گئے تھے جبکہ دو دوسرے بین الاقوامی کپتانوں، محمد اظہرالدین (بھارت) اور سلیم ملک(پاکستان) کے کرکٹ کھیلنے پر تا حیات پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
(ia / shs (Reuters