نئی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد پیٹریاس کا پہلا دورہ پاکستان
12 جولائی 2010فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق آج پیر کے روز جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کے دوران پیشہ وارانہ امور پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں افواج کے درمیان جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔
جنرل ڈیوڈ پیٹریاس پہلے بھی مختلف موقعوں پر پاکستان آتے رہے ہیں لیکن افغانستان میں جنرل میک کرسٹل کی برطرفی کے نتیجے میں اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
دفاعی امور کے تجزیہ نگار بریگیڈئیر(ر) طلعت مسعود کے مطابق جنرل پیٹریاس کی جانب سے افغانستان میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد امریکہ کی افغان پالیسی پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا۔البتہ یہ ممکن ہے کہ وہ اس پالیسی کے نفاذ کے طریقہ کار میں چند تبدیلیاں لائیں۔
جنرل طلعت مسعود کے مطابق ڈیوڈ پیٹریاس افغانستان میں طالبان کی نیٹو اور امریکی افواج کے خلاف بڑھتی ہوئی کاروائیوں کو روکنے کے لئے پاکستان سے مزید تعاون بھی چاہیں گےاوراس ضمن میں پاکستانی فوج کو شمالی وزیرستان میں طالبان کے خلاف آپریشن کے لئے راضی کرنا بھی ڈیوڈ پٹریاس کی کوششوں کا حصہ ہے۔
دفاعی امور کے تجزیہ نگار بریگیڈئیر (ر) اسد منیر کے مطابق جنرل پیٹریاس کے دورہ پاکستان کا ایک مقصد افغانستان میں قیام امن کے لئے طالبان کے ساتھ مجوزہ بات چیت کے بارے میں پاکستانی فوجی قیادت کے ساتھ تبادلہ خیال کرنا ہے۔
بریگیڈئیر اسد کے مطابق جنرل پٹریاس طالبان کے ساتھ بات چیت کے لئے پاکستان کے کردار کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اورپاکستان بھی اپنی اسی پوزیشن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے افغانستان میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوشش کرے گا۔
ادھر پاکستان میں امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے بھی پیر کے روزآرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔ISPR کے مطابق امریکی سفیر کچھ دیر تک آرمی چیف کے ساتھ رہے اور مختلف امور پر بات چیت ہوئی ۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے آئندہ ہفتے کے مجوزہ دورہ پاکستان اور پاک امریکہ سٹریٹیجک ڈائیلاگ پر ہونے والی پیش رفت کے علاوہ آئندہ مرحلے پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے ۔
دریں اثناءپاکستانی وزیر داخلہ رحمن ملک نے گزشتہ جمعہ کو قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں خود کش حملے کی ذمہ داری افغان طالبان پرعائد کرتے ہوئے افغان اورنیٹو فورسزپرزوردیا ہے کہ وہ طالبان کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکیں۔
ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ انٹرویو میں رحمان ملک نے کہا کہ خفیہ معلومات کے مطابق مہمند ایجنسی میں حملہ افغان صوبے کننڑ سے آنے والے طالبان نے کیا۔
رحمن ملک نے بین الاقوامی برادری سےبھی اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی ہونے کے سبب پاکستان میں داخل ہونے والے افغان شدت پسندوں کو روکنے میں مدد کریں۔
رپورٹ: شکور رحیم
ادارت : عصمت جبیں