1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میں صدق دل کے ساتھ روس کی خدمت کروں گا، ولادی میر پوٹن

Adnan Ishaq7 مئی 2012

روس میں شدید مظاہروں کے سائے میں ولادی میر پوٹن نے تیسری مدت صدارت کے لیے حلف اٹھا لیا ہے۔ آج حلف برداری کے موقع پر ماسکو میں صدر کے چار سو سے زیادہ مخالفین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/14rF5
تصویر: AP

ولادی میر پوٹن کی حلف برداری کی تقریب میں تین ہزار افراد کو مدعوکیا گیا تھا۔ اس تقریب میں جرمنی کے سابق چانسلر گیرہارڈ شروڈر اور امن کے نوبل انعام یافتہ میخائل گورباچوف بھی موجود تھے۔ حلف برداری کے دوران پوٹن نے کہا کہ وہ روس کی خدمت کرنے میں کوئی کسراٹھا نہیں رکھیں گے۔’’ میں حلف اٹھاتا ہوں کہ بطور صدر میں اپنے اختیارت کو استعمال کرتے ہوئے عوام کے حقوق اور ان کی آزادی کا احترام کروں گا اور اس کی ضمانت بھی دوں گا۔ میں روس فیڈریشن کے آئین کا تحفظ کروں گا۔ میں ملک کی خودمختاری، سلامتی، اور سرحدوں کی حفاظت کروں گا اور صدق دل سے عوام کی خدمت کروں گا‘‘۔

Russland Wladimir Putin und Medvedev
میدویدیف کا دور کامیابیوں سے عبارت تھا، پوٹنتصویر: Reuters

روس میں تقریباً دو ماہ قبل ہونے والے صدارتی انتخابات میں ولادی میر پوٹن کامیاب ہوئے تھے۔ اپوزیشن انتخابی عمل میں دھاندلی کا الزام عائد کرتی ہے۔ حلف برداری کی تقریب انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کے سائے میں ایک گھنٹے تک جاری رہی۔

پوٹن نے اپنے اقتتاحی خطاب میں کہا کہ وہ لاکھوں لوگوں کے اعتماد اور بھروسے پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ ’’دیمتری میدویدیف کا چار سالہ دور کامیابیوں سے عبارت تھا۔ انہوں نے ملک کو ترقی دی۔ آنے والے سال روس کی قسمت کے حوالے سے فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔ ہم اپنے اہداف حاصل کریں گے۔ ہم اس دوران جمہوری اقدار کو فروغ دیں گے، آئین کا احترام کیا جائے گا اور قانون اور آزادی کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ ہم ایک کامیاب روس چاہتے ہیں اور ہم اسے حاصل بھی کر لیں گے۔ ایک آزاد، ایماندار اور قابل اعتماد روس، جس کی پالیسیوں پر دنیا بھر کا اعتماد ہو‘‘۔

Russland Moskau Marsch der Millionen Protest
صدر کے 400 سے زیادہ مخالفین کو گرفتار کیے جانے کی اطلاع ہے۔تصویر: DW

ڈوئچے ویلے کی جانب سے کرائے گئے سروے میں شامل زیادہ تر افراد کے خیال میں ولادی میر پوٹن کے نئے دور حکومت میں روس میں زیادہ ترقی ہو گی اور جرمن روس تعلقات بھی بہتر ہوں گے۔ جبکہ 39 فیصد کا کہنا ہے کہ ان دونوں ملکوں کے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ بہرحال آج ولادی میر پوٹن کی بطور صدر حلف برداری کے بعد یہ بات کہی جا سکتی ہیں کہ پوٹن اور میدویدیف کے مابین مناصب کا تبادلہ بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ طے پا گیا ہے۔

ai/km(DPA,AFP)