1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میکسیکو کی آنڈریا میزا مس یونیورس2021

17 مئی 2021

میکسیکو کی چھبیس سالہ آنڈریا میزا نے برازیل اور پیرو کی حسیناوں پر سبقت حاصل کرتے ہوئے سن 2021 کے مس یونیورس کا اعزاز حاصل کرلیا۔ سن 2020 کا مقابلہ کووڈ وبا کی وجہ سے نہیں ہوسکا تھا۔

https://p.dw.com/p/3tTrf
Miss Universe 2021
تصویر: Rodrigo Varela/Getty Images

آنڈریا میزا نے اتوار کے روز امریکا کے فلوریڈا میں ہالی ووڈ میں منعقد تقریب میں دنیا بھر کی ستر سے زیادہ حسیناوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے  سن 2021 کے مس یونیورس کا خطاب حاصل کر لیا۔ مس میانمار نے اس موقع کا استعمال اپنے ملک میں خونریز فوجی بغاوت کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرانے کے لیے کیا۔

حسینہ کائنات کے اس مقابلے میں برازیل اور پیرو کی حسینائیں بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہیں۔ ٹیلی ویزن پر نشر کی گئی اس رنگا رنگ تقریب کی میزبانی امریکی اداکار میریو لوپیز اور ٹیلی ویزن کی شخصیت اولیوا کپلو نے کی۔ سابقہ مس یونیورس مقابلوں میں شامل چیزلی کرائسٹ، پاولینا ویگا اور ڈیمی لیہ ڈیبو(جوسن2017 میں مس یونیورس منتخب ہوئی تھیں) نے تجزیہ کار اور کمنٹیٹر کا کردار کیا جبکہ آٹھ خواتین پر مشتمل جیوری نے فاتح کا فیصلہ کیا۔

مس یونیورس کے طور پر نام کا اعلان ہوتے ہی سرخ ایوننگ گاون میں ملبوس میزا کے آنکھوں میں آنسو جھلملانے لگے۔ انہوں نے اسٹیج پر موجود مقابلے کی دیگر شرکاء کو گلے لگا یا۔ انہوں نے 70سے زائد شرکاء کو شکست دے کر مس یونیورس کا اعزاز حاصل کیا۔

Miss Universe Wahl I Ma Thuzar Wint Lwin I Miss Universe Myanmar I Pray for Myanmar
مس میانمار تھوزار ونٹ لوینتصویر: MISS UNIVERSE/REUTERS

توجہ کا مرکز مس میانمار

فائنل مقابلے کے انعقاد سے چند دن قبل چوٹی کی 21 امیدواروں میں پہنچنے والی مس میانمار تھوزار ونٹ لوین اس وقت لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب انہوں نے اس موقع کا استعمال اپنے ملک میں ہونے والی فوجی بغاوت کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے کیا۔

اپنے ویڈیو، جس میں وہ بغاوت مخالف مظاہرین کے ساتھ شریک نظر آ رہی تھیں، میں انہوں نے کہا ”ہمارے شہری مر رہے ہیں اور فوج ہر روز انہیں گولیاں مار رہی ہے۔ اس لیے میں ہر ایک سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ میانمار کے بارے میں آواز بلند کریں۔"

مس میانمار نے بہترین نیشنل کاسٹیوم کا ایوارڈ بھی جیتا۔ انہوں نے روایتی برمی پیٹرن والا لباس پہن رکھا تھا اور ہاتھوں میں ایک تختی اٹھارکھی تھی جس پر لکھا تھا”میانمار کے لیے دعا کریں۔"

یکم فروری کو میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں اب تک تقریباً آٹھ سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ چار ہزار سے زیادہ افراد کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔

سیاسی پیغام

مس سنگاپور برینڈیٹ بیلے اونگ، جو چوٹی کی اکیس حسیناوں میں جگہ بنانے میں کامیا ب نہیں ہوسکیں، نے بھی نیشنل کاسٹیوم کے مرحلے میں اپنے لباس کا استعمال سیاسی پیغام کے طور پرکیا۔

انہوں نے سنگاپور کے قومی پرچم والے رنگوں پر مشتمل اپنے کیپ پر 'ایشیا والوں  سے نفرت بند کرو‘ کے الفاظ لکھوا رکھے تھے۔

انہوں نے اپنے انساگرام اکاونٹ پر لکھا”اگر میں اس پلیٹ فارم کا استعمال جانبدارانہ سلوک اور تشدد کے خلاف سخت مزاحمت کا پیغام دینے کے لیے نہیں کرتی تو اس کا فائدہ ہی کیا ہوتا۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز).

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں