میک ڈونلڈز اسرائیل میں اپنے تمام ریستوراں بند کر رہا ہے
5 اپریل 2024امریکی فاسٹ فوڈ کمپنی میک ڈونلڈز کارپوریشن نے جمعرات کو کہا کہ وہ اسرائیل میں میک ڈونلڈز کی فرینچائزی الونیال کے زیر انتظام چلائے جانے والے تمام ریستوراں واپس خرید رہی ہے۔الونیال پچھلے تیس سال سے زیادہ عرصے سے اسرائیل میں میک ڈونلڈز کے ریستوراں چلا رہی ہے۔ ملک بھر میں اس کے 225 ریستوراں ہیں جن میں پانچ ہزار سے زائد افراد کام کرتے ہیں۔
میک ڈونلڈز نے بتایا کہ ا لونیا ل کے ساتھ ایک معاہدہ ہوگیا ہے۔ تاہم اس نے معاہدے کی شرطیں نہیں بتائیں اور صرف اتنا کہا کہ ملازمین کو برقرار رکھا جائے گا۔
میکڈونلڈز میں ہی آلو کم پڑ گئے
صرف ویجیٹیرین ، بھارت میں مک ڈونلڈز کی نئی برانچ آئندہ برس
میک ڈونلڈز کو اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہوئی جب الونیال نے ہزاروں اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانا دینا شروع کیا۔
مسلم اکثریتی ممالک مثلاً کویت، ملائشیا اور پاکستان میں میک ڈونلڈز کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہوئی اور اس کے اثرات دنیا کے مختلف ملکوں میں دکھائی دیے۔ اسرائیل کی مبینہ مدد کے سبب بالخصوص مسلم اور مشرق وسطیٰ کے کئی ملکوں میں امریکی فاسٹ فوڈ کمپنی میک ڈونلڈز کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے۔
اکتوبر میں اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی مشرق وسطیٰ کے خطے میں میک ڈونلڈز کی مصنوعات کی فروخت میں کمی آنے لگی۔ اس عالمی فوڈ چین نے جنوری میں اعتراف کیا کہ تنازع نے فرانس، انڈونیشیا اور ملائشیا میں کاروبار کے ساتھ ہی اس کی کارکردگی کو بھی "کافی متاثر" کیا ہے جب کہ مشرق وسطیٰ میں اس کی تجارت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔
'غلط معلومات کا اثر'
میک ڈونلڈز کے چیف ایگزیکیوٹیو کیمپزنسکی نے کہا کہ کمپی تقریباً چار سالوں میں پہلی مرتبہ اپنے پہلے سہ ماہی فروخت کے ہدف سے محروم ہوگئی۔
انہوں نے اس صورت حال کے لیے "غلط معلومات" کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ "مایوس کن" ہے اور ایسا غلط معلومات کی وجہ سے ہوا ہے۔
میک ڈونلڈز دنیا بھر میں اپنے چالیس ہزار سے زائد اسٹورز کو چلانے کے لیے ہزاروں آزاد کاروباریوں پر انحصار کرتی ہے۔ اس کے تقریباً پانچ فیصد ریستوراں مشرق وسطیٰ میں واقع ہیں۔
کیمپزنسکی نے کہا کہ " ہر ملک، بشمول مسلم ممالک، میں جہاں ہم کام کرتے ہیں، میک ڈونلڈز کے مقامی مالک آپریٹرز فخر کے ساتھ اس کی نمائندگی کرتے ہیں۔"
انہوں نے تاہم مایوس کن لہجے میں کہا،" جب تک جنگ جاری ہے... ہم ان بازاروں میں کسی خاص بہتری کی توقع نہیں کررہے ہیں۔"
کمپنی کو امید ہے کہ اسرائیلی کاروبار واپس لے لینے کے بعد وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی ساکھ بحال کرسکے گی اور اپنے فروخت کا ہدف ایک بار پھر پورا کرسکتی ہے۔
سوشل میڈیا پر اسٹار بکس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیوں؟
خیال رہے کہ ایک اور بڑی مغربی فاسٹ فوڈ چین اسٹاربکس کو بھی اپنے اسرائیل نواز موقف اور اسرائیل کو مبینہ مالی تعاون فراہم کرنے کی وجہ سے بائیکاٹ کا سامنا ہے۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز،اے ایف پی)