1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہکینیا

میٹا کے کارکن اس کمپنی پر مقدمہ کر سکتے ہیں، عدالتی فیصلہ

7 فروری 2023

کینیا میں میٹا کے ایک سابق ملازم نے الزام لگایا ہے کہ فیس بک کی مالک اس کمپنی کے ملازمین کو بہت کم تنخواہوں کے عوض نامناسب حد تک طویل شفٹوں میں کام کرنا پڑتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4NCND
Meta Facebook Logo
تصویر: Rafapress/Zoonar/IMAGO

کینیا کی ایک لیبر کورٹ نے اس حوالے سے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ فیس بک کی مالک کمپنی میٹا کے ملازمین کو اگر نامناسب حالات کار کا سامنا ہو تو وہ اپنی آجر کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کر سکتے ہیں۔ عدالت نے یہ فیصلہ میٹا کے ایک سابق ملازم کی قانونی درخواست پر سنایا۔
میٹا کا اس درخواست کے خلاف یہ موقف تھا کہ کینیا میں فیس بک کے آپریشنز عدالتوں کے دائرہ کار میں نہیں آتے اور اسی لیے اس کمپنی کے خلاف دائر کردہ درخواست خارج کی جانا چاہیے۔
لیکن اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جج جیکب گیکیری کا کہنا تھا، ’’چونکہ اس درخواست میں کچھ ایسے مسئلے اٹھائے گئے ہیں، جن کا تعین ہونا ابھی باقی ہے، اس لیے اس معاملے میں دو جواب دہندگان (کے نام) خارج کرنا اس ملک کے لیے درست نہیں ہو گا۔‘‘

فیس بک کا نیا منصوبہ'میٹاورس'، 10 ہزار افراد کو ملازمت دینے کا اعلان

میٹا کے سابق ملازم نے درخواست کیوں دائر کی؟


ڈینیل موٹونگ، جو کینیا میں فیس بک کے لیے بطور ماڈریٹر کام کیا کرتے تھے، نے اپنی اس سابقہ کمپنی پر ملازمین سے غیر مناسب حالات میں کام کروانے اور اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا الزام عائد کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میٹا کے لیے ملازمت کے دوران انہیں ایسے مواد کا سامنا رہا، جس میں ریپ، تشدد اور سر قلم کرنے جیسے عوامل دکھائے گئے تھے، جن سے ان کی اپنی اور ان کے کئی ساتھیوں کی ذہنی صحت کو خطرہ لاحق رہا۔
موٹونگ نے دعویٰ کیا کہ میٹا ان مسائل سے متعلق ملازمین کو کوئی مدد فراہم نہیں کرتی، بلکہ اس کے ملازمین کو قلیل تنخواہوں کے عوض غیر معقول حد تک طویل شفٹوں میں کام کرنا پڑتا ہے۔

Facebook-Konzern heißt jetzt Meta
کینیا کی ایک لیبر کورٹ نے کہا ہے کہ فیس بک کی مالک کمپنی میٹا کے ملازمین کو اگر نامناسب حالات کار کا سامنا ہو تو وہ اپنی آجر کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کر سکتے ہیں۔تصویر: Hakan Nural/AA/picture alliance


موٹونگ کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں فیس بک کے افریقی مرکز میں ملازم تھے، جسے سماسورس لمیٹڈ نامی کمپنی چلاتی ہے۔
ان کی درخواست پر جج جیکب گیکیری کے فیصلے کے بعد اگلے اقدام  کے حوالے سے عدالت آٹھ مارچ کو غور کرے گی۔

میٹا پر ایک اور مقدمہ

فیس بک سے نفرت انگیز مواد خود کار طریقے سے ختم کرنے کا عزم
اس مقدمے کے علاوہ میٹا کو ایتھوپیا کے علاقے تیگرائی میں تنازعے کے دوران فیس بک پر نفرت انگیز مواد کی فروغ سے متعلق قانونی کارروائی کا بھی سامنا ہے۔
اس معاملے میں دو ایتھوپین محققین اور کینیا میں حقوق انسانی کی ایک تنظیم کی جانب سے پچھلے سال دسمبر میں میٹا کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق میٹا نہ صرف  اس تنازعے سے متعلق تشدد آمیز پوسٹس کی ماڈریشن میں ناکام رہی بلکہ اس نے اس بارے میں شائع کی گئی خطرناک پوسٹس کو بڑھاوا بھی دیا۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ایسی ایک پوسٹ ان میں سے ایک کے والد کے قتل سے پہلے شائع کی گئی تھی۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ فیس بک کی مالک کمپنی میٹا دنیا میں دوسرے بحرانوں کی نسبت افریقہ میں بحرانوں سے متعلق مواد کو زیادہ سست روی سے ہینڈل کرتی ہے۔
م ا / م م (اے پی، روئٹرز)