1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مین بُکر پرائز : برطانوی مصنفہ ہلیری مینٹل کے نام

17 اکتوبر 2012

منگل کی شام لندن میں معتبر مین بکر پرائز کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس مرتبہ یہ انعام برطانوی مصنفہ ہلیری مینٹل کو دیا گیا۔ وہ اپنے ایک سابقہ ناول پر سن 2009 میں بھی یہ اعزاز حاصل کر چکی ہیں۔

https://p.dw.com/p/16R7J
تصویر: fotolia

مین بُکر پرائز کی تاریخ میں ہلیری مینٹل (Hilary Mantel) وہ پہلی خاتون ہیں، جن کو دو مرتبہ ادبی دنیا کے اس معتبر انعام سے نوازا گیا ہے۔ اس کے علاوہ برطانوی ادبی دنیا کی واحد شخصیت ہیں جسے دوسری مرتبہ بکر پرائز جیتنے کا موقع ملا ہے۔ اس پرائز کے ساتھ 50 ہزار برٹش پاؤنڈ (82 ہزار ڈالر ) کا نقد انعام بھی دیا جاتا ہے۔ بُکر پرائز کے منصفین کی کمیٹی کے سربراہ پیٹر اسٹاٹ ہارڈ (Peter Stothard) نے ہیلری مینٹل کو عصر حاضر کی سب سے بڑی انگلش نثر نگار قرار دیا۔

Großbritannien Literatur Booker Prize Hilary Mantel für Buch Wolf Hall
ہلیری مینٹل کے ناول وولف ہال کو تین سال قبل بکر پرائز دیا گیا تھاتصویر: AP

سن 2009 میں ہیلری مینٹل کے لکھے گئے ناول وولف ہال (Wolf Hall) کو بُکر پرائز سے نوازا گیا تھا۔ اس ناول کا دوسرا حصہ ہیلری مینٹل نے ‘‘برنگ اپ دی باڈیز ’’ (Bring Up the Bodies) کے نام سے لکھاہے۔

ہلیری مینٹل اپنے ناولوں کے اس سلسلے میں برطانوی تاریخ کے مشہور سیاسی کردار تھامس کرامویل کے ارد گرد پھیلے حالات کا باریک بینی سے جائزہ اور احاطہ پیش کر رہی ہیں۔ ہیلری مینٹل نے اپنے پہلے ناول ’وولف ہال‘ میں اُس دور کے برطانوی بادشاہ ہنری ہشتم کے دربار میں اقتدار کی کشمکش اور ریشہ دوانیوں کو انتہائی باریک بینی سے سمویا ہے۔ ہیلری مینٹل اسی تاریخی دور پر اسی سلسلے میں تیسرا ناول بھی لکھ رہی ہیں۔

Großbritannien Literatur Booker Prize Hilary Mantel für Buch Wolf Hall
ہلیری مینٹل اپنے ناول وولف ہال کے ساتھتصویر: AP

دوسری مرتبہ بُکر پرائز حاصل کرنے کے موقع پر ساٹھ سالہ برطانوی ناول نگار ہیلری مینٹل کا کہنا تھا کہ یہ اعزاز اعتماد کا ایک بڑا استعارہ ہے۔ دوسری مرتبہ بُکر پرائز جیتنے پر خود کو ہیلری مینٹل نے انتہائی خوش قسمت قرار دیا۔ ابھی ان کے انعام یافتہ ناولوں کے سلسلے کا تیسرا ناول آنا باقی ہے۔ اس کی مناسبت ہیلری مینٹل کا کہنا تھا کہ وہ تیسری مرتبہ اسی انعام کو جیتنے کے حوالے سے کوئی توقع نہیں رکھتیں۔ دو مرتبہ بُکر پرائز جیتنے کے تناظر میں مینٹل نے تیسرے حصے کو انتہائی مشکل مرحلہ قرار دیا ہے۔

ہیلری مینٹل سے قبل دو دیگر مصنفین کو دو دو مرتبہ بُکر پرائز دیا جا چکا ہے۔ ان میں جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے انگریز انشا پرداز اور ادیب جان میکسویل کُٹسی (J. M. Coetzee) کے علاوہ آسٹریلیا کے پیٹر کیری (Peter Carey) بھی شامل ہیں۔ جنوبی افریقی ادیب جان میکسویل کُٹسی کو سن 2003 میں ادب کا نوبل انعام بھی دیا جا چکا ہے۔ وہ ابھی زندہ ہیں اور ان کی عمر 72 سال ہے

انگریزی زبان و ادب میں بُکر پرائز کو بہت اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ اس انعام کی شروعات سن 1969 میں ہوئی تھی۔ اس پرائز کا اعلان عموماً ادب کے نوبل انعام کے بعد کیا جاتا ہے۔ پر ائز کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے چھ ٹاپ مصنفین لندن کے تاریخی گلڈ ہال میں موجود ہوتے ہیں۔ اس انعام کے بعد مصنف کو عالمی سطح پر بہت پذیرائی حاصل ہوتی ہے۔

(ah / ab (AFP