1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

میراتھن عالمی ریکارڈ ہولڈر کیلون کیپٹم سڑک حادثے میں ہلاک

12 فروری 2024

کینیا کے چوبیس سالہ کیلون کیپٹم نے اکتوبر میں شکاگو میراتھن میں دو گھنٹے اور 35 سیکنڈ کے وقت کے ساتھ عالمی ریکارڈ قائم کیا اور سن 2022 میں برلن میں قائم کیے گئے اپنے ہم وطن ایلیوڈ کیچوگے کے ریکارڈ کو توڑ دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4cHkZ
کیلوین کیپٹم شکاگو میراتھن میں اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئے
کیلوین کیپٹم شکاگو میراتھن میں اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئےتصویر: Eileen T. Meslar/Chicago Tribune/AP/dpa/picture alliance

میراتھن کے موجودہ عالمی ریکارڈ ہولڈر کیولن کیپٹم اور ان کے کوچ کیرویس ہاکیزیمانا کینیا کے ایلڈورٹ شہر رفٹ ویلی میں اتوار کے روز ایک سڑک حادثے میں ہلاک ہو گئے۔

کینیا کی پولیس نے کیولن کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کینیائی ایتھلیٹ ٹویوٹا پریمیو چلا رہے تھے، ان کے کوچ بھی ان کے ساتھ تھے اور جائے حادثہ پر ہی ان کی موت ہو گئی۔

اولمپک چیمپیئن نے میراتھن کا اپنا ہی عالمی ریکارڈ توڑ دیا

چوبیس سالہ کیلون کیپٹم نے اکتوبر میں شکاگو میراتھن میں 42 کلومیٹر کی دوری دو گھنٹے اور 35 سیکنڈ کے وقت کے ساتھ طے کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔ انہوں نے اپنے ہم وطن ایلیوڈ کیچوگے سن 2022 میں برلن میں بنائے گئے ریکارڈ کو توڑ دیا تھا۔ کیپشوگے نے یہ  دوری دو گھنٹے ایک منٹ اور نو سیکنڈ میں طے کی تھی۔

کیولن کیپٹم  نے پہلی مرتبہ ویلنسیا میراتھن میں سن 2022 میں حصہ لیا اور 42.195 کلومیٹر کی دوری کو دو گھنٹے ایک منٹ 53 سیکنڈ میں طے کر کے دھماکے دار آغاز کیا
کیولن کیپٹم نے پہلی مرتبہ ویلنسیا میراتھن میں سن 2022 میں حصہ لیا اور 42.195 کلومیٹر کی دوری کو دو گھنٹے ایک منٹ 53 سیکنڈ میں طے کر کے دھماکے دار آغاز کیاتصویر: Alberto Pezzali/AP Photo/picture alliance

کیلون کیپٹم کون تھے؟

کیپٹم کینیا کے اس علاقے سے تعلق رکھتے تھے جس نے لمبی دوری کی دوڑ میں شہرت حاصل کرنے والے ملک کو کئی نامور ایتھلیٹ دیے ہیں۔ کیپٹم نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز سن  2019 میں ہاف میراتھن سرکٹ سے کیا۔

انہوں نے پہلی مرتبہ ویلنسیا میراتھن میں سن 2022 میں حصہ لیا اور 42.195 کلومیٹر کی دوری کو دو گھنٹے ایک منٹ 53 سیکنڈ میں طے کر کے دھماکے دار آغاز کیا۔ اس وقت یہ چوتھی سب سے تیز رفتار ٹائمنگ تھی۔

ا س دوڑ نے میراتھن میں ان کے مخصوص لائحہ عمل کو بھی اجاگر کیا، جس میں پہلے تیس کلومیٹر تک نسبتاً دھیرے دھیرے دوڑنا اور پھر سب سے آگے نکل جانا شامل تھا۔

انہوں نے اسی لائحہ عمل کا استعمال کرتے ہوئے اپریل میں لندن میراتھن جیتا اور پھر شکاگو میں ایلیوڈ  کیچوگے کے ریکارڈ کو توڑا۔

تعزیت کا اظہار

عالمی ایتھلیٹکس کے صدر سیباسٹین کونے ایک بیان میں کہا،"ہمیں کیلوین کیپٹم اور ان کے کوچ گیرویس ہاکیزیمانا کی موت کے بارے میں جان کر بہت صدمہ اور دکھ ہوا ہے۔ تمام عالمی ایتھلیٹکس کی جانب سے ہم ان کے اہل خانہ، دوستوں، ٹیم کے ساتھیوں اور کینیا کی قوم کے ساتھ اپنی دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔"

تعزیتی بیان میں مزید کہا گیا ہے،"ابھی پچھلے ہفتے ہی شکاگو میں، جہاں کیلوین نے غیر معمولی میراتھن ورلڈ ریکارڈ بنایاتھا،میں نے اس دوڑ کی تاریخی وقت کی باضابطہ تصدیق کی تھی۔"

 کیپٹم کے منیجر باب وربیک نے انہیں ایک "پیارا دوست" قرار دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، "گولازو مینجمنٹ گروپ میں اپنے تمام ساتھیوں اور ان کے دوستوں کی جانب سے ہم ان کے اہل خانہ، دوستوں اور ایتھلیٹکس سے وابستہ تمام لوگوں کے لیے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔"  انہوں نے مزید کہا،"ہماری قوم ایک سچے ہیرو کی وفات پر غمزدہ ہے۔"

کینیا کے وزیر اسپورٹس بابو نموابا کا کہنا تھا،"ان کے پاس تعزیت کے لیے الفاظ نہیں ہیں، کینیا نے ایک اہم ہیرے کو کھو دیا۔"

میراتھن کا ابھراتا ہواسپر اسٹار

میراتھن کے سابق عالمی چیمپئن رابرٹ ڈی کاسٹیلا نے کہا کہ "یہ ایک بہت بڑا سانحہ ہے۔ ایک ابھرتا ہوا سپر اسٹار چلا گیا۔"

ان کی ٹیم نے پچھلے ہفتے ہی اعلان کیا تھا کہ کیپٹم راٹرڈیم میراتھن میں دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں 42 کلومیٹر کی دوری طے کرنے کی کوشش کریں گے۔یہ کارنامہ آج تک کوئی بھی کھلاڑی انجام نہیں دے سکا ہے۔

دو بچوں کے باپ کیپٹم کا عروج انتہائی تیزی سے ہوا۔ انہوں سے صرف دو سال قبل پہلی مرتبہ مکمل میراتھن دوڑ میں حصہ لیا تھا۔

انہوں نے اپنا پہلے اہم مقابلے میں چار سال قبل ادھار لیے گئے جوتے پہن کر حصہ لیا تھا، اس وقت ان کے پاس جوتے خریدنے کے لیے پیسے بھی نہیں تھے۔

کینیا کے پیٹرک ماکاؤ نے برلن میراتھن ریس جیت لی

وہ کینیا کے ایتھلیٹس کی اس نئی پود سے تعلق رکھتے تھے جس نے ماضی کی روایات کے برخلاف اپنے کیریئر کا آغاز سڑک پر دوڑ نے کے ساتھ شروع کیا ہے۔

کیپٹم نے گزشتہ سال ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہوں نے یہ غیر معمولی انتخاب صرف وسائل کی کمی کی وجہ سے کیا تھا۔"کیونکہ میرے پاس کھیل کے میدانوں تک پہنچنے کے لیے سفر کے پیسے بھی نہیں تھے۔ "

 ج ا  /  ص ز (ا ے ایف پی، روئٹرز)