’میرا نام غداروں کی موت، برطانیہ کی آزادی ہے‘
18 جون 2016برطانوی رُکن پارلیمان اور اپوزیشن لیبر پارٹی کی رکن 41 سالہ جو کوکس برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کر رہی تھیں۔ انہیں جمعرات 16 جون کو انگلینڈ کے شمالی حصے میں ان کے انتخابی ڈسٹرکٹ میں گولی ماری گئی اور چاقو سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئیں۔
جو کوس کے قتل کے ملزم تھومس مائر کو آج ہفتہ 18 جون کو لندن کے ویسٹ منسٹر کے علاقے کی مجسٹریٹ عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت کی طرف سے جب اُس کا نام پوچھا گیا تو اس کا جواب تھا، ’’میرا نام غداروں کی موت، برطانیہ کے لیے آزادی ہے‘‘۔ اس ملزم سے جب دوبارہ یہی سوال کیا گیا تو اس نے یہی الفاظ دہرائے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 15 منٹ تک جاری رہنے والی عدالتی کارروائی میں تھومس مائر کے صرف یہی الفاظ تھے جو اس نے ادا کیے۔ مائر پر قتل، جسمانی طور پر شدید نقصان پہنچانا اور آتشیں اور دیگر اسلحہ رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
یارک شائر کے شہر برسٹال میں جو کوکس اپنے انتخابی حلقے کے لوگوں سے ملاقات کی تیاری کر رہی تھیں۔ وہ اسی شہر میں رہائش رکھتی تھیں۔ برطانیہ کے یورپ میں رہنے یا اسے چھوڑنے کے سوال پر عوامی ریفرنڈم 23 جون کو منعقد ہونا ہے۔ اس ریفرنڈم سے محض ایک ہفتہ قبل ہونے والے اس قتل نے نہ صرف برطانوی عوام کو صدمے سے دو چار کر دیا ہے بلکہ اس کے بعد سے سیاست دان بھی متحد ہوئے ہیں۔
جمعہ 17 جون کو برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپوزیشن لیبر رہنما جیریمی کوربِن کے ساتھ مل کر برسٹال میں پھول چڑھائے تھے۔ اس موقع پر کوربِن کا کہنا تھا، ’’یہ ایک حقیر عمل ہے جس نے انہیں قتل کیا۔‘‘
ڈیوڈ کیمرون پیر 19 جون کو پارلیمان کا اجلاس بلانے پر اتفاق کیا ہے تاکہ ارکان پارلیمان اپنی اس معروف ساتھی کو خراج تحسین پیش کر سکیں۔ جو کوکس 2015ء میں رکن پارلیمان منتخب ہوئی تھیں۔
اس قتل کے بعد برطانیہ میں ارکان پارلیمان کی حفاظت کے علاوہ اس سوال پر بھی بحث کا آغاز ہو گیا ہے کہ آیا یہ سیاسی کشمکش یورپی یونین میں شامل رہنے یا چھوڑنے کے سوال پر ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج پر اثر انداز ہو گی یا نہیں۔
جو کوکس کے قتل کے بعد ریفرنڈم کے حوالے سے فریقین کی طرف سے چلائی جانے والی مہمیں کم از کم اتوار کے روز تک کے لیے مؤخر کر دی گئی ہیں۔ اب تک ہونے والے عوامی جائزوں کے مطابق یورپی یونین کو چھوڑنے یا اس میں شامل رہنے کے حق میں عوامی رائے قریب برابر ہی ہے۔ تاہم گزشتہ ہفتوں کے دوران یورپی یونین کو چھوڑنے کے حق میں چلائی جانے والی مہم کی مقبولیت میں اضافہ ہوا تھا۔