1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار کے بارے میں سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس

2 فروری 2021

امریکا سمیت عالمی برادری نے میانمار میں فوجی بغاوت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کیا اقدامات کرتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3ohLw
Myanmar Militärputsch
تصویر: AFP via Getty Images

میانمار میں ہونے والی فوجی بغاوت کے مسئلے پر منگل دو فروری کے روز اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں عالمی برادری اس مسئلے پر اپنے رد عمل کے اظہار کے ساتھ ساتھ ممکنہ اقدامات کا اعلان بھی کر سکتی ہے۔

پیر کے روز میانمار میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور نوبل امن انعام یافتہ رہنما آنگ سان سوچی سمیت کئی حکومتی ارکان اور سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔

اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر باربرا ووڈورڈ نے اس حوالے سے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس اجلاس میں ممکنہ حد تک تعمیری بحث ہو گی۔ ان کا کہنا تھا، ''ووٹ کے ذریعے عوام نے جس مرضی کا مظاہرہ کیا ہے اس کا احترام کرنے اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں کو رہا کرنے کے خیال کے ساتھ ہی کونسل متعدد اقدامات پر غور کرے گی۔'' 

ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا خاص اقدامات کیے جا سکتے ہیں، اس حوالے سے فی الوقت کوئی بحث نہیں ہو رہی۔ ''ہم ان اقدامات پر غور کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں اس مسئلے کے خاتمے کی جانب لے جائیں۔''

اس دوران اقوام متحدہ کے میانمار سے متعلقہ امور کے خصوصی مبصر ٹام اینڈریوز نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ عالمی برادری کو ’اسی زبان میں بات کرنے کی ضرورت ہے جو میانمار کی فوج کو سمجھ میں آتی ہو اور ہمیں تجربے سے پتا چلا ہے کہ انہیں معاشی پابندیوں کی زبان سمجھ آتی ہے‘۔

’’تعلیم سب کے لیے ہے تو روہنگیا کے لیے کیوں نہیں؟‘‘

ان کا کہنا تھا، ''اس وقت میانمار میں بڑے منظم طریقے سے ان افراد کی تلاش جاری ہے جو جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، جو انسانی حقوق بہتر کرنے میں لگے تھے۔'' ان کا کہنا تھا کہ فوج نے اپنی کارروائی کے دوران پورے ملک میں مواصلاتی نظام منقطع کر دیا اور ایسے سیاسی رہنماؤں کو تلاش کیا جا رہا ہے جو فوج کی مخالفت کے لیے لوگوں کو سڑکوں پر لا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ''ایک طرح سے پورے ملک کو انہوں نے لاک ڈاؤن کر رکھا ہے۔ آپ اس طرح پروان چڑھتی جمہوریت کا تختہ نہیں پلٹ سکتے۔ آپ ایک فوجی بغاوت سے اس طرح پوری قوم پر حملہ نہیں کر سکتے۔''

امریکا کا رد عمل

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز اس فوجی بغاوت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے میانمار پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ انہوں نے اس فوجی بغاوت کو ’جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی جانب گامزن ملک پر براہ راست حملہ‘ قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوری پیش رفت کو واپس پلٹنے کی وجہ سے پابندی سے متعلق امریکی قوانین کا نفاذ لازمی ہے اور حکام کی جانب سے اس پر غور کے بعد میانمار کے خلاف جو بھی ضروری ہو گا، کارروائی کی جائے گی۔ ''جہاں کہیں بھی جمہوریت پر حملہ ہو گا، امریکا وہاں جمہوریت کے لیے کھڑا ہو گا۔''

سکیورٹی کونسل میں کس بات کا امکان ہے؟

یہ بات دیکھنے کی ہو گی کہ اس حوالے سے سکیورٹی کونسل میں چین اور روس کا موقف کیا رہے گا۔ سن 2017 میں جب میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی شروع کی، جس کے نتیجے میں سات  لاکھ سے بھی زیادہ روہنگیا مسلمان جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے، اس وقت بھی انہی دو ممالک نے سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں میانمار کا ساتھ دیا تھا۔

چین نے تو ابھی تک گزشتہ روز کی فوجی بغاوت کی مذمت بھی نہیں کی اور اپنے ایک بیان میں فریقین پر باہمی اختلافات حل کرنے پر زور دیا ہے۔

میانمار میں کیا ہوا ہے؟

پیر یکم فروری کو ملکی فوج نے جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ پلٹتے ہوئے اقتدار اپنے قبضے میں لے لیا اور آنگ سان سوچی سمیت متعدد رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔

فوج نے ملک میں ایک برس کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔ میانمارکی فوج نے گزشتہ نومبر کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی کارروائی کو درست قرار دیا ہے۔ ان انتخابات میں سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کو زبردست کامیابی حاصل ہوئی تھی۔

عام انتخابات کے بعد اراکین پارلیمان ایوان کے پہلے اجلاس میں پیر ہی کے روز شریک ہونے والے تھے کہ اس سے محض چند گھنٹے قبل فوج نے بغاوت کر دی اور بہت سے رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔ اقوام متحدہ اور کئی دیگر عالمی اداروں نے فوج سے انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور سوچی کی گرفتاری پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔

ص ز / ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں