1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار: اپوزیشن رہنما کی نظر بندی میں توسیع

Sadaf, Huma28 مئی 2008

سوچی کی نظر بندی کی توسیع پر اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون سمیت عالمی راہنماؤں نے میانمار فوجی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔

https://p.dw.com/p/E7CD
اونگ سان سو چی‘ مییانمار کی اپوزیشن رہنماتصویر: AP

میانمار کی فوجی حکومت نے گزشتہ بارہ برس سے نظر بند اپوزیشن رہنما اونگ سان سو چی کی آزادی کے لئے مارچ کرنے والے بیس مظاہرین کو گرفتار کر کہ نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ سُوچی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے ممبران ان کی رہائی کے لئے پارٹی دفتر سے انکے گھر تک مارچ کر رہے تھے۔ میانمار کی نوبل انعام یافتہ اونگ سان سو چی کی نظر بندی کی میعاد آج ختم ہونا تھی لیکن فوجی حکومت نے انکی رہائی کے لئے بین الاقوامی اپیلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اس بندش میں ایک بار پھرچھ ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سُوچی کو انکی قید میں توسیع کے بارے میں اطلاع دے دی گئی ہے۔ میانمار کے قانون کے مطابق کسی کو بھی عدالت میں پیش کئے بغیر پانچ برس سے زائد عرصے تک قید نہیں رکھا جا سکتا۔ مذکورہ قانون کے باوجود سُوچی نے اپنے اٹھارہ سالہ سیاسی کیرئیر میں بارہ سال نظر بندی میں گزارے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس حکومتی اقدام سے میانمار کو نرگس طوفان کے بعد دی جانے والی بین الاقوامی امداد پر منفی اثر پڑے گا۔


دریں اثنا اقوامِ متحدہ کے امدادی کارکن میانمار کے طوفان سے شدید متاثرہ علاقے ایراوڈی طاس پہنچنے میں بالآخر کامیاب ہو گئے ہیں۔ امدادی کارکن گزشتہ تین ہفتے سے زائد عرصے سے ایراوڈی میں داخلے کی کوشش میں مصروف تھے۔ ایراوڈی میں داخلے کے بعد اقوامِ متحدہ کے ایک بیان کے مطابق اس علاقے میں دو مئی کو آنے والے سمندری طوفان کے ایک اعشاریہ پانچ ملین متاثرین تک ابھی تک امداد نہیں پہنچ پائی۔


میانمار کی فوجی حکومت کو میانمار حکومت طوفان کے متاثرین کی درست انداز میں معاونت نہ کر پانے اور ایک لمبے عرصے تک بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی نہ دینے کی وجہ سے بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی اداروں کا میانمار کی حکومت پر الزام ہے کہ وہ بیرونی دنیا سے آنے والی امداد متاثرین تک نہیں پہنچنے دیتی۔ چودہ مئی کو جاری ہونے والی ہیومن رائیٹس واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق امداد فراہم کرنے والے ممالک کا مطالبہ ہے کہ امدادی کاموں کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی جائے تاکہ متاثرین تک امدادی سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔