1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کو جرمنی سے اٹلی واپس بھیجا جائے گا، ڈیل جلد

15 جولائی 2018

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ مہاجرین کو واپس اٹلی بھیجنے سے متعلق برلن اور روم حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ جولائی کے آخر تک طے پا جائے گا۔ اٹلی تاہم اس معاہدے سے قبل یورپی سرحدی سکیورٹی کی ڈیل چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/31TJU
Berlin - Irakische Flüchtlinge kehren zurück
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ برلن اور روم حکومتیں رواں ماہ کے آخر تک ایک معاہدہ طے کر لیں گی، جس کے تحت جرمنی میں موجود تارکین وطن کو دوبارہ اٹلی بھیجا جا سکے گا۔ زیہوفر نے کہا کہ وہ اس بابت خاصے پرامید ہیں کہ تارکین وطن کی اٹلی حوالگی کا معاہدہ ہو جائے گا۔ دوسری جانب زیہوفر کے اطالوی ہم منصب ماتیو سالوینی نے ایسے کسی معاہدے پر کوئی رائے دینے کی بجائے کہا ہے کہ یورپی سرحدوں کا تحفظ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے اور سب سے پہلے اس بابت اقدامات ہونا چاہییں۔

جرمن صوبے باویریا کا اپنی سرحدی پولیس کے قیام کا فیصلہ

’زیہوفر کی سالگرہ‘ پر ملک بدر کیے گئے افغان مہاجر کی خودکشی

آسٹریا میں یورپی وزرائے داخلہ کی ملاقات کے موقع پر زیہوفر اور سالوینی کے درمیان ایک غیررسمی ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات کے بعد سالوینی نے کہا کہ ان کے اور زیہوفر کے ’اہداف مشترک‘ ہیں، جن کے تحت ’’اٹلی اور جرمنی دونوں میں تارکین وطن کی آمد میں کمی، اموات میں کمی اور مہاجرین کی تعداد میں کمی ممکن ہو گی۔‘‘

سالوینی نے کہا، ’’تاہم اس حوالے سے اٹلی کوئی ایک بھی تارک وطن قبول کرنے سے قبل، چاہتا ہے کہ یورپ اپنی بیرونی سرحدوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔ جب ایسا کوئی اقدام ہو جائے گا، تو ہم دیگر امور پر بھی بات کر پائیں گے۔‘‘

انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اطالوی وزیردخلہ تارکین وطن سے متعلق اپنے سخت اور متنازعہ بیانات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ اس سے قبل وہ تارکین وطن کےلیے ’اسمگلرز، غلام رکھنے والے اور دہشت گرد‘ تک کے الفاظ کا استعمال کر چکے ہیں۔

دوسری جانب زیہوفر کی جانب سے تارکین وطن سے متعلق سخت موقف کی وجہ سے انہیں بھی جرمنی میں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ان کی جانب سے ایک تازہ بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی 69 ویں سال گرہ ٹھیک اس روز منا رہے ہیں جب کہ 69 تارکین وطن کو دوبارہ افغانستان بھیجا گیا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ واپس بھیجے گئے افغان مہاجرین میں سے ایک 23 سالہ مہاجر جمال ناصر محمودی نے بدھ کو اپنے آبائی وطن پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد خودکشی کر لی تھی۔ محمودی قریب آٹھ سال جرمنی میں مقیم رہا۔ گو کہ وزارت داخلہ کی جانب سے اس مہاجر کی موت پر ’شدید رنج‘ کا اظہار کیا گیا ہے، تاہم وسیع تر حکومتی اتحاد میں شامل جرمنی کی دوسری سب سے بڑی جماعت سی ڈی یو کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ زیہوفر کو اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔

ع ت ش ح (انفومائیگرنٹس ڈاٹ نیٹ)