1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرین پر پیسہ لگائیں یا اپنے بچوں پر‘

عاطف توقیر
17 اکتوبر 2017

چیک جمہوریہ میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد کی جانب سے عوام سے کہا جا رہا ہے کہ وہ پیسے کسے دینا چاہتے ہیں، بچوں اور معمر افراد کو یا مسلمانوں اور مہاجرین کو؟

https://p.dw.com/p/2lxbZ
Tschechien Protest gegen Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa/CTK Photo/V. Salek

انتخابی مہم سے متعلق ایک ویڈیو کلپ میں برقعے اور نقاب پہنے مہاجرین کو ایک معمر خاتون پر حملے کرتے، اسے لاتیں اور گھونسے مارتے اور سڑک کنارے بے بس چھوڑ کر چلتے دکھایا گیا ہے، جس کے ساتھ ہی لکھا ہے، ’’ویلفیئر فائدے‘‘۔

ریفریجیریٹر ٹرک میں چھپے چھبیس مہاجرین برآمد

ہنگری اور پولینڈ مہاجرین مخالف پالیسیاں جاری رکھیں گے

ہنگری مہاجرین کی تقسیم کے عدالتی فیصلے کا احترام کرے، میرکل

اس کلپ کے ذریعے چیک جمہوریہ کے ووٹروں سے کہا جاتا ہے، ’’آپ ایک فیصلہ کریں کہ آیا آپ اپنا پیسہ اپنے بچوں اور بزرگوں کو دینا چاہتے ہیں یا مسلمانوں اور افریقیوں کو؟‘‘

اکتوبر کی بیس اور اکیس تاریخ کو چیک جمہوریہ میں عام انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے، جس میں 31 جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ فرانس میں نیشنل فرنٹ، ہالینڈ میں گیرٹ وِلڈرز کی جماعت، جرمنی میں آلٹرنیٹیو فار جرمنی اور آسٹریا میں عوامیت پسند جماعت فریڈم پارٹی کی مقبولیت میں اضافے کی تناظر میں میں چیک جمہوریہ میں بھی انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی کوشش ہے کہ وہ مہاجرین کے مسئلے کو اپنی عوامی مقبولیت میں اضافے اور ماضی کے مقابلے میں زیادہ نشستوں کے حصول کے لیے استعمال کریں۔

دیگر ممالک کے مقابلے میں چیک جمہوریہ میں مہاجرین کی انتہائی قلیل تعداد کے باوجود یہاں یہ معاملہ انتخابی مہم کا بنیادی موضوع بنا ہوا ہے۔

تین یورپی ممالک کی بارڈر کنٹرول مشقیں

دس اعشاریہ چھ ملین آبادی کے اس ملک میں صدر نے بھی کھلے عام مسلم مخالف بیانات دیے ہیں۔ یورپی یونین کی جانب سے چیک جمہوریہ سے کہا گیا تھا کہ وہ 16 سو مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دے، مگر گزشتہ دو برسوں میں اس ملک میں صرف 12 تارکین وطن کو قبول کیا گیا ہے۔

مہاجرین کے بحران کے عروج کے دور میں گو کہ تارکین وطن نے امیر مغربی یورپی ممالک کا رخ کیا، تاہم چیک جمہوریہ میں مختلف جماعتیں مہاجرین کی آمد اور دہشت گردی اور اقتصادی مسائل کے خوف کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہیں، تاکہ ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کریں۔

یہ بات اہم ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے یونان اور اٹلی میں موجود ہزاروں مہاجرین کو مختلف رکن ریاستوں میں بسانے کے منصوبے پر سلواکیہ، ہنگری، پولینڈ اور چیک جمہوریہ عمل درآمد سے انکاری ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ان انتخابات میں مہاجرین کے خلاف انتہائی سخت موقف کی حامل جماعت فریڈم اینڈ ڈائریکٹ ڈیموکریسی جماعت ماضی کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔

رواں برس اپریل میں ہوئے ایک عوامی جائزے میں 60 فیصد چیک عوام نے کہا تھا کہ ان کے ملک کو مہاجرین کو قبول نہیں کرنا چاہیے، جب کہ فقط تین فیصد کا موقف تھا کہ تارکین وطن کو چیک جمہوریہ میں جگہ دی جانا چاہیے۔