1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کی واپسی کے ليے دائيں بازو کے جرمن سياستدان شام ميں

8 مارچ 2018

جرمنی ميں پناہ لينے والے شامی مہاجرين کی واپسی کی راہ ہموار کرنے کے لیے دمشق کا دورہ کرنے والے دائيں بازو کے جرمن اراکین پارلیمنٹ کے ايک گروپ نے ايک شامی وزير سے گزشتہ روز ملاقات کی۔

https://p.dw.com/p/2tx4W
Screenshot Facebook Christian Blex, AfD
تصویر: facebook.com/Dr-Christian-Blex-750682865004850

جرمنی ميں دائيں بازو کی سياسی جماعت ’آلٹرنيٹو فار ڈوئچ لانڈ‘ AfD کے سياستدانوں نے بدھ سات مارچ کی شام دمشق حکومت کے وزير برائے قومی مفاہمت علی حيدر سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کی بارے ميں خبر جرمن صوبے نارتھ رائن ويسٹ فيليا کی علاقائی پارليمان ميں پارٹی کے رکن کرسٹيان بليکس کی ايک فيس بک پوسٹ کے ذريعے ملی۔ بليکس نے اپنی تحرير ميں لکھا ہے کہ شامی وزير نے انہيں مطلع کيا کہ اب تک قريب ايک لاکھ سابق باغيوں کو مشاورت فراہم کر کے شہری زندگی ميں ان کے دوبارہ انضمام کو ممکن بنايا جا چکا ہے۔

جرمنی میں دائیں بازو کی عوامیت پسند اور مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی کے نظريے ميں شام کے اکثريتی علاقے اتنے محفوظ ہيں کہ جرمنی ميں سياسی پناہ پر موجود شامی تارکين وطن کو ان کے ملک واپس بھيجا جا سکتا ہے۔ ’آلٹرنیٹیو فار جرمنی‘ یا اے ایف ڈی مہاجرین اور اسلام مخالف عوامیت پسند سیاست کرتے ہوئے اس وقت جرمن پارلیمان میں تیسری بڑی اور حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت ہے۔

Twitter Account Christian Blex, AfD - Reise nach Syrien
تصویر: twitter.com/ChristianBlex

جرمن وزارت خارجہ اب بھی شام کا سفر کرنے کے خلاف تجويز کرتی ہے۔ AfD کے سياستدان کرسٹيان بليکس نے لکھا ہے، ’’نام نہاد شامی پناہ گزين ٹيکس ادا کرنے والے جرمن شہريوں کے اخراجات پر دارالحکومت برلن ميں بيٹھ کر کافی پیتے ہيں جبکہ ہم يہاں حمص ميں اپنے خرچے پر کافی پی رہے ہيں۔ ذرا غلطی پہچانيے؟‘‘

شام کا دورہ کرنے والے وفد میں جرمن پارلیمان کے چار ارکان فرانک پاسیمان، یُورگن پول، اوڈو ہیملگار اور ہارالڈ ویئل کے علاوہ جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی صوبائی پارلیمان کے تین ارکان بھی شامل ہیں۔ انہوں نے رواں ہفتے کے آغاز پر شامی مفتی اعظم احمد حاسون سے بھی ملاقات کی، جس ميں حاسون نے بيرون ملک موجود تمام شامی شہريوں کو اپنے ملک واپس جانے کا کہا۔ حکومت کے حامی دمشق کے مفتی اعظم نے سن 2011 میں شامی خانہ جنگی کے آغاز کے وقت دھمکی دی تھی کہ اگر یورپی ممالک نے شام کے معاملات میں مداخلت کی تو وہ سینکڑوں خودکش حملہ آوروں کو یورپ میں حملے کرنے کے لیے بھیج دیں گے۔

واضح رہے کہ AfD کے سياستدانوں کے دورہ شام پر جرمنی ميں داخلی سطح پر تنقيد کی جا رہی ہے۔ برلن حکومت کے ترجمان اسٹيفان زائبرٹ نے کہا، ’’شامی حکومت يوميہ بنيادوں پر يہ ثابت کرتی ہے کہ اسے انسانی جانوں کا کتنا احترام ہے۔ايسی حکومت کا ساتھ دينے والا کوئی بھی خود کو نا قابل اعتبار بنا لیتا ہے۔‘‘

ع س / ع ق، ڈی پی اے