1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پوليس ميں نسل پرستی کی تفتيش کے مطالبات

19 ستمبر 2020

جرمنی کی سب سے گنجان آباد رياست ميں دائيں بازو کے انتہا پسندانہ آن لائن چيٹ گروپوں ميں شموليت کی وجہ سے چند پوليس اہلکاروں کی معطلی کے بعد ملک گير سطح پر پوليس کی تحقيقات کے مطالبات سامنے آ رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/3iiPw
Symbolbild NRW polizei im Einsatz
تصویر: picture-alliance / Geisler-Fotopress/C. Hardt

جرمنی کی سب سے زيادہ گنجان آباد رياست نارتھ رائن ويسٹ فيليا ميں اسی ہفتے سامنے آنے والے ايک کيس نے داخلی سطح پر کئی سوالات کھڑے کر ديے ہيں۔ تيس پوليس اہلکاروں کو انتہائی دائيں بازو کا انتہا پسندانہ مواد برآمد ہونے پر سروس سے معطل کر ديا گيا۔ مذکورہ پوليس اہلکار ميسيجنگ ايپ واٹس ايپ کے مختلف گروپوں کا حصہ تھے، جن ميں متنازعہ مواد شيئر کيا جاتا رہا۔ پانچ مختلف گروپوں ميں سابق جرمن آمر اڈولف ہٹلر کی تصاوير شيئر کی گئيں اور ايسی فرضی تصاوير بھی، جن ميں ايک مہاجر کو گيس چيمبر ميں دکھايا گيا۔ واضح رہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران نازيوں نے لاکھوں يہوديوں کو گيس چيمبرز ميں جلا ديا تھا۔ يہی وجہ ہے کہ جرمنی ميں يہ معاملہ انتہائی حساس ہے۔

پوليس کی ملک گير سطح پر تفتيش کا مطالبہ

نارتھ رائن ويسٹ فيليا کے واقعے کے بعد کئی جرمن رياستيں يہ مطالبہ کر رہی ہيں کہ يا تو وزير داخلہ ہورسٹ زيہوفر ملک گير سطح پر پوليس ميں نسل پرستی کی تحقيقات کرائيں يا پھر رياستيں اپنے اپنے اختیارات کے تحت خود اس معاملے کی تفتيش کرائيں گی۔ سوشل ڈيموکريٹس کی جماعت ايس پی ڈی کے کئی ليڈران نے جمعے کو ذرائع ابلاغ کو يہ بات بتائی کہ اگر پوليس ميں دائيں بازو کی انتہا پسندی کے معاملے کی تفتيش کے ليے وفاقی حکومت نے قدم نہ اٹھايا، تو رياستيں اپنی اپنی سطح پر تحقيقات کے ليے تيار ہيں۔

جرمن رياست تھورنگيا کے وزير داخلہ اور تمام جرمن رياستوں کے وزرائے داخلہ کی کانفرنس کے سربراہ گے اورگ مائر نے ايک مقامی نشرياتی ادارے سے بات چيت ميں عنديہ ديا کہ اس مسئلے کی جانچ کے مقصد سے کسی تفصيلی مطالعے کے ليے تمام وزرئے داخلہ متحد ہيں۔ انہوں نے مزيد کہا، ''يہ بات ناقابل قبول ہے کہ اس قسم کے نيٹ ورکس موجود ہيں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے انسداد کے ليے تمام تر قانونی راستے بروئے کار لاتے ہوئے نتيجہ خيز اور بلا امتياز اقدامات درکار ہيں۔

دوسری جانب وزير داخلہ ہورسٹ زيہوفر نے ملک گير سطح پر پوليس ميں نسل پرستی کی تحقيقات کرانے سے انکار کيا ہے۔ انہوں نے جرمن اخبار 'زوڈ ڈوئچے زائيٹنگ‘ سے بات چيت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نارتھ رائن ويسٹ فيليا کی پوليس ميں نسل پرستی کا واقعہ تکليف دہ ضرور ہے ليکن جرمنی ميں پوليس کی بھاری اکثريت ايسے رجحانات کو سرے سے مسترد کرتی ہے اور آزاد جمہوی اقدار کے حق ميں کھڑی ہے۔

ع س / ع آ )اے ايف پی، ڈی پی اے(