1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں، بنگلہ دیشی وزیر اعظم

عاطف بلوچ28 مئی 2014

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد نے کہا ہے کہ وہ اپنے نئے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے مودی کٹر نظریات کے حامل تصور کیے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1C8CQ
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ٹوکیو سے موصول ہونے والی اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد نے کہا ہے کہ نریندر مودی کے جو بھی خیالات ہوں لیکن وہ بھارت کے وزیر اعظم کے طور پر اپنی ذمہ داریاں اچھے طریقے سے نبھائیں گے۔

اپنے چار روزہ دورہ جاپان کے دوران بروز بدھ ٹوکیو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس خاتون وزیر اعظم نے کہا، ’’ ان (نریندر مودی) کے اپنے خیالات ہیں۔ اب وہ بھارت کے وزیر اعظم منتخب ہو چکے ہیں اور میں امید کرتی ہوں کہ ان کا عمل بھارتی وزارت عظمیٰ کے منصب کے مطابق ہو گا۔‘‘

Indien Neu Delhi Narendra Modi Zeremonie 26.05.2014
حالیہ بھارتی انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کرنے کے بعد مودی نے پیر کے دن بطور وزیر اعظم حلف اٹھایا تھاتصویر: Reuters

تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہونے والی حسینہ واجد نے اپنے دور اقتدار کے دوران بھارت کی چار مختلف حکومتوں کے ساتھ کام کر رکھا ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی نومنتخب حکومت ایسی پانچویں حکومت ہو گی، جس کے ساتھ وہ کام کریں گی۔ حسینہ واجد کے بقول، ’’ہم اپنے مضبوط ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ اچھے باہمی تعلقات برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں۔‘‘

حالیہ بھارتی انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کرنے کے بعد مودی نے پیر کے دن بطور وزیر اعظم حلف اٹھایا تھا۔ جہاں بھارت کی مسلم آبادی مودی کے کٹر نظریات کے حوالے سے شکوک کا شکار ہیں وہیں اس قوم پرست پارٹی کے اندرونی حلقے بھی مودی کو انہی نظریات کے حامل ایک سیاستدان کے طور پر دیکھتے ہیں۔ 2002ء میں ہوئے گجرات فسادات کے تناظر میں مودی کو پاکستان میں بھی مشکوک انداز سے دیکھا جاتا ہے۔

تاہم حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش کے بھارت کے ساتھ ہمیشہ ہی اچھے تعلقات رہے ہیں اور باہمی اختلافات کو مذاکرات کے ساتھ دور کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’اگر کوئی مسئلہ ہے تو میرا یقین ہے کہ باہمی مذاکرات کی مدد سے اس کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے اصرار کیا کہ علاقائی سطح پر تمام ممالک کا سب سے بڑا مشترکہ دشمن غربت ہے، جسے اقتصادی ترقی کے منصوبہ جات کے تحت شکست دی جا سکتی ہے۔

بنگلہ دیشی وزیراعظم نے یہ بھی واضح کیا کہ ڈھاکا حکومت کی خارجہ پالیسی بہت سیدھی اور شفاف ہے یعنی سب کے ساتھ دوستی اور اچھے تعلقات۔