1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کی پالیسیوں سے چین اور پاکستان باہم قریب تر، راہول

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
3 فروری 2022

کانگریس رہنما راہول گاندھی کے ایک بیان پر جہاں بھارت میں بحث ہو رہی ہے تو وہیں امریکا نے اس کی توثیق سے انکار کر دیا ہے۔ راہول گاندھی کے مطابق آر ایس ایس اور بی جے پی بھارت کی بنیادوں کو کمزور کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/46RzI
Indien Rahul Gandhi bei einer Pressekonferenz in Nez Delhi
تصویر: Naveen Sharma/ZUMAPRESS.com/picture alliance

بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت  کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی بھارت کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کو ’بہت بڑے خطرے‘ میں بھی ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہی ’’چین اور پاکستان ایک دوسرے کے قریب تر ہو گئے ہیں۔‘‘

حکمران جماعت بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے کئی وزراء نے راہول گاندھی کے اس بیان پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور وہ مودی حکومت کے دفاع میں لگ گئے ہیں۔ دوسری طرف اس حوالے سے ملک میں ایک نئی بحث  بھی چھڑ گئی ہے۔

راہول گاندھی نے کیا کہا؟

راہول گاندھی نے بدھ کے روز بجٹ اجلاس کے دوران پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کی حکومت نے ملک کو بہت کمزور کر دیا ہے اور یوں ’’پاکستان اور چین ایک ساتھ ہو گئے ہیں، جو بھارتی عوام کے ساتھ سب سے بڑا جرم ہے۔‘‘

راہول گاندھی نے سخت گير ہندو تنظیموں اور ہندو قوم پسند حکمران جماعت پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’آر ایس ایس اور بی جے پی ہمارے ملک کی بنیادوں سے کھیل رہے ہیں اور اس طرح وہ ان بنیادوں کو کھوکھلا کرتے جا رہے ہیں۔ وہ ہمارے اپنے ہی عوام کے درمیان رشتوں کو بھی کمزور کر رہے ہیں۔‘‘

ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا حوالہ دیتے ہوئے راہول گاندھی کہا، ’’انہوں نے اس بات کو یقینی بنا کر ملک کو مزید کمزور کر دیا ہے کہ ایک بھی نوجوان کو کام نہ مل سکے۔ لہٰذا ایک دہائی یا پھر 15 برس پہلے کے مقابلے میں آج کا بھارت بہت ہی کمزور ہے۔‘‘

راہول گاندھی کا مزید کہنا تھا، ’’آخر آج یہ کیا ہو رہا ہے کہ بھارت مکمل طور پر الگ تھلگ ہو چکا ہے ۔۔۔۔۔ ہم سری لنکا، نیپال، میانمار، پاکستان، افغانستان اور چین، ہر جانب سے گھرے ہوئے ہیں اور ہمارے مخالفین ہماری اس پوزیشن کو سمجھتے ہیں۔‘‘

Indien | Tag der Republik | Premierminister Narendra Modi
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS

راہول گاندھی کے اس بیان پر جب ہنگامہ شروع ہوا، تو انہوں نے کہا کہ انہیں بولنے سے نہ روکا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’چین کے پاس ایک واضح نظریہ ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں، جبکہ بھارتی خارجہ پالیسی کا سب سے بڑا اور واحد اسٹریٹیجک ہدف پاکستان اور چین کو الگ رکھنا ہے۔ یہ تو بھارت کے لیے بنیادی بات ہے، لیکن آپ نے کیا کیا ہے؟ آپ نے تو انہیں ایک ساتھ جمع کر دیا ہے۔‘‘

’’کسی وہم میں مت رہیے۔ آپ کے سامنے جو قوت کھڑی ہے، اسے کم نہ سمجھیں۔ آپ نے تو پاکستان اور چین کو اکٹھا کر دیا ہے۔ یہ سب سے بڑا جرم ہے جو آپ نے بھارتی عوام کے خلاف کیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں جس چیز کا سامنا ہے، اسے کم نہ سمجھیں۔ یہ بھارتی قوم کے لیے بہت سنگین خطرہ ہے۔۔۔۔ ہم نے جموں و کشمیر میں بہت بڑی اسٹریٹیجک غلطیاں کی ہیں اور اپنی خارجہ پالیسی میں بھی بڑی اسٹریٹیجک غلطیاں کی ہیں۔‘‘

مودی حکومت کا جواب

بی جے پی کے بیشتر رہنماؤں اور مودی حکومت کے بیشتر وزراء نے اس بیان کے باعث راہول گاندھی کو نشانہ بنایا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے تو پاکستان اور چین کی باہمی قربت کا الزام کانگریس پر عائد کیا اور کہا، ’’راہول گاندھی نے پارلیمان میں الزام لگایا کہ اس حکومت نے پاکستان اور چین کو ایک ساتھ لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ تاریخ کے کچھ اسباق کو اگر ترتیب دیا جائے، تو وہ اس طرح ہیں: سن  1963 میں، پاکستان نے غیر قانونی طور پر وادی شکسگام کو چین کے حوالے کر دیا۔ چین نے 1970 کی دہائی میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں قراقرم ہائی وے تعمیر کی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان جوہری امور پر بھی تعاون ستر کے عشرے میں شروع ہوا، جب کانگریس کی حکومت تھی، ’’سن 2013 میں ہی چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری کا آغاز ہوا۔ تو اپنے آپ سے پوچھیں کہ  کیا اس وقت چین اور پاکستان ایک دوسرے سے دور تھے؟‘‘

امریکی موقف

امریکا میں اس حوالے سے ملکی وزارت خارجہ سے یہ سوال کیا گيا کہ کیا مودی حکومت کی غیر مؤثر خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان اور چین بہت قریب آ گئے ہیں؟ کیا امریکی وزارت خارجہ بھی راہول گاندھی کی سوچ سے متفق ہے؟ اس پر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا، ’’میں اس بات کو پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین پر چھوڑوں گا کہ اپنے باہمی تعلقات کےبارے میں وہ خود بات کریں۔ یقیناً میں راہول گاندھی کے ریمارکس کی توثیق نہیں کروں گا۔‘‘

ایک اور سوال کے جواب میں نیڈ پرائس نے البتہ کہا، ’’پاکستان امریکا کا ایک اہم اسٹریٹیجک پارٹنر ملک ہے۔ اسلام آباد حکومت کے ساتھ ہمارا ایک اہم رشتہ ہے، اور یہ ایک ایسا رشتہ ہے جسے ہم کئی محاذوں پر بڑی اہمیت دیتے ہیں۔‘‘

’کشمیری رہنما عالمی حالات کو بھانپ نہیں پائے‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں