1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی ٹی وی، مودی ایپ، مودی ریلیاں اور کیا کچھ

4 اپریل 2019

بھارتیہ جنتا پارٹی کے مطابق نریندر مودی سوشل میڈیا پر روزانہ ڈھائی لاکھ افراد تک براہ راست پہنچ پاتے ہیں۔ اپوزیشن کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی مالی وسائل کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3GDtW
BdTD Bild des Tages Deutsch Indien Modi-Maske
تصویر: Reuters/A. Abidi

بھارت کے عام انتخابات کے موقع پر نریندر مودی نے کسی حد تک ورچوئل انتخابی مہم کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اپوزیشن کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی اپنی حکومت کا سہارا  لے کر ملکی مالی وسائل کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔

ابھی حال ہی میں نامو (Na Mo) ٹی وی ایپ متعارف کرایا گیا ہے۔ نا موکے الفاظ نریندر مودی نام کے دونوں حصوں کے ابتدائی دو دو انگریزی حروف تہجی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے مطابق نریندر مودی کے نام سے وابستہ یہ موبائل ایپ متعارف کرانے کے فوری بعد اسے ایک سو ملین افراد نے ڈاؤن لوڈ کیا۔ بی جے پی مطابق یہ پارٹی اور قیادت کی سوشل میڈیا پر مقبولیت کا ایک پہلو ہے۔

Indien Tassen der regierenden Bharatiya Janata Party (BJP)
اپوزیشن کانگریس کا کہنا ہے کہ مودی ملکی مالی وسائل کا غلط استعمال کر رہے ہیںتصویر: Reuters/A. Abidi

بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور بے جے پی سوشل میڈیا پر ایک انتہائی بڑی تعداد سے رابطے میں ہے اور پارٹی کے مشترکہ طور پر ٹویٹر پر فالورز کی تعداد ستاون ملین سے زائد ہے۔ یہ تعداد اپوزیشن کی بڑی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس اور اس کے لیڈر راہول گاندھی کی تعداد سے چار گنا زیادہ بتائی گئی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں ٹویٹر پر مودی کے فالورز کی تعداد ڈونلڈ ٹرمپ اور باراک اوباما کے بعد آتی ہے۔

اسی دوران رائے عامہ کے جائزے مسلسل یہ بیان کرتے پھرتے ہیں کہ نریندر مودی اس وقت بھارت کے سب سے مقبول لیڈر اور سیاستدان ہیں۔ وہ عام لوگوں سے بی جے پی کو ووٹ دینے کی اپیل کر رہے ہیں۔ یہ سلسلہ سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ انتخابی جلسوں میں تواتر سے جاری ہے۔

Bodoland People's Front
نریندر مودی ساسی گٹھ جوڑ کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/EPA/STR

اس کی توقع کی جا رہی ہے کہ مودی ایک مرتبہ پھر حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس کا ابھی تعین نہیں کیا جا سکا ہے کہ آیا وہ حکومت کی تشکیل اکیلے کریں گے یا انہیں کسی حلیف کی ضرورت ہو گی۔

بھارت میں طویل انتخابی عمل سات اپریل سے شروع ہو کر انیس مئی تک جاری رہے گی۔ سات مرحلوں پر محیط انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع کی جائے گی۔

بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت کا دعویٰ ہے کہ اُس کے پارٹی اراکین کی تعداد دنیا بھر میں کسی بھی پارٹی سے زیادہ ہے۔