1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 'مودی واپس جاؤ‘

19 اپریل 2018

بدھ کو جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی برطانیہ پہنچے تو اس موقع پر سینکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا۔ ان مظاہرین نے بھارت میں جنسی تشدد کے بڑھتے واقعات کی روک تھام نہ کر پانے کا ذمہ دار مودی کو ٹہرایا۔

https://p.dw.com/p/2wJVR
Großbritannien London Besuch Narendra Modi, Premierminister Indien | Protest gegen sexuelle Gewalt in Indien
تصویر: Reuters/T. Melville

ان مظاہرین نے ڈاؤننگ اسٹریٹ اور پارلیمان کے باہر ’مودی واپس جاؤ‘ ، ’ہم مودی کے نفرت اور لالچ پر مبنی ایجنڈے کے مخالف ہیں‘ کے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔ ان مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو ختم کرنے کے لیے اقدامات نہیں کر رہے۔

بھارتی وزیر اعظم نے گزشتہ شام ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ریپ کے کیسز باعث فکر ہیں جس سے بھارت کو دنیا کے سامنے شرمندہ ہونا پڑا ہے۔ خواتین کے خلاف جنسی تشدد بھارت میں ایک اہم سیاسی مسئلہ بن گیا ہے۔ ایسا کوئی بھی واقعہ پیش آنے کی صورت میں بھارتی عوام کی بڑی تعداد سٹرکوں پر نکل آتی ہے اور سرکار کو عورتوں کو تحفظ فراہم نہ کرنے کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بناتی ہے۔

برطانیہ میں رہائش پذیر ایک بھارتی وکیل نویندر سنگھ نے روئٹرز کو بتایا،’’ بھارتی حکومت کچھ بھی نہیں کر رہی، ہمیں متاثرہ خاندانوں پر ترس آتا ہے ، وہ انصاف کے متلاشی ہیں۔‘‘ سنگھ کے مطابق نریندر مودی کو وزیر اعظم بنے چار سال ہوگئے ہیں لیکن عورتوں اور بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

Großbritannien London Besuch Narendra Modi, Premierminister Indien | Protest gegen sexuelle Gewalt in Indien
تصویر: Reuters/T. Melville

حال ہی میں بھارت میں جنسی زیادتی اور قتل کے دو کیسز نے بھارتی عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے چند افراد نے ایک آٹھ سالہ مسلمان بچی کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا کر اسے قتل کر دیا۔ یہ افراد اس بچی کو ایک ہفتے تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے تھے۔  اسی طرح اتر پردیش میں بھی مودی کی جماعت کے ایک سیاست دان پر ایک نوجوان لڑکی کو ریپ کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔ اس واقعات کے بعد بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے ان واقعات پر سخت ردعمل نہ دینے پر ان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

آصفہ کو سیاسی شطرنج میں مہرے کی طرح استعمال کیا گیا

برطانیہ میں طلبہ کی ایک تنظیم  کی ترجمان نے کہا کہ ان کی جانب سے گزشتہ ہفتے بھارتی وزیراعظم کو ایک خط لکھا گیا تھا کہ  وہ ریپ کیسز کی تحقیقات کو تیز کریں۔ اس خط بھیجنے کے بعد سے برطانیہ میں مقیم چند شہریوں کی جانب سے ان پر زور دالا جا رہا ہے کہ وہ اس خط سے اپنے دستخط واپس لیں۔

مودی کی بھارت آمد ایک اہم پیش رفت ہے۔ 2002 میں مودی بھارت کی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے جب وہاں فسادات میں ایک ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ برطانیہ نے 2012 میں ان پر یہاں آنے پر عائد پابندی کو ختم کیا تھا۔

ب ج/ ع ط (روئٹرز)

آٹھ سالہ آصفہ کا ریپ اور قتل، بھارت سراپا احتجاج