1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی مخالفین کو 'کتو ں کی طرح ماریں گے‘، بی جے پی رہنما

جاوید اختر، نئی دہلی
13 جنوری 2020

بھارت میں شہریت ترمیمی قانون اور مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف جاری ملک گیر مظاہروں کے درمیان بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رہنماؤں نے مظاہرین کو'کتو ں کی طرح مارنے‘ اور 'زندہ دفن کردینے‘ کی دھمکیاں دی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3W74o
Indien Kalkutta | BJP Rally
تصویر: DW/S. Bandopadhyay

بھارتی ریاست مغربی بنگال میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر اور رکن پارلیمان دلیپ گھوش نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے دھمکی دی کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کو بالکل اسی طرح گولی ماری جائے گی، جیسا اتر پردیش میں کیا گیا ہے۔

 گزشتہ ماہ مظاہروں کے دوران اتر پردیش میں کئی ریلوے اسٹیشنوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ گھوش کے بقول ”کیا یہ ان کے باپ کی جائیداد ہے؟ وہ سرکاری املاک کو کیسے نقصان پہنچا سکتے ہیں جو کہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے بنی ہیں۔"

Kaschmir | Polizei | Sicherheitskräfte
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

بی جے پی کے اس رہنما نے مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی نہ کرنے پر مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی پر نکتہ چینی بھی کی،”دیدی (ممتا بنرجی) نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی کیوں کہ وہ ان کے ووٹر ہیں۔ اترپردیش، آسام اور کرناٹک کی ہماری حکومتوں نے ایسے لوگوں کو گولیاں چلا کر کتو ں کی طرح مار دیا۔" انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے مزید کہا، ”تم (مبینہ غیر قانونی شہری) یہاں آتے ہو، ہمارا کھانا کھاتے ہو، یہاں رہتے ہو اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچاتے ہو۔ کیا یہ تمہاری زمینداری ہے؟ ہم تمہیں لاٹھیوں سے ماریں گے، گولی ماریں گے اور تمہیں جیل میں ڈال دیں گے۔"

اسی دوران اترپردیش کے ایک وزیر رگھوراج سنگھ نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور یوپی کے وزیر اعلی یوگی ادیتیہ ناتھ کے خلاف نعرے لگانے والوں کو'زندہ دفن‘ کردینے کی دھمکی دی ہے۔ علی گڑھ میں ایک جلسہ سے خطاب کے دوران رگھوراج سنگھ کا کہنا تھا، ''اگر آپ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلی یوگی ادیتیہ ناتھ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہیں تو میں آپ کو زندہ دفن کردوں گا۔"

خیال رہے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف علی گڑھ میں مظاہروں کے دوران پولیس نے مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوکر انتہائی بربریت کا مظاہرہ کیا تھا، آنسو گیس کے شیل داغے، ہاسٹلوں میں داخل ہوکر طلبہ کو بری طرح مارا پیٹا تھا۔ اس دوران ڈاکٹروں کو زخمی ہونے والے ایک طالب علم کاہاتھ کاٹنا پڑا تھا۔

Indien Shaheen Bagh aus Kolkata
تصویر: DW/S. Bandopadhyay

اترپردیش کے وزیر محنت رگھوراج سنگھ نے کہا”صرف ایک فیصد لوگ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کررہے ہیں، یہ لوگ بھارت میں رہتے ہیں اور ہمارے ٹیکس کا کھاتے ہیں اور پھر ہمارے لیڈروں کے خلاف مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے خلاف نعرے بازی کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے۔"

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے اس طرح کے قابل اعتراض بیانات کے حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو خود ہی ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے لیکن ان لوگوں کا کچھ نہیں ہوگا کیوں کہ انہیں حکومت کی سرپرستی حاصل ہے،''اس پارٹی(بی جے پی) نے مقناطیس کی طرح کام کیا ہے۔ سماج میں جتنے خراب اور گندے لوگ ہیں سب اس میں جمع ہوگئے ہیں۔ ریپ کرنا، قتل کی دھمکی دینا، زندہ دفن کرنے کی دھمکی دینا آخر کیا ہے؟"

ڈاکٹر خان کا مزید کہنا تھا ”حکومت تو ایسے لوگوں کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائے گی لیکن ایسے لوگوں کے خلاف انفرادی طورپر مقدمہ کرنا چاہیے۔ ان لوگوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور قتل کی دھمکی کے معاملے میں کیس کیے جا سکتے ہیں۔ اگر نچلی عدالتیں کیس درج کرنے سے انکار کریں تو ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔"

مظاہرین اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف پولیس کی بے رحمی سے کارروائی کے متعلق ایک سوال کے جواب میں دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کا کہنا تھا، ”دراصل بھارتی پولیس وزارت داخلہ کے تحت یا دوسرے لفظوں میں وزیر داخلہ امیت شاہ کے تحت کام کررہی ہے۔ وزارت داخلہ ہی انڈین پولیس سروس کیڈر کو کنٹرول کرتی ہے۔ اس لیے جس جگہ بی جے پی کی حکومت نہیں بھی ہے وہاں بھی پولیس وزیر داخلہ کے اشارے پر ظلم و زیادتی کی حدیں پار کر جاتی ہے۔‘‘ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے بقول،''تاہم اچھی بات بہرحال یہ ہے کہ بھارت میں عوام اس کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے اور عوام ہی اس حکومت کو سبق سکھائیں گے۔"

خیال رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران اب تک کم از کم چھبیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سب سے زیادہ انیس ہلاکتیں اتردیش میں، پانچ آسام میں اور دو کرناٹک میں ہوئی ہیں۔ جب کہ ان مظاہروں میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔