1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منی پور۔ پسماندہ بھارتی ریاست کی شناخت کی جنگ

20 اپریل 2012

بھارت کی سات شمال مشرقی ریاستوں میں سے ایک منی پور ہے، ’بھارت کے زیور‘ کے طور پر پیش کرکے سیاحوں کو مائل تو کیا جاتا ہے مگر یہاں کے بیشتر باسیوں کو دہلی سے کئی سنجیدہ نوعیت کی شکایتیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/14iUM

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یہاں کی عوام کا تاثر پیش کرنے کے لیے ایک 22 سالہ طالب علم جیانگم کامائی کا حوالہ دیا ہے، جس کا کہنا ہے کہ بھارت کو اس کی فکر نہیں تو وہ بھارت کی فکر کیوں کرے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہاں کے بیشتر باسی مرکزی حکومت سے ایسی ہی بیزاری اور دوری محسوس کرتے ہیں۔منی پور کی کہانی ریاست جموں و کشمیر سے کسی حد تک ملتی جلتی ہے۔ برطانوی نوآبادیاتی دور کی ریاست منی پور کو دہلی حکومت نے اکتوبر 1949ء میں بھارت کے اندر کر لیا ضم کیا تھا۔ تب سے اب تک یہاں علیٰحدگی کی تحریک بھی چل رہی ہے، جس کے سدباب کے لیے بھارتی فوج طویل عرصے سے یہاں متعین ہے۔

منی پور سے تعلق رکھنے والی کنڑول آرم فاؤنڈیشن انڈیا کی سیکرٹری جنرل بینا لکشمی نیپرم نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ منی پور میں گزشتہ چھ دہائیوں میں بد امنی اور سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ مرکزی حکومت یہاں کے مسائل کا حل طاقت کے ذریعے نکالنا چاہتی ہے، جس کے باعث مسائل بڑھے ہیں۔ ان کے بقول مسلح مزاحمت کرنے والوں اور منی پور کے سماجی حلقوں سے وابستہ افراد سے بات کرکے ہی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔

Flash-Galerie Indien Manipur Demonstration
منی پور میں منعقدہ ایک مظاہرے کا منظرتصویر: DW

شمال مشرقی بھارت کی اکثریتی آبادی شکل وصورت میں دیگر بھارتیوں سے علیٰحدہ نظر آتے ہیں اور اسی وجہ سے انہیں بھارت کے دیگر علاقوں میں امتیازی سلوک کا بھی سامنا رہتا ہے۔ بہت سے بھارتی انہیں نیپالی، چینی یا برمی سمجھتے ہیں۔ قریب ڈھائی ملین کی آبادی والی اس ریاست کی سرحد میانمار سے ملتی ہے۔ یہاں کے علیٰحدگی پسندوں نے بولی وڈ کی فلموں پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور یہاں مشرقی ایشیائی ریاستوں کی فلمیں، موسیقی اور ڈرامے خاصے مقبول ہیں۔

نئی دہلی میں مقیم ڈوئچے ویلے کے نمائندے مرلی کرشنن تسلیم کرتے ہیں کہ دہلی حکومت کی کوششوں کے باوجود منی پور کے مسائل نہیں ہوسکیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ منی پور کی چالیس سالہ خاتون شرمیلا گیارہ سال سے بھوک ہڑتال کرکے دنیا کی طویل ترین بھوک ہڑتال پر ہے۔ ’’ان کا مطالبہ ہے کہ آرمڈ فورسز اسپیشل ایکٹ ختم کیا جائے مگر حکومت ایسا نہیں کر رہی، جب تک بھارتی حکومت شمال مشرقی علاقوں کو اپنا انگ نہیں سمجھے گی یہ پرابلم چلتے رہیں گے۔‘‘ منی پور کے علیٰحدہ شناخت کی جنگ کے علاوہ جو یہاں کے لوگوں کو جو دوسرا بڑا مسئلہ لاحق ہے وہ انتہائی خراب معاشی حالات ہیں۔ دیگر بھارتی ریاستوں کے مقابلے میں یہاں فی کس آمدنی بہت ہی کم اور روزگار کے مواقع انتہائی محدود ہیں۔

sk/aba AFP