1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی، بلیک فرائی ڈے کے روز ایمازون کے ملازمین کی ہڑتال

25 نومبر 2023

جرمنی اور دیگر یورپی ممالک میں ایمازون کے ملازمین نے بلیک فرائی ڈے کے روز ہڑتالیں اور احتجاج کیا۔ ایمازون کو ملازمین کا استحصال کرنے اور ٹیکس چوری جیسے الزامات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4ZRQn
برطانیہ میں ایمازون کے ضلاف ایک مظاہرے کا منظر
برطانیہ کے شہر کوینٹری میں بھی ایمازون کے ایک گودام کے 200 سے زائد ملازمین نے ہڑتال کیتصویر: Jacob King/empics/picture alliance

جرمنی کی ویرڈی یونین کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز بلیک فرائیڈے کے موقعے پر ملک بھر میں ایمازون کے 2,000 ملازمین نے آن لائن چیزیں فروخت کرنے والی اس کمپنی کے خلاف ہڑتالوں میں حصہ لیا۔

یہ ہڑتالیں 'میک ایمازون پے' یا نامی ایک عالمی مہم کے تحت کی گئی تھیں۔'میک ایمازون پے'، یعنی ایمازون سے قیمت وصول کرو، کے منتظمین کا دعوی ہے کہ اس مہم کے تحت امریکہ سمیت 30 سے زائد ممالک میں کل ہڑتالیں اور احتجاج کیا گیا۔

اس مہم کی منتظم دراصل 'یونی گلوبل' نامی ایک سوئس تنظیم ہے، جس نے ایمازون پر اپنے ملازمین کا استحصال کرنے، ٹیکس سے بچنے اور ماحول کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا نہ کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔

دنیا کا سب سے بڑا آئن لائن ریٹیلر ایمازون، ہمیں کتنا نقصان پہنچا رہا ہے؟

اسی طرح جرمنی کی ویڑدی ٹریڈ یونین اور ایمازون کے مابین بھی ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ملازمین کی تنخواہوں اور کام کے لیے سازگار ماحول مہیا نا کرنے کے مسئلے پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ایمازون کا موقف یہی رہا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو جائز اجرت ادا کرتا ہے۔

کل کی ہڑتال کے حوالے سے ویرڈی یونین کے ایک لیڈر سلک زمر کا کہنا تھا، "ایمازون کے ملازمین نے بلیک فرائیڈے کو دن کو 'میک ایمازون پے' کے دن میں تبدیل کر دیا۔"

ویرڈی یونین کے مطابق اس ہڑتال سے جرمنی میں ایمازون کے چھ فلفلمنٹ سینٹرز، جو کہ ایک قسم کے گودام ہوتے ہیں، متاثر ہوئے۔

برطانیہ میں ایمازون کے ضلاف ایک مظاہرے کا منظر
برطانیہ کے شہر کوینٹری میں بھی ایمازون کے ایک گودام کے 200 سے زائد ملازمین نے ہڑتال کیتصویر: Jacob King/AP Photo/picture alliance

اس کے برعکس ایمازون کے ایک ترجمان نے کہا کہ بلیک فرائیڈے کے روز کمپنی کا کام معمول کے مطابق چلتا رہا اور اس کے کچھ ہی کارکنوں نے ہڑتال میں حصہ لیا۔

ایمازون نے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ بلیک فرائیڈے کے دن آرڈر کی گئی اشیا کو صارفین تک وقت پر پہنچایا جائے گا۔

جرمنی کے علاوہ برطانیہ کے شہر کوینٹری میں بھی ایمازون کے ایک گودام کے 200 سے زائد ملازمین نے ہڑتال کی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان کی اجرت کو بڑھا کر 15 پا ؤنڈ فی گھنٹہ کیا جائے۔

اس بارے میں برطانیہ میں ایمازون کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کی کمپنی ملازمت کے ابتدائی دور میں 11.80 سے 13 پاؤنڈ اجرت دیتی ہے اور اگلے سال اس کو بڑھا کر 12.30 سے 13 پاؤنڈ کر دیا جائے گا۔

ہسپانیہ، اٹلی اور فرانس سے بھی کل ایمازون کے خلاف ہڑتالوں اور احتجاج کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔

م ا/ ر ب(ایجنسیاں)

https://www.dw.com/a-67548603