1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ملازمائیں برائے فروخت‘

25 ستمبر 2018

سنگاپور میں آن لائن شائع ہونے والے بعض اشتہارات کو غیر ذمہ دارانہ مارکیٹنگ کے ساتھ ساتھ انسانی اسمگلنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ ڈوئچے ویلے نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ گھریلو ملازمائیں ’اشیائے تجارت‘ کیسے بن گئیں۔

https://p.dw.com/p/35RcY
Indonesien Missbrauch Dienstmädchen
تصویر: AP

سنگاپور میں 250,000 سے زائد غیر ملکی گھریلو ملازمائیں موجود ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق انڈونیشیا سے ہے جو زیادہ تنخواہوں کے لیے اس متمول ریاست کا رُخ کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ سنگاپور کے سخت قوانین کا بھی یہی مطلب ہے کہ وہاں ایسی کام کرنے والی خواتین کے لیے ماحول اور سہولیات ملائشیا یا مشرق وُسطیٰ کے ممالک سے بہتر ہیں۔

تاہم سنگاپور میں ملازمتوں کے حوالے سے Carousell نامی ایک پلیٹ فارم پر گزشتہ ہفتے ایک ایجنسی کی طرف سے دیے گئے درجنوں ایسے اشتہارات وجہ تنازعہ بن گئے جن پر الزامات لگائے گئے کہ ان میں گھریلو کام کرنے والی ان خواتین کو ایک ایجنسی نے بطور قابل فروخت اشیاء کے پیش کیا ہے۔

سنگاپور کے مقامی میڈیا کے مطابق اس ایجنسی نے 50 ایسے آن لائن اشتہارات دیے جن میں گھریلو ملازماؤں کو ’برائے فروخت‘ پیش کیا گیا۔ کاروسیل نے مذکورہ ایجنسی کا اکاؤنٹ معطل کر دیا ہے۔ پھر بدھ 19 ستمبر کو سنگاپور کی انسانی وسائل کی وزارت ’منسٹری آف مین پاور‘ نے ملازمتیں فراہم کرنے والی اس ایجنسی کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا اور اس ’غیر مناسب مارکیٹنگ‘ پر تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا۔

انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں قائم غیر سرکاری تنظیم ’مائیگرینٹ کیئر‘ کے شریک بانی انیس ہدایا نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت میں بتایا کہ سنگاپور میں اس طرح کے اشتہارات دراصل انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کا حصہ ہیں۔ ہدایا کے مطابق مسئلہ یہ ہے کہ ایسے انسانی اسمگلرز صرف سنگاپور تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ انڈونیشیا میں بھی موجود ہیں۔

انیس ہدایا کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ انڈونیشیائی گھریلو ملازماؤں کو برائے فروخت پیش کیا گیا ہو بلکہ 2006ء میں ایسی خواتین کو سنگاپور کے ایک شاپنگ سینٹر میں باقاعدہ قطار میں کھڑا کر کے فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ بعض اپارٹمنٹس کی فروخت کے ساتھ انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی دو گھریلو ملازماؤں کی مفت فراہمی کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔

Indonesien Malaysien Hausangestellte Kuala Lumpur
سنگاپور میں 250,000 سے زائد غیر ملکی گھریلو ملازمائیں موجود ہیں۔ تصویر: AP

مائیگرینٹ کیئر کے سینٹر آف مائیگریشن کے ڈائریکٹر انیس ہدایا کے مطابق انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے ورکرز کے لیے بیرون ممالک ملازمت حاصل کرنے کے قانونی طریقے کے مطابق یہ لازمی ہے کہ ان کے پاس باقاعدہ کانٹریکٹ ہو جس میں مستقبل کے آجر کا نام اور پتہ واضح طور پر درج ہو۔ یعنی انہیں ملک چھوڑنے سے قبل ہی یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ کہاں ملازمت کریں گی۔ تاہم سنگاپور میں آن لائن اشتہارات کا مطلب ہے کہ وہاں یہ قانونی تقاضہ پورا نہیں کیا جاتا۔

ا ب ا / ک م (رِزکی نُگراہا)