1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملا برادر کی رہائی ایک دو روز میں، سرتاج عزیز

مقبول ملک17 ستمبر 2013

پاکستانی حکومت افغان طالبان کے سابق عسکری کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کو اسی ہفتے رہا کر دے گی۔ ملا بردار کو اس کی پاکستان سے گرفتاری سے قبل عام طور پر افغان طالبان کا دوسرا اہم ترین رہنما قرار دیا جاتا تھا۔

https://p.dw.com/p/19iUz
تصویر: picture-alliance/dpa

کراچی سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے پیر کی شام بتایا کہ ملا برادر کو ’اسی ہفتے رہا کر دیا جائے گا، ہو سکتا ہے کہ یہ رہائی ایک دو روز میں ہی عمل میں آ جائے‘۔

ملا عبدالغنی برادر کو جنوری 2010ء میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا اور کابل حکومت کافی عرصے سے افغان طالبان کے اس انتہائی اہم کمانڈر کی رہائی کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

Afghanistan Taliban Angriff in Herat
افغانستان سے اگلے برس اتحادی فوجی دستوں کے انخلاء سے قبل طالبان کے حملوں میں تیزی آ چکی ہےتصویر: DW/H. Hashimi

ملا برادر کی گرفتاری کے حوالے سے پاکستان پر یہ الزامات بھی لگائے جاتے رہے ہیں کہ اسلام آباد حکومت جنگ زدہ ہمسایہ ملک افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو مبینہ طور پر دانستہ نقصان پہنچاتی رہی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق ملا برادر کی رہائی کے بعد افغان طالبان کے ان قیدیوں کی تعداد 34 ہو جائے گی، جنہیں پاکستان گزشتہ برس سے لے کر اب تک رہا کر چکا ہے۔ کابل حکومت کا خیال ہے کہ طالبان کے ان قیدیوں کی رہائی سے اس کی عسکریت پسندوں کے ساتھ قیام امن کے لیے بات چیت کو تقویت ملے گی۔

اس پس منظر میں سرتاج عزیز نے ملا برادر کی آئندہ دنوں میں رہائی کے حوالے سے واضح کر دیا کہ افغان طالبان کے اس سابقہ ملٹری کمانڈر کو رہا کر کے کابل میں حکام کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر نے کہا، ’’اس فیصلے کا انحصار ملا برادر کی اپنی صوابدید پر ہو گا کہ وہ پاکستان ہی میں رہنا چاہتا ہے یا اپنی مرضی سے کسی دوسری جگہ۔‘‘

سرتاج عزیز نے اسلام آباد حکومت کی اس سوچ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ملا برادر کو رہائی کے بعد کابل میں افغان حکام کے حوالے کرنے سے ’طالبان کے ساتھ مصالحتی عمل پر منفی اثر‘ پڑے گا۔ نواز شریف کے قومی سلامتی کے مشیر نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے احتراز کیا کہ آیا ملا برادر نے اس بارے میں اپنی کوئی خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ رہائی کے بعد کہاں رہنا چاہے گا۔

Afghanistans Präsident Hamid Karzai
افغان صدر حامد کرزئیتصویر: Shah Marai/AFP/Getty Images

اے ایف پی کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا، ’’ہمیں طالبان کی خواہش پوری کرنا ہے اور ملا برادر کی رہائی طالبان کی اسی خواہش کے پیش نظر عمل میں آئے گی کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔‘‘ سرتاج عزیز نے ابھی گزشتہ ہفتے ہی یہ اعلان کیا تھا کہ پاکستان ملا برادر کو اسی مہینے رہا کر دے گا۔

اسلام آباد حکومت کی طرف سے عبدالغنی برادر کی رہائی سے متعلق یہ اعلان افغان صدر حامد کرزئی کے پاکستان کے اس گزشتہ دورے کے چند ہی ہفتے بعد کیا گیا تھا، جس دوران صدر کرزئی پاکستان کے نئے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ بات چیت کے لیے اسلام آباد آئے تھے۔ اس دورے کے دوران صدر کرزئی نے پاکستان سے درخواست کی تھی کہ وہ کابل حکومت اور افغان طالبان کے مابین براہ راست مکالمت کے آغاز میں مدد کرے۔

1996ء میں جب افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوئی تھی تو طالبان کے رہنما ملا عمر کے دوست قرار دیے جانے والے ملا برادر کو افغانستان کا نائب وزیر دفاع بنا دیا گیا تھا۔ ملا برادر کو قریب ساڑھے تین سال قبل کراچی سے پاکستانی اور مبینہ طور پر امریکی خفیہ اہلکاورں کے ایک مشترکہ چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں