1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقدس مقام میں 16 فلسطینیوں کی گرفتاری

کشور مصطفیٰ20 اپریل 2014

آج ایسٹر سنڈے کے موقع پر یروشلم میں مسجد الاقصیٰ کے کمپاؤنڈ کے اندر اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے مابین تصادم ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BlMJ
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اسرائیلی پولیس نے کہا ہے کہ یروشلم کے اس مقدس مقام کے اندر اُسے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے داخل ہونا پڑا جو پتھراؤ کر رہے تھے۔

ایک اسرائیلی ترجمان مکی روزنفلڈ کے مطابق آج ایسٹر سنڈے کے موقع پر مسجد الاقصیٰ کا کمپاؤنڈ سیاحوں کے لیے کھولا گیا تھا اور ہزاروں مسیحی اور یہودی سیاح وہاں پہنچنا شروع ہوئے ہی تھے کہ اُن پر نقاب پوش فلسطینی مظاہرین نے پتھر اور فائر کریکرز برسانا شروع کردیے۔ اس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے اور پولیس نے 16 نقاب پوش فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

پُر تشدد کارروائیاں اُس وقت شروع ہوئیں جب آج ایسٹر سنڈے کو یروشلم کے قدیم علاقے میں واقع مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں سیاحوں کی ایک بڑی تعداد آنا شروع ہوئی۔ اس بار ایسٹر اور یہودیوں کا تہوار عید الفصح ایک روز منایا جا رہا ہے۔ یروشلم کا یہ قدیم علاقہ مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کے لیے نہایت حساس مذہبی مقام تصور کیا جاتا ہے۔ یہی دیرینہ تنازعہ مشرق وسطیٰ کا مرکزی مسئلہ بنا ہوا ہے۔ یہودی اسے ’ٹیمپل ماؤنٹ‘ الحرم الشریف کہتے ہیں جو یہودیوں کے لیے مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے لیے یہ تیسرا بڑا مذہبی مقام ہے اور مقدس عبادت گاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ 1967ء میں اسرائیل نے اُردن کے ساتھ ہونے والی جنگ میں اس علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔

آج مسجد الاقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نےساؤنڈ گرینیڈز کا استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین نے مسجد اقصٰی کے اندر داخل ہو کر پناہ لی تاہم پولیس کو مسجد الاقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

Israel Ölberg Polizist schaut auf Altstand in Jerusalem bei Papstbesuch
’ٹیمپل ماؤنٹ‘ سے قدیم یروشلم کا نظارہتصویر: AP

فلسطینیوں کو ایک عرصے سے یہ خطرہ لاحق ہے کہ اسرائیل اس مقدس مقام کو اپنے قبضے میں لے لے گا جو ابھی اُردن کی نگرانی میں ہے۔ یاد رہے کہ انتہا پسند یہودی ایک عرصے سے اس جگہ دوبارہ ٹیمپل کی تعمیر کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ غیر مسلموں کو اس علاقہ کا دورہ کرنے کی اجازت ہے تاہم یہودی یہاں عبادت نہیں کر سکتے۔ انتہا پسند یہودی اکثر وبیشتر اس ممانعت کی خلاف ورزی کی کوشش کرتے ہیں تاہم اُن کا یہ عمل آئے دن پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے مابین جھڑپوں کا سبب بنتا ہے۔

قبل ازیں ہنگاموں اور تشدد کے خطرات کے پیش نظر اسرائیلی پولیس نے الاقصیٰ مسجد کے کمپاؤنڈ میں داخلے پر پابندی میں مزید سختی کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اس کمپاؤنڈ میں صرف 50 یا اس سے زیادہ عمر کے مرد و خواتین کو داخلے کی اجازت ہو گی۔

Blick auf Ost Jerusalem
یروشلم کا یہ قدیم علاقہ مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کے لیے نہایت حساس مذہبی مقام تصور کیا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

ہفتہ 19 اپریل کو اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے مشرق وسطیٰ رابرٹ سیری اور اُن کے چند دیگر ساتھی سفارتکاروں نے فلسطینی مسیحیوں کی کمیونٹی کی دعوت پر ایسٹر کے ایک جلوس میں شرکت کی تھی تاہم انہیں ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ پر روک لیا گیا تھا۔ رابرٹ سیری نے ایک بیان میں اسرائیل کے اس طرز عمل کو ایک غیر متوقع اور تعجب خیز عمل قرار دیا جس کے بارے میں اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان ییگال پالمور نے پولیس کے اقدام کا دفاع کیا جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے مشرق وسطیٰ رابرٹ سیری کے بیان کو معمولی بات پر بیان بازی قرار دیا۔