1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس پر پابندیاں لگانا مغرب کو مہنگا پڑا، پوٹن

19 اپریل 2022

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ مغربی ممالک نے روس پر پابندیاں لگا کر ’اپنے ہی گول میں گیند پھینک دی ہے‘۔ پوٹن کے مطابق روس کے خلاف پابندیاں خود ’مغرب میں معیشت کی ابتری‘ کا باعث بنی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4A6Ih
Screenshot Putin TV-Ansprache an Nation
تصویر: Kremlin

ولادیمیر پوٹن نے روسی معیشت کی تازہ صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افراط زر کی شرح کم ہو رہی ہے۔ 24 فروری کو روس نے اپنی ''خصوصی فوج‘‘ کے ساتھ یوکرین میں آپریشن شروع کیا تھا۔ تب سے مغربی ممالک نے روس پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں، جس سے روسی کارپوریٹ شعبے اور تمام مالیاتی نظام کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

کیا اقوام متحدہ نے روس سے رابطہ کیا؟

روس یوکرین میں اپنے فوجی آپریشن کے بعد سے بارہا یہ تاثر دیتا رہا ہے کہ مغرب کی طرف سے روس کے ساتھ کسی سنجیدہ سفارتکاری کی کوشش نہیں کی گئی۔  منگل کو روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے روسی صدر سے کسی قسم کے رابطے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ زاخارووا کا کہنا تھا،'' کوئی بھی رابطے میں نہیں رہا، نہ تو اقوام متحدہ میں روس کا مستقل مشن اور نہ ہی براہ راست وزارت خارجہ سے کسی نے کوئی رابطہ کیا۔‘‘

روس پر عائد نئی پابندیاں کتنی شدید ہیں؟

یوکرین کی تازہ ترین صورتحال

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے مشرقی ڈونباس کے علاقے میں بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے ٹیلی گرام پر ایک پیغام میں کہا،''اب ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ روسی فوجیوں نے ڈونباس کے لیے جنگ شروع کر دی ہے، جس کی وہ کافی عرصے سے تیاری کر رہے تھے۔ روسی فوج کا ایک بڑا حصہ اس  آپریشن میں حصہ لے رہا ہے۔‘‘ روس کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حال ہی میں مغربی شہر لوِیوکے قریب یوکرین کو فراہم کیے گئے غیر ملکی ہتھیاروں کے ایک بڑے ڈپو کو تباہ کر دیا ہے جو  یوکرین  کے 16عسکری ساز و سامان کے ڈپو میں سے ایک ہے۔

Ukraine Krieg - Bilder zur aktuellen Lage
روسی حملوں میں ڈونیٹسک اور لوہانسک کے جنگ زدہ علاقوں میں کم از کم آٹھ شہری مارے گئےتصویر: SERHII NUZHNENKO/REUTERS

روسی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پیر کو اس بڑے ڈپو کو نشانہ بنایا تھا۔ روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف کا مطابق روسی طیاروں نے صبح کے وقت ایک لاجسٹک مرکز پر حملہ کیا جس میں ''غیر ملکی ہتھیاروں کی بڑی کھیپ تھی، جو گزشتہ چھ دنوں کے دوران امریکہ اور یورپی ممالک نے یوکرین کو فراہم کی تھی اور انہیں ''تباہ‘‘ کر دیا گیا ہے۔

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ پانچ ''طاقتور‘‘روسی میزائل پولینڈ کی سرحد کے قریب مغربی شہر لویو پر گرے، جس سے کم از کم سات افراد ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہو گئے۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے مشرق میں روسی حملوں میں ڈونیٹسک اور لوہانسک کے جنگ زدہ علاقوں میں کم از کم آٹھ شہری مارے گئے۔

دریں اثناء وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن یوکرین کے تنازعہ پرمنگل 19 اپریل کو ایک ویڈیو کال کے ذریعے اپنے اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کرنے والے ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ اس ویڈیو کال میں ''روس کو یوکرین کی جنگ کا جوابدہ بنانے کی کوششوں کا احاطہ بھی کیا جائے گا۔‘‘

ک م/ ع ا/ روئٹرز