1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصرکے صدارتی انتخابات:مُرسی اور شفیق کے مابین مقابلہ

Kishwar Mustafa25 مئی 2012

مصر میں پہلے آزاد صدارتی انتخابات اخوان المسلمین کے امیدوار اور ایک سابق وزیر اعظم کے مابین آخری فیصلے کی دوڑ کے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/152V8
تصویر: AP

 آج جمعہ کو ووٹوں کی گنتی کے جزوی نتائج سامنے آئے ہیں جن سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ ان دونوں سیاستدانوں کے علاوہ بائیں بازو کے رہنما اور آزاد امیدوار مقابلے کی اس دوڑ میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ ووٹوں کی گنتی کا آغاز گزشتہ روز ہی ووٹنگ کے اختتام کے بعد شروع ہو گیا تھا۔

مصری روزنامہ المصری الیوم میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے دوسرے روز یعنی آج جمعے کو دوپہر تک 27 میں سے 21 صوبوں میں ووٹوں کی گنتی کے بعد سامنے آنے والے نتائج سے اندازہ ہو رہا ہے کہ اخوان المسلمین کے محمد مرسی کو 30.8 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ تاہم یہ امر ہنوز غیر واضح ہے کہ آئندہ ماہ یعنی جون کی 16 اور 17 تاریخ کو الیکشن کے آخری اور فیصلہ کن مرحلے میں ان کا مد مقابل کون ہوگا۔ مصری صدارتی انتخابات کے فاتح کا اعلان 21 جون کو ہوگا۔

Ägypten Wahl Wahlen 2012 Kandidat Muslimbruderschaft Mohammed Mursi Morsi
اخوان المسلمین کے صدارتی امیدوار محمد مسریتصویر: AP

اخبار المصری الیوم کی رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا  ہے کہ مصر کے ایک سابق ایئر فورس کمانڈر اور سابق وزیر اعظم احمد شفیق نے 21 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ سوشلسٹ سیاستدان حمدین صباحی کو 20 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

اُدھر سرکاری اخبار الاہرام نے بھی کہا ہے کہ مرسی اور شفیق، جنہیں سابق صدر حسنی مبارک کے دور کا ایک آزمودہ کار سمجھا جاتا ہے، صدارتی امیدواروں کی آخری اور فیصلہ کُن دوڑ میں ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گے۔ دریں اثناء اخوان المسلمین نے بھی یہی دعویٰ کیا ہے۔ شفیق کے مخالف نے صدر منتخب ہونے کی صورت میں مصر میں دوسرے انقلاب سے متنبہ کیا ہے۔ جبکہ شفیق نے کہا ہے کہ اگر وہ صدر بنے تو ملک میں آزادی کو فروغ دیا جائے گا۔ اخوان المسلمین پہلے ہی سے مصری پارلیمانی کی نصف نشستیں سنبھالے ہوئے ہے۔ مرسی کے بحیثیت صدر منتخب ہونے کے بعد سرکاری اداروں میں اخوان المسلمین کا زور اور بڑھ جائے گا۔

Ägypten Wahlen
مصری عوام ملک میں جمہوریت کا فروغ چاہتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

دریں اثناء الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات کی ووٹنگ اور ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد امیدواروں کی طرف سے جو دعوے سامنے آ رہے ہیں اُن کے بارے میں کوئی حتمی اعلان آئندہ منگل کو ہی کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن کے پینل کے فیصلے کو واپس نہیں لیا جا سکتا نہ ہی ان کے خلاف کوئی اپیل کر سکتا ہے۔

km/hk (dpa)