مصر کا سياحتی شعبہ خطرے کی زد ميں
7 دسمبر 2011دہاب مصر ميں وہ سياحتی مقام ہے، جہاں کے رہنے والوں کو سياحت کے اتار چڑھاؤ کا کافی تجربہ ہے۔ يہ چھوٹا سا سياحتی مقام بحيرہء احمر کے ساحل پر واقع ہے۔ يہاں سياح ساحل پر چہل قدمی کرتے، ريستورانوں ميں مقامی کھانوں سے لطف اٹھاتے اور دکانوں ميں خريداری کرتے نظر آتے ہيں۔
سن 2006 ميں خودکش حملہ آوروں نے اس پرسکون ساحلی تفريح گاہ کا سکون تين دھماکوں کے ذريعے درہم برہم کر ديا تھا۔ 20 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن ميں سے اکثر مقامی لوگ تھے۔ اس کے ساتھ ہی يہاں سياحت ميں بہت زيادہ کمی آ گئی تھی۔ ايک جرمن سياح نے بتايا: ’’ دہاب کے بم دھماکوں کے بعد صرف پچھلے سال پہلی مرتبہ يہاں پھر سے رونق تھی اور سب ہی مطمئن تھے۔ ليکن پھر يہ انقلاب برپا ہو گيا۔‘‘
ايک چھوٹے سے ريستوران کے مالک اشٹيفن بوئملر نے کہا کہ انقلاب شروع ہونے کے ايک ہفتے بعد ہی دہاب ويران ہو گيا تھا۔ سياحت کا سلسلہ مکمل طور پر رک گيا تھا۔ غوطہ خوری کے ايک کلب اور اس سے ملحقہ ريستوران کے مالک السعيد نے کہا: ’’ ہميں اس سے خوف ہے۔ لوگ ٹيليوژن پر تصاوير ديکھتے اور سوچتے ہيں کہ مصر غير محفوظ ہے، انقلاب پھر شروع ہو گيا ہے۔‘‘
ليکن السعيد نے کہا کہ سياحوں کو قاہرہ ميں تحرير چوک پر جانے کی تو ضرورت ہی نہيں ہے۔ بحيرہء احمر کے سياحتی مقامات محفوظ ہيں۔ اس کے علاوہ انقلاب غير ملکيوں يا سياحوں کے خلاف تو ہے ہی نہيں۔
السعيد کو مصر ميں ہر جگہ موجود کرپشن کے خاتمے کی اميد ہے۔
ايک اور دکان کے مالک نے کہا کہ وہ انقلاب کی کاميابی کے ليے اپنی امدنی ميں کمی کا نقصان برداشت کرنے کو تيار ہے۔ بہت سے لوگ حالات ميں حقيقی بہتری کے ليے قربانياں دينے کو تيار ہيں۔ ليکن اُن کا يہ بھی کہنا ہے کہ پورا سياسی نظام ہی تبديل ہونا چاہيے اور صرف چہرے بدل جانے سے مسائل حل نہيں ہو جائيں گے۔
رپورٹ: نيلس ناؤمن / شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک