1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں حکومت مخالف مظاہرے، چھ ہلاک سینکڑوں گرفتار

27 جنوری 2011

مصر میں صدر حسنی مبارک کے 30 سالہ دور اقتدار کے خلاف شدید ترین مظاہرے جمعرات کے روز تیسرے دن میں داخل ہو گئے ہیں۔ متعدد ہلاکتوں کے بعد سکیورٹی حکام نے ان مظاہروں کو روکنے کے لیے کم از کم سات سو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/105jk
تصویر: AP

تین دن قبل شروع ہونے والے ان مظاہروں کے دوران کم ازکم چھ افراد ہلاک ہو چکےہیں۔ دوسری طرف قاہرہ حکومت کے پرانے اور بہت قریبی حلیف ملک امریکہ نے صدر حسنی مبارک پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں جمہوری اصلاحات عمل میں لائیں۔

اگرچہ حکومت نے دارالحکومت قاہرہ، بندر گاہی شہر سوئز اور دیگر حساس شہروں میں مظاہروں پر پابندی عائد کر دی ہے تاہم اطلاعات کے مطابق جمعرات کو بھی حکومت مخالف مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین آنکھ مچولی جاری ہے۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق گزشتہ شب پولیس اور مظاہرین کے مابین تصادم کے نتیجے میں دو مزید افراد ہلاک ہوئے۔

Proteste in Kairo NO FLASH
مصری حکام نے مظاہروں پر پابندی عائد کر دی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

عینی شاہدین کے مطابق سکیورٹی فورسز مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے علاوہ طاقت کا استعمال بھی کر رہی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ شب مظاہرین نے وزرات اطلاعات کی عمارت کے باہر کئی دُکانوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

دوسری طرف بندرگاہی شہر سوئز میں مظاہرین نے حکومتی املاک کو نقصان پہنچایا۔ عینی شاہدین کے بقول اس دوران کئی عمارتوں کو نذر آتش کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔ طبی ذرائع کے مطابق اب تک کم ازکم 55 مظاہرین جبکہ 15 سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

بدھ کے دن وزرات داخلہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا،’ کسی بھی قسم کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘

دھمکیوں اور پابندیوں کے باوجود مصری عوام سڑکوں پر آنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کر رہے ہیں۔ ایک نوجوان نے خبر رساں ادارے کو بتایا،’ ہم نے آغاز کر دیا ہے اور اب ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘

Dossierbild Protest Ägypten Januar 2011 Bild 1
سکیورٹی فورسز مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرر ہی ہےتصویر: dapd

دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے مصری ہم منصب حسنی مبارک کو ایک پیغام میں کہا ہے، ’ مصری حکومت کے پاس اس وقت ایک اہم موقع ہے کہ وہ عوام کی خواہشات کے مطابق سیاسی، اقتصادی اور معاشرتی سطح پر اصلاحات عمل میں لائے تاکہ لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو سکے۔‘

تیونس میں یاسمین انقلاب کے بعد اب دیگر ایسے ممالک میں حکومت مخالف مظاہرے دیکھنے میں آ رہے ہیں، جہاں حکمران طویل عرصے سے اقتدار سنبھالے ہوئے ہیں۔ کئی ماہرین کے بقول تیونس کا یاسمین انقلاب لوگوں کے لیے ایک تحریک کا باعث ہے اور اب بالخصوص عرب ممالک میں عوام کا ردعمل ضرور بدلے گا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں