1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

مصر سے اولین امدادی ٹرک محاصرہ شدہ غزہ پٹی میں داخل

21 اکتوبر 2023

فلسطینی دہشت گرد تنظیم حماس اور اسرائيل کے مابین موجودہ لڑائی کے دوران غزہ پٹی کے بحرانی حالات کے شکار اور پوری طرح محاصرہ شدہ فلسطینی علاقے کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کا سلسلہ اب عملاً شروع ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Xr34
رفح کی سرحدی گزرگاہ پار کر کے مصر سے غزہ پٹی میں داخل ہوتے ہوئے امدادی سامان والے اولین ٹرالر
رفح کی سرحدی گزرگاہ پار کر کے مصر سے غزہ پٹی میں داخل ہوتے ہوئے امدادی سامان والے اولین ٹرالرتصویر: Mohammed Asad/AP Photo/picture alliance

ہفتہ اکیس اکتوبر کے روز غزہ پٹی کے ساتھ رفح کی مصری سرحد پار کر کے انسانی بنیادوں پر امدادی سامان لے جانے والے اولین ٹرک اس فلسطینی علاقے میں داخل ہو گئے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہونے والی لڑائی کے دوران شدید حد تک بحران زدہ غزہ پٹی کے علاقے میں عوام کے لیے فوری نوعیت کا امدادی سامان وہاں بھیجا جا سکا ہے۔

بیس ٹرکوں پر مشتمل اولین امدادی کھیپ

رفح سے ملنے والی مختلف خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق آج ہفتے کے دن جن امدادی ٹرکوں نے یہ فلسطینی مصری سرحدی چوکی عبور کی، وہ امدادی سامان کی پہلی کھیپ کے طور پر بھیجے جانے والے ان بیس ٹرکوں پر مشتمل قافلے کا حصہ تھے، جو دراصل گزشتہ کئی دنوں سے اس بارڈر کراسنگ کے پاس ہی کھڑے ہوئے تھے اور اسے پار نہیں کر سکے تھے۔

غزہ: امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کیا ہے؟

یہ ٹرک اس لیے یہ سرحدی گزر گاہ عبور نہیں کر سکے تھے کہ مصری حکام نے سلامتی کے ان خدشات کے باعث ایسا نہیں کیا تھا، جن کا سبب غزہ پر کیے جانے والے مسلسل فضائی حملے بنے تھے۔

رفح کی بارڈر کراسنگ پار کرتے ہوئے امدادی سامان والے ٹرالر
یہ ٹرالر امدادی سامان کی پہلی کھیپ کے طور پر بھیجے جانے والے بیس ٹرکوں پر مشتمل قافلے کا حصہ تھےتصویر: Ibraheem Abu Mustafa/REUTERS

اب تک دونوں طرف کم ا زکم ساڑھے پانچ ہزار ہلاکتیں

اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں اب تک غزہ پٹی کے علاقے میں کم از کم 4100 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سینکڑوں کی تعداد میں بچے، خواتین اور عام شہری بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل میں بھی حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں ملکی حکام کے مطابق کم از کم 1400 افراد مارے جا چکے ہیں۔ یوں یہ جنگ اب تک دونوں طرف کم از کم ساڑھے پانچ ہزار انسانی ہلاکتوں کی وجہ بن چکی ہے۔

غزہ ہسپتال پر حملہ، عرب ممالک غیر معمولی دباؤ کے شکار

غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں اب تک بےشمار عمارات ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ پھر اسی ہفتے کے دوران اسرائیل کی طرف سے یہ بھی کہہ دیا گیا تھا کہ اسے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کہ مصری حکومت رفح کی چوکی کے راستے غزہ کے شہریوں کے لیے امدادی سامان کی ترسیل عملاﹰ شروع کر دے۔

اولین امدادی ٹرک آخری نہیں ہونا چاہییں، مارٹن گریفتھس

غزہ پٹی کی شہری آبادی کو حماس اور اسرائیل کے مابین موجودہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اشیائے خوراک، پینے کے پانی، عام ضروریات زندگی اور ایندھن اور بجلی وغیرہ کی ترسیل بند ہے۔ یہ حالات غزہ کے دو ملین کے قریب عوام کے لیے شدید مشکلات کا باعث بنے ہیں۔

غزہ میں رفح بارڈر کراسنگ کے قریب اسرائیلی فضائی بمباری کے بعد آسمان کی طرف اٹھتا ہوا دھواں
غزہ میں رفح بارڈر کراسنگ کے قریب اسرائیلی فضائی بمباری کے بعد آسمان کی طرف اٹھتا ہوا دھواںتصویر: Abed Rahim Khatib/dpa/picture alliance

اسی لیے بین الاقوامی برادری کی پوری کوشش تھی کہ کسی طرح غزہ کے عوام کے لیے انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہو جائے۔ اب جب کہ امدادی سامان کی ترسیل کی ابتدا ہو گئی ہے، اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے نگران اعلیٰ ترین اہلکار مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ یہ امدادی سلسلہ اب بند نہیں ہو گا۔

اسلامی تعاون کی تنظیم کی طرف سے اسرائیلی 'جنگی جرائم‘ کی مذمت

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''غزہ کے عوام کو ناگزیر حد تک اہم ضروریات زندگی کی اشد ضرورت ہے۔ انہیں آج سے جس امداد کی ترسیل شروع ہوئی ہے، مجھے یقین ہے کہ وہ ان بحران زدہ انسانوں کو آئندہ بھی مہیا کیا جاتا رہے گا۔‘‘

مارٹن گریفتھس کے الفاظ میں، ''آج امدادی سامان لے کر جانے والے جس پہلے قافلے نے رفح کی سرحد عبور کی، اسے کسی بھی صورت آخری امدادی قافلہ ثابت نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

اسرائیل نے مصر کے راستے غزہ میں امداد پہنچانے کی اجازت دے دی

غزہ کی جنگ کے سعودی اسرائیلی روابط پر اثرات

غزہ کا بیرونی دنیا سے اس وقت واحد رابطہ رفح کے ذریعے

غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کی اسرائیل کے ساتھ ملنے والی سرحد سات اکتوبر کے روز موجودہ جنگ کے آغاز کے بعد سے پوری طرح بند ہے۔ ان حالات میں غزہ کا بیرونی دنیا سے واحد رابطہ رفح کی سرحدی گزرگاہ ہی کے ذریعے ممکن ہے اور یہ بارڈر کراسنگ بھی گزشتہ تقریباﹰ دو ہفتوں سے بند ہی تھی۔

حماس اسرائیل جنگ: غزہ کے ہسپتال پر حملے میں 500 سے زائد افراد ہلاک

مختلف نیوز ایجنسیوں نے لکھا ہے کہ مصر نے، جس نے غزہ سے ممکنہ طور پر اپنے ہاں آنے والے فلسطینی مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا، رفح کی سرحد کھولنے پر رضامندی اپنے اتحادی ملک امریکہ کی درخواست کے بعد ظاہر کی تھی۔

اسی دوران یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین اور کئی دیگر عالمی رہنماؤں نے بھی اس بات کا خیر مقدم کیا ہے کہ غزہ کے شدید مشکلات کے شکار عوام کو امدادی سامان کی فراہمی اب بالآخر شروع ہو گئی ہے۔

م م / ش ر، ع س (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

غزہ میں انسانی بحران کی کیفیت