مصر: سابق وزیرِ داخلہ کو بارہ سال قید
6 مئی 2011حبیب العدلی مصر میں انتہائی ناپسندیدہ شخصیت تصوّر کیے جاتے ہیں۔ سابق وزیرِ داخلہ پر سالِ رواں کے آغاز میں مصر میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف تشدّد کے استعمال اور قتل و غارت گری کے بھی الزامات ہیں اور اس حوالے سے بعض حلقے ان کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی مظاہروں کے دوران آٹھ سو افراد ہلاک ہوئے تھے جن کا الزام حکومت اور بالخصوص حسنی مبارک اور ان کے وزیرِ داخلہ پر عائد کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے حکومتی اہلکاروں، بشمول حسنی مبارک پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
حبیب العدلی کو بارہ برس کی سزا سنائے جانے کے حوالے سے مبصرین کا کہنا ہے کہ عبوری فوجی حکومت عوامی مطالبات کا احترام کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ بعض کے مطابق بارہ سال قید کی سزا سنایا جانا محض ایک آغاز ہے۔
سابق وزیرِ داخلہ کو قاہرہ کے قرب میں حسنی مبارک کے دو بیٹوں، سابق کابینہ کے اراکین اور سابق وزیرِ اعظم کے ساتھ ایک جیل میں رکھا گیا ہے۔ مبارک کو صحت کی خرابی کے باعث شرم الشیخ میں ایک فوجی ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔
مصر کے عوام کی ایک بڑی تعداد نے سابق وزیرِ داخلہ کو سزا سنائے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔
حبیب العدلی کے مقدمے کی سماعت کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل