1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطیٰ کی صورتحال، عرب لیگ کے سربراہ ماسکو روانہ

8 اکتوبر 2023

مشرق وسطیٰ میں سنگین جنگی صورتحال پیدا ہونے کے بعد عرب لیگ کے سربراہ روسی حکام کے ساتھ مذاکرات کے لیے ماسکو روانہ ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4XGRn
Ahmed Aboul Gheit
تصویر: Brendan Smialowski/AFP/Getty Images

ہفتے کے روز فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل پر کیے جانے والے غیر متوقع اور اچانک حملوں کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں صورتحال تشویشناک حد تک کشیدہ ہو گئی ہے۔ اتوار کو عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیث روسی حکام کے ساتھ مذاکرات کی غرض سے ماسکو روانہ ہو گئے ہیں۔

گزشتہ کئی سالوں میں حماس کی طرف سے اسرائیل  پر ہونے والے سب سے بڑے حملے کے بعد پورے خطے سمیت عالمی سطح پر تشویش بڑھ گئی ہے۔ عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیث ماسکو میں روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف سےملاقات کریں گے۔

احمد ابو الغیث مصر میں حسنی مبارک کے اقتدار کے آخری سات سالوں کے دوران مصر کے وزیر خارجہ رہ چُکے ہیں۔ ان کے روس کے دورے کے بارے میں قاہرہ میں قائم عرب ریاستوں کی لیگ کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں کہا، ''عرب لیگ کے سربراہ غزہ پٹی میں جاری کشیدگی کے بارے میں روسی وزیر خارجہ سے بات چیت کریں گے۔‘‘

Russland | Hamas-Delegation in Moskau
حماس کا وفد ماسکو میںتصویر: dpa/picture-alliance

ہفتہ سات اکتوبر کو ہونے والے حماس کے حملے کے بعد روس نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ ساتھ ہی روس نے تنازعہ مشرق وسطیٰ  کے حل کے لیے بنائے گئے'' کوارٹیٹ‘‘ یا چار فریقی ثالثی گروپ کو بلاک کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔   

ماسکو نے اس امر پر زور دیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے حل کے لیے باقاعدہ مذاکرات ناگزیر ہیں تاکہ 1967ء کی سرحدوں کے ساتھ  ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو ممکن بنایا جا سکے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔

ماسکو میں روسی وزارت خارجہ کی ایک خاتون ترجمان ماریا زاخا رووا نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''ہم مشرق وسطیٰ میں موجودہ بڑے پیمانے پر کشیدگی میں اضافے کو ایک شیطانی دائرے کا انتہائی خطرناک مظہر سمجھتے ہیں۔

Israel | israelische Truppen sammeln sich an der Grenze zum Gazastreifen
اسرائیلی فوج اپنی سرحدوں کے اطراف زیادہ سے زیادہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تعیناتتصویر: Ilia Yefimovich/dpa/picture alliance

اس کی وجہ فلسطینی ریاست کے بارے میں اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی تعمیل کرنے میں مسلسل ناکامی اورمشرق وسطیٰ کوارٹیٹ کے کاموں میں مغرب کی طرف سے رکاوٹ ہے۔‘‘ واضح رہے کہ مذکورہ مشرق وسطیٰ کوارٹیٹ روس، امریکہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ  پر مشتمل ایک بین الاقوامی ثالثی گروپ ہے جسے روس نے تشکیل دیا تھا۔

دریں اثناء ہفتے کے روز فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل پر ہونے والے حملے کے بعد یورپی ملک فرانس نے تل ابیب کے لیے اپنی تمام فلائٹس فی الحال معطل کر دی ہیں۔‘

ک م/ا ب ا (روئٹرز)