1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کی کوششیں تیز تر

6 اگست 2024

لبنانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بیروت حکومت ایک ایسی علاقائی جنگ کو شروع ہونے سے روکنے کی کوشش میں ہے، جس میں حزب اللہ بھی شامل ہو سکتی ہے۔ ادھر امریکہ بھی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے کی خاطر فعال ہے۔

https://p.dw.com/p/4jB7t
Nahost-Konflikt - Palästina Bani Suhayla
تصویر: Bashar Taleb/AFP

لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ رشید بو حبیب مصر کا دورہ کر رہے ہیں، جہاں وہ علاقائی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔

بو حبیب کے بقول ان کی بھرپور کوشش ہے کہ کوئی ایسی جنگ شروع نہ ہو، جس میں حزب اللہ بھی ملوث ہو۔ ادھر اسرائیلی فضائیہ نے ڈرون حملے کے جواب میں لبنان میں ایران نواز حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا ہے۔

غزہ میں 45 جنگجو ہلاک، اسرائیلی دعویٰ

اسی طرح اسرائیلی فورسز نے غزہ میں بھی حماس کے جنگجوؤں کے خلاف تازہ کارروائیاں کی ہیں، جن میں کم ازکم 45 فلسطینی مارے گئے۔

بتایا گیا ہے کہ غزہ شہر کے قریب البریج کیمپ کے علاقے میں حماس کے جنگجوؤں نے دو اسرائیلی بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کر دیا۔ اسرائیلی فورسز کے مطابق اس علاقے میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کون تھے؟

کیا ایران اسرائیل پر دوبارہ حملہ کر سکتا ہے؟

اسرائیل پر حزب اللہ کا ڈرون حملہ، دو فوجی ہلاک

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ تازہ حملوں میں حماس کے کئی اہم کمانڈروں سمیت اسمگلنگ آپریشن کا سربراہ بھی مارا گیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس پیش رفت سے غزہ کے محصور علاقے میں حماس کی غزہ میں ہتھیار اور فوجی ساز و سامان لانے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

امریکہ، جرمنی اور متعدد دیگر ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔ حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر سن 2023 کو اسرائیلی سرزمین پر ایک بڑی دہشت گردانہ کارروائی کی تھی۔ اس حملے میں کم ازکم بارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ غزہ پٹی میں فعال یہ جنگجو اسرائیل سے تقریباً ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر ساتھ لے جانے میں بھی کامیاب ہو گئے تھے۔

حماس کی اس خونریز کارروائی کے جواب میں اسرائیلی فورسز نے غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔ مقصد اس جنگجو گروہ کی طرف سے مزید حملوں سے بچنا اور ان کی حملہ کرنے کی صلاحیت کو ناکارہ بنانا تھا۔

انتالیس ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے

گزشتہ دس ماہ سے غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی عسکری کارروائی کے نتیجے میں اب تک انتالیس ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ یہ معلوم نہیں کہ ان مارے جانے والوں میں سے عام شہری کتنے تھے اور جنگجو کتنے؟ تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان میں سے کم ازکم چودہ ہزار ہلاک شدگان جنگجو ہی تھے۔ ساتھ ہی غزہ پٹی کی زیادہ تر آبادی بے گھر بھی ہو چکی ہے۔

حماس کے عسکری بازو کا سربراہ محمد ضیف ہلاک، اسرائیل

مشرق وسطیٰ میں بڑی جنگ ناگزیر نہیں، امریکی وزیر دفاع

غزہ میں جنگ بندی کے لیے عالمی کوششیں جاری ہیں۔ اس تنازعے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں شدید تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔ لبنان میں ایران نواز حزب اللہ ملیشیا بھی اسرائیل کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے اور اسرائیلی فورسز بھی لبنان میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنا رہی ہیں۔

اس خطے میں کشیدگی پہلے ہی بہت زیادہ تھی لیکن ایرانی دارالحکومت تہران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے باعث صورتحال کچھ زیادہ ہی ابتر ہو چکی ہے۔ حماس، حزب اللہ اور ایران اسماعیل ہنیہ کے ہلاکت کے لیے اسرائیل کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں جبکہ اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

ع ب / ا ا، م م (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

حزب اللہ لبنان میں طاقت ور کیوں ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں