1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے گا، نواز شریف

24 جون 2013

پاکستان کی نئی وفاقی حکومت نے آج پیر کے روز اعلان کیا کہ سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کے خلاف غداری کے الزام میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ غداری کا الزام ثابت ہو جانے پر سابق صدر مشرف کو سزائے موت یا عمر قید بھی ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/18uyF
تصویر: Reuters

پاکستانی فوج کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف اسی سال مارچ میں چار سالہ خود ساختہ جلاوطنی کے بعد واپس وطن لوٹے تھے۔ وہ 19 اپریل سے اسلام آباد کے مضافات میں اپنی رہائش گاہ پر نظر بند ہیں۔ مشرف کو اپنے خلاف کئی ایسے مقدمات کا سامنا ہے، جن کا تعلق 1999ء سے لے کر 2008ء تک جاری رہنے والے ان کے دور اقتدار سے ہے۔

Nawaz Sharif
نواز شریف گزشتہ عام انتخابات میں اپنی پارٹی کی زبردست کامیابی کے بعد دوبارہ وزیر اعظم بن چکے ہیںتصویر: Reuters

جنرل مشرف اس وقت اقتدار میں آئے تھے، جب انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ اب پاکستان میں نواز شریف گزشتہ عام انتخابات میں اپنی پارٹی کی زبردست کامیابی کے بعد دوبارہ پاکستان کے وزیر اعظم بن چکے ہیں۔

اسلام آباد سے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ملکی پارلیمان کو بتایا کہ جنرل ریٹائرڈ مشرف کے فوج کے سربراہ کے طور پر ماضی میں اقتدار پر قبضے کے لیے کیے جانے والے اقدامات ملک سے شدید نوعیت کی بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں۔

نواز شریف نے پیر کے روز ارکان پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’انہیں مقدمے کا سامنا کرنا چاہیے۔ انہیں اپنے قصور وار ہونے کے حوالے سے عدالت کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا۔‘ اے ایف پی کے مطابق پاکستان کی نئی وفاقی حکومت کے ایماء پر یہی بات ملک کے اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں بھی کہی ہے۔ پاکستانی قانون کے مطابق کسی بھی فرد کے خلاف بغاوت کے الزام میں عدالتی کارروائی صرف ریاست کی درخواست پر ہی شروع کی جا سکتی ہے۔

پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت میں کئی مہینوں سے متعدد وکیلوں کی طرف سے دائر کی گئی ایک ایسی درخواست کی سماعت بھی جاری ہے، جس کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف بغاوت کے الزام میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ اس درخواست میں پرویز مشرف کے خلاف الزام کی بنیاد 2007ء میں آئین کو معطل کر کے ایمرجنسی نافذ کرنے اور سینئر ججوں کی برطرفی کے فیصلے کو بنایا گیا ہے۔

Pakistan Ex-Präsident Pervez Musharraf protestierende Juristen
پرویز مشرف کے خلاف الزام کی بنیاد 2007ء میں آئین کو معطل کر کے ایمرجنسی نافذ کرنے اور سینئر ججوں کی برطرفی کے فیصلے کو بنایا گیا ہےتصویر: Reuters

گیارہ مئی کے عام انتخابات سے قبل پاکستان کی نگران وفاقی حکومت نے یہ کہتے ہوئے پرویز مشرف کے خلاف بغاوت کے الزام میں مقدمے کی کارروائی شروع کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ اس کے مینڈیٹ کا حصہ نہیں ہے اور اس سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ نئی منتخب حکومت کو کرنا چاہیے۔

ابھی حال ہی میں دوبارہ وزیر اعظم بننے والے نواز شریف نے اس بارے میں اپنی سوچ کو چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا، ’پرویز مشرف نے دو مرتبہ آئین کی خلاف ورزی کی۔ 1999ء میں انہوں نے ایک منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور سب کچھ خطرے میں ڈال دیا۔ پھر انہوں نے سینئر ججوں کو برطرف کر کے انہیں نظر بند رکھا۔‘

نواز شریف نے اس بارے میں مزید کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کے لیے قانون میں درج راستہ اختیار کیا جائے گا اور اس سلسلے میں تمام سیاسی قوتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ایسی کوئی بھی عدالتی کارروائی شروع کیے جانے سے سابق صدر کے لیے یہ امکانات کم ہو جائیں گے کہ وہ اپنے قانونی مشیروں کی مدد سے موجودہ حکومت کے ساتھ کوئی درپردہ مفاہمت کر لیں اور اپنی ضمانت کی منظوری کے بعد پاکستان چھوڑ کر چپکے سے بیرون ملک چلے جائیں۔

مشرف کے خلاف بغاوت کے کسی بھی مقدمے کے باعث پاکستان کی سویلین حکومت اور طاقتور فوج کے درمیان کھچاؤ بھی پیدا ہو جائے گا۔ ان دنوں اسلام آباد کے نواح میں چک شہزاد میں اپنے گھر پر نظر بند پرویز مشرف کے فی الحال بیرون ملک جانے پر پابندی عائد ہے۔

ij / aa (AFP)