مسجد یا مندر؟ تاریخی گیان واپی مسجد کے مستقبل کا فیصلہ
20 دسمبر 2023بھارت میں ایک عدالت نے وارانسی شہر میں قائم ایک تاریخی مسجد کو ہندو عبادت گزاروں کے لیے کھولے جانے کے مقدمے میں دائر درخواستوں کا جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔
برصغیر میں قائم مسلم مغل سلطنت نےگیان واپی مسجد 17 ویں صدی میں ہندوؤں کے مقدس شہر وارانسی میں تعمیر کی تھی۔اس شہر میں ملک بھر سے آنے والے ہندو مذہب کے پیروکار اپنے پیاروں کی لاشوں کو دریائے گنگا کے کنارے جلانے یا ان کی استھیاں اس دریا میں بہانے کے لیے آتے ہیں۔
یہ مسجد ان متعدد اسلامی عبادت گاہوں میں سے ایک ہے، جنھیں وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کے حمایت یافتہ انتہا پسند کارکن دوبارہ سے ہندو عبادت گاہوں میں تبدیل کرنے کے لیے کئی دہائیوں سے کوششیں کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال پہلے بھی ملک میں پُر تشدد مذہبی فسادات کو جنم دے چکی ہے۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے منگل کے روز اپنی ایک ماتحت عدالت کو ہدایت دی کہ وہ مسجد کے مستقبل کے بارے میں ان درخواستوں کا جائزہ لے، جس کے مطابق بعض مورخین کا کہنا ہے کہ یہ ہندو دیوتا شیو کے ایک مندر کے منہدم شدہ کھنڈرات پر بنائی گئی تھی۔
اس فیصلے سے ہندوؤں کی جانب سے گیانواپی کے مقام پر پوجا کرنے کے حق اور اس کی بنیاد پر مندر کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے کئی دیوانی مقدمات میں پیشرفت ہو سکے گی۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روہت رنجن اگروال نے ایک نچلی عدالت کو حکم دیا کہ وہ چھ ماہ کے اندر اس جگہ کے مستقبل پر فیصلہ کرے اور اس تنازعہ کو "قومی اہمیت" کا معاملہ قرار دیا۔
خیال رہے کہ 1992 میں ہندو انتہا پسندوں نے ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں واقع صدیوں پرانی بابری مسجد کو منہدم کر دیا تھا، جس سے فرقہ وارانہ فسادات ہوئے اور ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔
تباہ شدہ بابری مسجد کی جگہ کے مستقبل پر دہائیوں سے جاری عدالتی جنگ 2019 میں اس وقت ختم ہوئی جب سپریم کورٹ نے دیوتا رام کے لیے مندر کی تعمیر کی اجازت دے دی، جو ہندو مذہب کی مقدس کتابوں کے مطابق اسی شہر میں پیدا ہوے تھے۔
وزیر اعظم مودی کی پارٹی نے کئی دہائیوں سے یہاں مندر کی تعمیر کے لیے مہم چلائی اور اب مودی اگلے ماہ قومی انتخابات سے قبل اس مندر کے ڈھانچے کا افتتاح کریں گے۔
مودی کی پارٹی بھارتی ہندو اکثریت کے مرہون منت ملکی سیاست میں سب سے غالب طاقت بن چکی ہے اور اس صورتحال سے سخت گیر ہندو عناصر کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
سن 2014 میں جب سے مودی نے اقتدار سنبھالا ہے، اس کے بعد سے ملکی قانون میں ہندو بالادستی قائم کرنے کے مطالبات میں تیزی آئی ہے، جس سے بھارت میں بسنے والے 210 ملین مسلمانوں میں اپنے مستقبل کے بارے میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔
ش ر / ع ب (اے ایف پی)