1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مریم نواز کو دھمکیوں پر فوج اور نواز لیگ میں کشیدگی تیز

عبدالستار، اسلام آباد
12 مارچ 2021

تجزیہ کاروں کے مطابق مسلم لیگ نواز اور فوجی قیادت کے درمیان کشیدگی "پوائنٹ آف نو رٹرن" کی طرف جا رہی ہے۔ 

https://p.dw.com/p/3qYPq
Nawaz Sharif
تصویر: Getty Images/A.Qureshi

مریم نواز نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ انہیں شرم ناک گالیاں اور قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

اس کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف نے لندن سے اپنے ایک ویڈیو بیان میں بتایا کہ مریم نواز کو دی جانے والی دھمکیوں میں انہیں "سمیش" یا پاش پاش کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔

نواز شریف نے اس موقع پر کراچی میں مریم نواز کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں پر چادراور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا اوراب وہ مریم نواز کو ختم کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مریم نواز کو کوئی نقصان پہنچا تو عمران خان کے علاوہ اس کے ذمہ دارپاکستانی آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوا، ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید اور جنرل عرفان ملک ہوں گے۔

China Peking Imran Khan trifft Xi Jinping
تصویر: Reuters/P. Song

مریم نواز کی سکیورٹی

پاک سرزمین پارٹی کے سابق رہنما رضا ہارون کا کہنا ہے کہ کیونکہ نواز شریف نے ایجنسیوں پر الزامات لگائے ہیں اس لیے حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فوری طور پر ان الزامات کی تحقیقات کرائے۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اگر تحقیقات نہیں کرائی گئیں اور مریم نواز کو نواز شریف کے سیاسی مخالفین نے یا ملک دشمن عناصر نے خدانخواستہ نقصان پہنچایا تو اس سے پاکستان کا بہت بڑا نقصان ہوگا۔"

انسانی حقوق کمیشن کے وائس چئیر پرسن اسد بٹ نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر مریم نواز کو فل سکیورٹی فراہم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان مزید کسی سانحے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس سے پہلے بینظیر بھٹو کو قتل کردیا گیا۔ سیاسی شخصیات کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔"

الزامات مسترد

ادھر حکومتی حلقے مریم نواز اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے رہے ہیں۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار جنرل غلام مصطفی کا کہنا ہے کہ "اگر یہ الزامات صحیح ہیں تو نون لیگ شکایت درج کیوں نہیں کراتی؟ لیکن وہ یہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ وہ صرف فوج کو بد نام کرنا چاہتے ہیں۔ فوج اور سپاہیوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔"

Wahlen in Pakistan I Nawaz Sharif
تصویر: Rana Sajid Hussain/Pacific Press/picture alliance

ڈیرہ غازی خان سے نواز شریف کے سیاسی حریف سینئر سیاستدان سردار ذوالفقار کھوسہ کا کہنا ہے کہ  ان کے خیال میں کوئی دھمکیاں نہیں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ "نواز شریف پر مقدمہ چلا اور عدالت سے سزا ہوئی، اس کے باوجود وہ پورے ملک میں گھوم رہے تھے اور فوج پر الزامات لگا رہے تھے۔ کیا انہیں کسی نے انہیں کوئی نقصان پہنچایا؟ تو ان کی بیٹی کو کوئی دھمکی کیوں دے گا؟"

 پوائنٹ آف نو رٹرن

بعض ناقدین کا خیال ہے کہ ان الزامات سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ مسلم لیگ نون جارحانہ موڈ میں ہے۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار ناصر ملک کا کہنا ہے کہ "ان الزامات کے بعد مسلم لیگ نون کو اسٹیبلشمنٹ سے جو تھوڑی بہت توقع تھی وہ ختم ہو گئی ہے۔"

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ "نواز شریف کے بیان سے یہ لگتا ہے کہ نون لیگ کو پنجاب میں اسٹیبلشمنٹ مخالف نعروں کے ساتھ الیکشن میں جانا چاہتی ہے۔ ان الزامات کے بعد یہ بات طے ہے کہ نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ پوائنٹ آف نو ریٹرن تک پہنچ گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ آنے والے دنوں میں نون لیگ مزید جارحانہ طرز اپنا سکتی ہے۔"