1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہمراکش

مراکش میں 25 سال سے برسرِ اقتدار شاہ محمد ششم کون ہیں؟

13 جولائی 2024

انہیں افریقہ کا امیر ترین آدمی سمجھا جاتا ہے۔ ان کی دولت کا تخمینہ کئی ارب یورو لگایا گیا ہے۔ وہ لگژری اشیاء کے ساتھ ساتھ عیش و عشرت کے دیوانے سمجھے جاتے ہیں۔ ان کا علوی خاندان سن 1664 سے مراکش پر حکومت کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4iFmn
مراکش میں 25 سال سے برسرِ اقتدار شاہ محمد ششم
مراکش میں 25 سال سے برسرِ اقتدار شاہ محمد ششمتصویر: Moroccan Royal Palace/AP Photo/picture alliance

محمد ششم، جب شاہی تخت بیٹھے تھے تو مراکش میں خوشیوں کے شادیانے بجائے گئے تھے اور تب انہوں نے بھی مزید آزادیاں اور سماجی انصاف کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم اب، جو کوئی بھی 'ایم 6‘  پر تنقید کرتا ہے، اُسے جیل بھیج دیا جاتا ہے۔

جب گزشتہ برس ستمبر کے دوران مراکش میں شدید زلزلہ آیا تھا، تو مراکش کے اکثر شہری یہی کہتے ہوئے سنائی دیے، ''ہمارا بادشاہ کہاں رہ گیا ہے؟‘‘

اس زلزلے کے نتیجے میں تقریباً 3000 لوگ مارے گئے اور دسیوں ہزار بے گھر ہوئے۔ محمد ششم اُس تباہی کے وقت اپنے علاج کے لیے پیرس میں موجود تھے۔ وہاں وہ ایفل ٹاور کے قریب واقع ایک سٹی محل کے مالک ہیں، جس کی مالیت تقریبا 80 ملین یورو ہے۔

اگرچہ وہ جلد ہی واپس چلے گئے تھے لیکن انہوں نے متاثرہ علاقوں کا دورہ تقریباً پانچ دن بعد کیا جبکہ خارجہ پالیسی کی حساسیت کی وجہ سے بہت سے ممالک کی مدد کو مسترد کر دیا گیا۔

تاہم یہ واقعہ محمد ششم کے لیے اہم ثابت ہوا، جنہوں نے 25 برس پہلے اپنے والد حسن دوم کی وفات کے بعد یہ شاہی تخت سنبھالا تھا۔ تب وہ بیرون ملک تعلیم حاصل کر کے واپس آئے تھے۔

والد کے مقابلے میں محمد ششم کی مقبولیت

اس وقت فرانسیسی پریس نے انہیں ایک ''بہادر بادشاہ اور اُمید کا علمبردار‘‘ لکھا تھا۔ 23 جولائی 1999 کو محمد ششم کے مطلق العنان والد کی موت کے ساتھ ''ایک سخت دور‘‘ کا خاتمہ ہوا۔ سیاسی جبر اور معاشی پسماندگی حسن دوم کے 38 سالہ حکمرانی کی خصوصیات تھیں۔

دوسری طرف حسن دوم کے 35 سالہ بیٹے نے خود کو ایک جدید حکمران کے طور پر پیش کیا، جو انسانی حقوق کو فروغ دینا، بدعنوانی سے لڑنا اور ''غریبوں کے بادشاہ‘‘ کے طور پر ملک میں سماجی عدم مساوات کو ختم کرنا چاہتا تھا۔

23 جولائی 1999 کو محمد ششم کے مطلق العنان والد کی موت کے ساتھ ''ایک سخت دور‘‘ کا خاتمہ ہوا
23 جولائی 1999 کو محمد ششم کے مطلق العنان والد کی موت کے ساتھ ''ایک سخت دور‘‘ کا خاتمہ ہواتصویر: Illegitime Defense

محمد ششم نے اپنے والد کے ماتحت پولیس کی من مانیاں ختم کرنے کا اعلان کیا اور ایک کمیشن کے ذریعے تشدد کا نشانہ بننے والوں اور سیاسی قیدیوں کو معاوضہ ادا کیا گیا۔

عائلی قوانین میں اصلاحات کے ذریعے محمد ششم کو مزید پذیرائی ملی۔ انہوں نے کئی دوسری چیزوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے لیے شادی کی عمر کو بڑھا کر 18 سال کر دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے طلاق دینے کے پدرانہ اور متعدد شادیوں کے حق کو بھی محدود بنایا۔

قدامت پسند اسلامی نمائندوں کی مزاحمت کے باوجود بادشاہ محمد ششم نے ملک کے مذہبی رہنما کے طور پر اپنی حیثیت کو منوایا۔ ان کا علوی خاندان سن 1664 سے مراکش پر حکومت کر رہا ہے اور ان کا مبینہ نسب پیغمبر اسلام سے جا ملتا ہے۔

طاقت کا مرکز نہیں بدلا

محمد ششم، جنہیں 'ایم 6‘ بھی کہا جاتا ہے، نے اصلاحات تو کیں لیکن کبھی بھی طاقت کا مرکز نہیں بدلا۔ جب سن 2011 کے آغاز میں مراکش میں عرب بہار آئی اور ہزاروں لوگ رباط اور کاسا بلانکا میں ''ظلم کے خاتمے کا مطالبہ کرنے کے لیے‘‘ سڑکوں پر نکل آئے، تو بادشاہ نے زیادہ جمہوری آئین کے ساتھ جواب دیا۔

 لیکن فیصلہ سازی کے زیادہ تر اختیارات اب بھی محمد ششم کے پاس ہی ہیں۔ وہ کسی بھی حکومتی عہدیدار کی برطرفی یا تقرری کرنے کے مجاز ہیں۔ مبصرین کے مطابق مراکش میں پارلیمانی بادشاہت کی بجائے ''لبرل مطلق العنانیت‘‘ رائج ہے۔

 بظاہر 21 سالہ ولی عہد مولائے حسن ان کے جانشین کے طور پر تیاری کر رہے ہیں
بظاہر 21 سالہ ولی عہد مولائے حسن ان کے جانشین کے طور پر تیاری کر رہے ہیںتصویر: Moroccan Royal Palace/AP/picture alliance

اس کا اندازہ اُن سخت قوانین اور سزاؤں سے بھی ہوتا ہے، جن کے تحت شاہی خاندان پر تنقید کرنے والوں کو با آسانی پانچ برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہے اور جس کی وجہ سے متعدد صحافی قید کاٹ بھی چکے ہیں۔

سماجی انصاف کے ادھورے وعدے

محمد ششم نے خوشحالی اور سماجی انصاف کے، جو وعدے کیے تھے، وہ بھی آج تک پورے نہیں ہوئے۔ بنیادی ڈھانچے کے متاثر کن منصوبوں، جیسے کہ ہائی ویز، افریقہ کے سب سے بڑے سولر پاور پلانٹ اور طنجہ کی گہرے سمندری بندرگاہ نے معیشت کو فروغ  تو دیا لیکن بڑی حد تک ان منصوبوں کے فوائد عوام تک نہیں پہنچے۔ تقریباً ہر تین میں سے ایک مراکشی نوجوان بے روزگار ہے۔

محمد ششم کی 'بے حساب‘ دولت

مراکش کے بادشاہ شوق سے روایتی لباس جیلابا پہنتے ہیں تاکہ عوام اپنائیت محسوس کریں لیکن انہیں افریقہ کا امیر ترین آدمی سمجھا جاتا ہے۔ ان کی دولت کا تخمینہ کئی ارب یورو لگایا جاتا ہے اور وہ لگژری اشیا کے ساتھ ساتھ عیش و عشرت کے دیوانے سمجھے جاتے ہیں۔

صرف مراکش میں ہی وہ ایک درجن محلات، 600 لگژری کاروں کے بیڑے کے ساتھ ساتھ سفری کشتیوں اور پرائیویٹ جیٹ طیاروں کے مالک ہیں
صرف مراکش میں ہی وہ ایک درجن محلات، 600 لگژری کاروں کے بیڑے کے ساتھ ساتھ سفری کشتیوں اور پرائیویٹ جیٹ طیاروں کے مالک ہیںتصویر: picture alliance/AP Photo/M. Euler

صرف مراکش میں ہی وہ ایک درجن محلات، 600 لگژری کاروں کے بیڑے کے ساتھ ساتھ سفری کشتیوں اور پرائیویٹ جیٹ طیاروں کے مالک ہیں۔ وہ صحافی، جنہوں نے بادشاہ کے سالانہ 200 ملین یورو کے الاؤنس پر سوال کرنے کی جرات کی، وہ اپنی آزادی کھو بیٹھے۔

ان کی دولت کی اصل بنیاد خاندانی کمپنیوں کا وسیع نیٹ ورک ہے۔

لیکن مغربی دنیا کو یورپ کے جنوبی کنارے پر اس 'آمر‘ کی ضرورت ہے کیوں کہ وہ مسلمان انتہا پسندوں اور آبنائے جبرالٹر میں غیرقانونی مہاجرین کا راستہ روکے ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں انہیں عرب دنیا میں یورپ کا اہم اتحادی بھی سمجھا جاتا ہے۔

مراکش نے مغربی صحارا پر پر اپنا دعویٰ کرتے ہوئے اس خطے کو 1975 میں اپنے ملک میں ضم کر لیا تھا۔ اب تک صرف امریکہ اور اسرائیل نے مراکش کے اس دعوے کو تسلیم کیا ہے کیوں کہ محمد ششم سن 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے تھے۔

60 سالہ محمد ششم کب تک حکومت کرتے رہیں گے، اس کا انحصار ان کی صحت پر ہے۔ وہ اب اکثر بیمار رہنے لگے ہیں۔ بظاہر 21 سالہ ولی عہد مولائے حسن ان کے جانشین کے طور پر تیاری کر رہے ہیں۔ ان کے بعد ان کا بیٹا بھی ایک 'نئی امید کا پیغام‘ لے کر تخت پر بیٹھ سکتا ہے۔

 ا ا / ر ب (کے این اے)